یو این منڈیلا پرائز کینیڈا اور کینیا کے سماجی کارکنوں کے نام
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 29 مئی 2025ء) کینیڈا میں قدیمی مقامی نسل سے تعلق رکھنے والی سماجی کارکن اور کینیا کے ایک سماجی منتظم رواں سال اقوام متحدہ کی جانب سے نیلسن رولیہلاہلا منڈیلا اعزاز کے حق دار قرار پائے ہیں۔
اعزاز یافتگان برینڈا رینالڈز اور کینیڈی اوڈیڈے 18 جولائی کو نیلسن منڈیلا عالمی دن پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کے ہاتھوں یہ اعزاز وصول کریں گے۔
اقوام متحدہ نے یہ اعزاز دینے کا سلسلہ 2014 میں شروع کیا تھا جو ہر پانچ سال کے بعد دو ایسے افراد کو دیا جاتا ہے جن کا انسانی بہتری کے لیے کوئی کام جنوبی افریقہ کے آنجہانی صدر نیسلن منڈیلا کی میراث کا عکاس ہو جو دنیا بھر کے لیے قیادت، عاجزی، خدمت اور اتحاد سے عبارت ہے۔
(جاری ہے)
سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ رواں سال یہ اعزاز پانے والی دونوں شخصیات اتحاد اور امکان کے جذبے کی تجسیم ہیں اور ان کا کام یہ یاد دلاتا ہے کہ تمام انسان مضبوط معاشرے اور بہتر دنیا متشکل کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔
برینڈا رینالڈز کینیڈا کے علاقے سسکیچیوان میں 'فشنگ لیک سالٹیکس فرسٹ نیشن' نامی برادری سے تعلق رکھتی ہیں۔
انہوں نے کئی دہائیوں تک قدیمی مقامی لوگوں کے حقوق، ذہنی صحت اور تکالیف کا سامنا کرنے والوں کو ان کے اثرات سے آگاہی پر مبنی نگہداشت کی فراہمی کے لیے کام کیا ہے۔1988 میں انہوں نے اپنے علاقے میں ایک رہائشی سکول میں جنسی بدسلوکی کا سامنا کرنے والی 17 نو عمر لڑکیوں کو مدد فراہم کی۔ بعدازاں انہوں نے متاثرین کو مدد دینے اور ان کی تکالیف کو دور کرنے کے لیے سچائی و مفاہمت کمیشن (ٹی آر سی) کی خصوصی مشیر کی حیثیت سے کام کیا۔
وہ کینیڈا کی عدالت کی جانب سے انڈین رہائشی سکولوں سے متعلق تصفیے کے معاہدے کے بارے میں دیے گئے فیصلے اور بعدازاں ان سکولوں میں طلبہ کو طبی مدد کی فراہمی کے پروگرام کی تیاری کے حوالے سے جانی جاتی ہیں۔ ملک بھر میں شروع کردہ اس اقدام کے ذریعے جنسی بدسلوکی کے متاثرین اور ان کے خاندانوں کو ثقافتی بنیاد پر ذہنی صحت کی نگہداشت مہیا کی جاتی ہے۔
2023 میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق اور یورپی یونین نے انہیں صدمات اور ثقافتی نسل کشی پر قابو پانے کے حوالے سے اپنی مہارت کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے بلایا تھا۔
کینیا میں کچی بستی کیبیرا سے تعلق رکھنے والے 23 سالہ کینیڈی اوڈیڈے 10 سال کی عمر میں بے گھر تھے جبکہ گزشتہ سال انہیں ٹائم میگزین نے دنیا کے 100 بااثر ترین لوگوں کی فہرست میں شامل کیا جس سے انہیں عالمگیر پہچان ملی۔
ان کے سفر کا آغاز ایک چھوٹے سے عمل سے ہوا جب انہوں نے فیکٹری میں کام سے ملنے والی اپنی معمولی سی اجرت کو ایک فٹ بال خریدنے اور اس کے ذریعے اپنے لوگوں کو متحد کرنے کی کوشش کی۔ اس طرح 'شائننگ ہوپ فار کمیونیٹیز' (شوفکو) نامی تحریک کی بنیاد پڑی اور وہ اب اس کے سی ای او (منتظم) ہیں۔ شوفکو کینیا بھر میں 68 مقامات پر مقامی سماجی گروہوں کو بااختیار بنانے کے لیے کام کرتی اور ہر سال 24 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو ضروری خدمات پہنچاتی ہے۔
اوڈیڈے نیویارک ٹائمز کے سب سے زیادہ فروخت ہونے والے معاون مصنف بھی ہیں اور یو ایس ایڈ، عالمی معاشی فورم، اوباما فاؤنڈیشن اور کلنٹن گلوبل انیشی ایٹو جیسے اداروں کے ساتھ کام کرتے ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل: را کا خفیہ نیٹ ورک بے نقاب
کینیڈا میں بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کے مبینہ نیٹ ورک نے ایک اور سکھ رہنما کو نشانہ بنایا ہے۔ بین الاقوامی کمپنی کینم انٹرنیشنل کے صدر اور معروف سکھ رہنما درشن سنگھ سہسی کو وینکوور میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔
ابتدائی تحقیقات اور سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق، اس واردات میں بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، وینکوور میں بھارتی قونصل خانے کے عملے کے اس حملے میں شامل ہونے کے امکانات پر بھی تحقیقات جاری ہیں۔
تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی "را" بیرونِ ممالک میں سرگرم علیحدگی پسند سکھ رہنماؤں کو قتل کرنے کے لیے ایک منظم بین الاقوامی نیٹ ورک چلا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، درشن سنگھ سہسی کا قتل بھارتی ریاستی دہشت گردی اور سفارتی سرپرستی میں قتل و غارت کا واضح ثبوت ہے۔
دوسری جانب، علیحدگی پسند تنظیم سکھ فار جسٹس (SFJ) نے درشن سنگھ سہسی کے قتل کے خلاف کینیڈا بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کر دیا ہے۔ تنظیم نے الزام عائد کیا ہے کہ "را" بھارتی قونصل خانوں کے ساتھ ملی بھگت سے کام کر رہی ہے تاکہ بیرون ممالک سکھوں کو خوفزدہ کیا جا سکے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ واقعہ بھارت کی مودی سرکار کی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردانہ پالیسی کا تسلسل ہے، جس نے نہ صرف سکھ برادری بلکہ کینیڈا کی قومی سلامتی کو بھی شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔