فلم آپ کی مرضی سے فلاپ ہونی ہے ، پی ٹی آئی امیدواروں کو جان بوجھ کر حقوق نہیں دیئے گئے،وکیل فیصل صدیقی کا جسٹس جمال مندوخیل سے مکالمہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس جسٹس جمال مندوخیل نے فیصل صدیقی سےمکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کی فلم تو پھر فلاپ ہو جائے گی، وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ فلم آپ کی مرضی سے فلاپ ہونی ہے ، آپ کا فیصلہ قبول ہوگا، جمہوریت میں سب کو برابر کے حقوق ملنے چاہئیں،پی ٹی آئی امیدواروں کو جان بوجھ کر حقوق نہیں دیئے گئے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی،وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ اکثریتی ججز نے کہامخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو ملنی چاہئیں،جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ آپ اپنے لئے مسائل پیدا کررہے ہیں،وکیل نے کہاکہ ہمیں کوئی مسئلہ نہیں نشستیں پی ٹی آئی کو ملیں یا ہمیں ایک ہی بات ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے فیصل صدیقی سےمکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کی فلم تو پھر فلاپ ہو جائے گی، وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ فلم آپ کی مرضی سے فلاپ ہونی ہے ، آپ کا فیصلہ قبول ہوگا، جمہوریت میں سب کو برابر کے حقوق ملنے چاہئیں،پی ٹی آئی امیدواروں کو جان بوجھ کر حقوق نہیں دیئے گئے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ جمہوریت کی بات کی گئی ہے،کیا امیدواروں کا اپنی مرضی سے فیصلہ کرنا جمہوریت نہیں،کسی کو زبردستی دوسری جماعت میں شمولیت کیلئے مجبورتو نہیں کیا جا سکتا،جو آزادامیدوار کسی اور پارلیمانی جماعت میں جانا چاہیں تو جا سکتے ہیں،وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ اس ساری صورتحال میں الیکشن کمیشن کا کردار اہم ہے،الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی امیدواروں کو آزاد ڈکلیئر کردیا،جسٹس امین الدین نے کہاکہ فیصل صدیقی صاحب آپ بار بار پیچھے کی طرف جارہےہیں۔
کیا جج آئینی سکوپ سے باہر جا کر فیصلہ دے سکتے ہیں؟عوامی امنگوں اور جمہوریت کیلئے سہی، لیکن کیا جج آئین ری رائٹ کر سکتے ہیں؟جسٹس محمد علی مظہر کا استفسار
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ پی ٹی ا ئی امیدواروں کو جسٹس جمال مندوخیل کہاکہ ا
پڑھیں:
سپریم کورٹ، قتل کے مجرم ناظم کی اپیل پر فیصلہ محفوظ
سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کے مجرم ناظم کی جانب سے عمر قید سزا کے خلاف دائر اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ مجرم پر ڈوگروں کی زمین پر قبضے کا الزام بھی ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا مجرم بھی ڈوگر ہے؟
جس پر وکیل نے جواب دیا کہ مجرم کا تعلق چدھڑ برادری سے ہے۔
یہ بھی پڑھیے سندھ ہائیکورٹ کے جج کے بیٹے کا قتل؛ سپریم کورٹ نے 2 مجرموں کو بری کردیا
جسٹس ہاشم کاکڑ نے مزید سوال کیا کہ جب ڈوگر موجود ہوں تو وہاں کوئی کیسے قبضہ کرسکتا ہے؟
مجرم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکل ناظم کو عدنان کے قتل میں غلط نامزد کیا گیا۔ ان کے مطابق فائرنگ دونوں فریقین کی طرف سے ہوئی، اور یہ ثابت نہیں ہوا کہ عدنان کو لگنے والی گولی ناظم نے چلائی تھی۔
وکیل نے مزید کہا کہ پوسٹ مارٹم بھی تاخیر سے کرایا گیا اور دراصل مدعی پارٹی کی اپنی فائرنگ سے عدنان جاں بحق ہوا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے تہرے قتل کے مجرم کی سزائے موت، عمر قید میں کیوں تبدیل کی؟
اس پر مدعی کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ مدعی اپنے 21 سالہ پوتے کا قتل کیسے کرسکتا ہے؟
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپریم کورٹ آف پاکستان