اسلام آباد (رضواں عباسی سے ) حکومت پاکستان کی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں کینیا کی سپریم کورٹ نے دس سال سے قید چھ پاکستانی شہریوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، ان افراد کو 2 جولائی 2014ء کو نیروبی میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ رہائی کا یہ فیصلہ پاکستان کے لیے ایک بڑی بین الاقوامی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، یہ کیس سیاسی نوعیت کا تھا جو مختلف مقامی و بین الاقوامی سیاسی جماعتوں کے تناؤ کا نتیجہ تھا۔ دورانِ مقدمہ زبان کی رکاوٹ، مترجم کی عدم دستیابی، اور وکلاء کی عدم سنجیدگی کے باعث قیدیوں کو ایک دہائی تک جیل میں رہنا پڑا۔
کینیا میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر ابرار حسین خان کی ذاتی دلچسپی اور مسلسل کوششوں کے باعث بالآخر ان پاکستانیوں کی رہائی ممکن ہو سکی۔ رہائی پانے والے پاکستانیوں کے نام یہ ہیں: یوسف یعقوب، صالح محمد، یعقوب ابراہیم، غفور بھٹی، سلیم محمد، اور مولابخش۔
تفصیلات کے مطابق، یہ افراد ایک جہاز “امین دریا” پر سوار ہو کر ایران سے تنزانیہ کے جزیرے زنجبار کی جانب سفید سیمنٹ لے جا رہے تھے۔ تاہم کینیا کی بحریہ نے 2 جولائی 2014ء کو کھلے سمندر میں ان کا راستہ روکا اور شبہ ظاہر کیا کہ وہ جہاز میں منشیات اسمگلنگ کر رہے تھے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ جہاز کو ضبط کرنے کے بعد، کینیا کی اتھارٹیز نے سمندر میں اسے دھماکہ سے اُڑا دیا، جس کا مقصد ممکنہ شواہد کو ختم کرنا بتایا گیا۔ معاملے کے پس پردہ سیاسی محرکات کو بنیاد بناتے ہوئے کیس کو طول دیا گیا۔
کینیا کی ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق، 10 مارچ 2023 کو ان شہریوں کو عمر قید کے ساتھ 300 ملین ڈالر فی کس جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی، جس کی عدم ادائیگی پر مزید سزائیں بھی عائد کی گئیں۔
سفارتی ذرائع کے مطابق، پاکستان کی جانب سے کی گئی قانونی و سفارتی کاوشوں کو عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔ وزارتِ خارجہ نے اس فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور ان پاکستانی شہریوں کی جلد وطن واپسی کے لیے اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کینیا کی کے مطابق

پڑھیں:

حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ غزہ پر قبضہ کرکے بھی حماس کو عسکری و سیاسی شکست نہیں دی جا سکتی۔

عالمی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کو بتایا ہے کہ غزہ شہر پر مکمل قبضے کے لیے چھ ماہ درکار ہوں گے، تاہم اس کے باوجود حماس کو عسکری اور نہ ہی سیاسی طور پر شکست دی جا سکتی ہے۔

یہ بریفنگ ایسے وقت میں دی گئی جب نتن یاہو کی ہدایت پر اسرائیلی فوج غزہ شہر میں کارروائیاں بڑھاتے ہوئے پورے کے پورے رہائشی علاقے تباہ کر رہی ہے اور اس انتباہ کو نظر انداز کر رہی ہے کہ اس سے قیدیوں کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

چینل کے مطابق ایال زامیر نے سیاسی قیادت پر واضح کیا کہ مجوزہ زمینی کارروائی سے کوئی فیصلہ کن نتیجہ حاصل نہیں ہو گا، وہ حکومت کے ساتھ نتائج کے بارے میں حقیقت پسندانہ توقعات شیئر کرنا چاہتے ہیں۔

ایال زامیر نے بند کمرہ اجلاس میں کہا کہ حتمی فیصلہ کن کامیابی کے لیے غزہ کے دیگر علاقوں اور مرکزی کیمپوں تک کارروائی پھیلانی ہو گی، لیکن اس سے اسرائیل کو ایسے شہری چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جنہیں فوج برداشت نہیں کرنا چاہتی۔

اسرائیلی سکیورٹی اداروں کے اندازوں کے مطابق غزہ پر قابو پانے کے لیے کئی ماہ سے لے کر نصف سال تک کا وقت درکار ہوگا، جس کے بعد علاقے کی مزید وسیع کارروائی شروع کی جا سکے گی۔

چینل نے بتایا کہ نتن یاہونے سکیورٹی اجلاس میں زور دیا کہ طے شدہ وقت کے مطابق کارروائی شروع کی جائے، حالانکہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ اس زمینی آپریشن سے حماس کے زیر قبضہ قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق نتن یاہونے وزرا اور سکیورٹی حکام کے ساتھ یہ بھی غور کیا کہ اگر حماس نے قیدیوں کو نقصان پہنچایا یا انہیں قتل کیا تو اس کے ممکنہ نتائج کیا ہوں گے تاہم چینل نے یہ نہیں بتایا کہ اسرائیلی حکومت کن اقدامات پر غور کر رہی ہے۔

آٹھ اگست کو اسرائیلی کابینہ نے نتن یاہوکے اس منصوبے کی منظوری دی تھی جس کے تحت بتدریج پورے غزہ پر دوبارہ قبضہ کیا جانا ہے، جس کا آغاز غزہ شہر سے کیا جائے گا۔

تین ستمبر کو اسرائیلی فوج نے عربات جدعون 2 کے نام سے آپریشن شروع کیا جس کا مقصد غزہ شہر پر مکمل قبضہ ہے۔ اس فیصلے نے خود اسرائیل کے اندر شدید احتجاج کو جنم دیا ہے کیونکہ اس سے قیدیوں اور فوجیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

ادھر امریکی ٹی وی چینل سی این این کے مطابق دو اسرائیلی حکام نے اتوار کو بتایا کہ غزہ شہر پر اسرائیلی زمینی حملہ آئندہ چند دنوں میں شروع ہو سکتا ہے۔

زمینی یلغار سے قبل اسرائیلی فوج نے غزہ میں بلند و بالا عمارتوں اور اہم عمارتوں کو تیزی سے تباہ کرنا شروع کر دیا ہے جن کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ حماس انہیں استعمال کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور سعودی عرب میں دفاعی معاہدہ: بھارت میں سفارتی و عسکری حلقوں میں کھلبلی
  • ٹرمپ کے قریبی ساتھی چارلی کرک کا قتل: منصوبہ بندی کے شواہد سامنے آگئے
  • نیو یارک ڈیکلریشن: اسرائیل کی سفارتی تنہائی؟؟
  • پاکستانی کمپنی کو عالمی مارکیٹ سے بیف کے کروڑوں روپے کے آرڈرز مل گئے
  • اوزون تہہ کی رفوگری سائنس اور کثیر الفریقی عزم کی کامیابی، گوتیرش
  • 375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار
  • میچ ریفری کی تبدیلی: ایشیا کپ کھیلنے کا حتمی فیصلہ آج ہو گا: ترجمان پی سی بی
  • معرکۂ حق کی کامیابی کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے: اے پی سی
  • آئی سی سی نے پاکستان کا مطالبہ مسترد کرکے بورڈ کو آگاہ کردیا، پی سی بی ایونٹ سے دستبرداری کے مؤقف پر قائم
  • حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف