WE News:
2025-05-30@15:24:25 GMT

مذاکرات یا احتجاج، عمران خان کا مستقبل کیا ہوگا؟

اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT

مذاکرات یا احتجاج، عمران خان کا مستقبل کیا ہوگا؟

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما کہتے ہیں کہ عمران خان صرف اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں جبکہ ساتھ میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت دی ہے کہ وہ پھر سے احتجاجی تحریک کے لیے تیار ہو جائیں، بہت جلد احتجاج کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان عید قربان سے قبل رہا ہوجائیں گے؟

وی نیوز نے سیاسی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ بانی پی ٹی ائی ایک طرف تو صرف اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں اور دوسری طرف احتجاجی تحریک کی تیاریوں کی بھی بات کر رہے ہیں تو اس صورتحال میں عمران خان کا مستقبل کیا ہوگا؟

سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جو بھی وہ سیاسی فیصلہ کرتے ہیں وہ ان کے خلاف جاتا ہے، پہلے انہوں نے قومی اسمبلی سے استعفے دیے، پھر انہوں نے پنجاب اور خیبر کو پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کی تو یہ سب فیصلے غلط ثابت ہوئے اس وقت بھی عمران خان کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ سے ڈائریکٹ مذاکرات کیے جائیں لیکن اب اسٹیبلشمنٹ یہ نہیں کرے گی کیوں وہ کہتی ہے کہ حکومت سے مذاکرات کیے جائیں اور حکومت جو بھی بات کرے وہ اسٹیبلشمنٹ کی رضامندی سے ہی کرے گی۔

انصار عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی صرف شرائط رکھ کر مذاکرات کرتی ہے لیکن اس طرح مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے، اگر عمران خان نے جیل سے رہائی حاصل کرنی ہے تو انہیں سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کرنے ہوں گے، اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے بھی عمران خان ایک دن مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو اگلے ہی روز آرمی چیف کے خلاف بیان دے دیتے ہیں، عمران خان کی اپنی پالیسیوں میں تسلسل نہیں ہے اور ان کے جو بھی سیاسی فیصلے ہیں ان سے عمران خان اور پی ٹی آئی دونوں کو بہت نقصان پہنچتا ہے۔

سینیئر تجزیہ کار ابصار عالم نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اور ان کی پارٹی بہت عرصے سے فلپ فلاپ کر رہی ہے، کسی کو سمجھ نہیں آ رہا کہ عمران خان کیا چاہتے ہیں؟ بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ عمران خان اپنی شرائط پر مذاکرات آگے بڑھانا چاہتے ہیں، عمران خان اور ان کی پارٹی نے ماحول اتنا خراب کر دیا ہے کہ اب اسٹیبلشمنٹ کو عمران خان پر اعتماد ہی نہیں ہے اسٹیبلشمنٹ اگر عمران خان کو کوئی ریلیف دینا بھی چاہتی ہے تو عمران خان حکومت اور سسٹم کے خلاف یلغار کی بات کر دیتے ہیں۔

مزید پڑھیے: پاک بھارت جنگ کے بعد کیا عمران خان کی رہائی کے امکانات بڑھ گئے ہیں؟

ابصار عالم نے کہا کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ یہ چاہتی ہے کہ جس طرح معاشی حالات کو بہتر کیا گیا ہے اور سیاسی امن ہوا ہے اسے برقرار رکھا جائے لیکن عمران خان اور ان کی جماعت اس سسٹم کے ہی خلاف ہیں اس لیے مجھے نہیں لگتا کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کوئی ڈیل ہوگی کیونکہ عمران خان کی پارٹی کے اپنے ہی بعض لوگ ڈیل کے خلاف ہیں جبکہ بعض لوگ ڈیل کرنا چاہتے ہیں، عمران خان اور ان کی جماعت میں تسلسل نہیں ہے تو میرے خیال میں یہ مذاکرات کی باتیں بس باتیں اور خبریں ہی رہ جائیں گی اور اس کا نتیجہ کچھ نہیں نکلے گا۔

سینیئر صحافی احمد ولید نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے حوالے سے ابھی تک کچھ واضح نہیں ہو رہا کہ وہ کیا چاہتے ہیں علی امین گنڈا پور جو بھی بات کر رہے ہیں اس کا کوئی مقصد یا فائدہ نہیں ہے کیونکہ ان کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے عمران خان جس دن چاہیں گے یا فیصلہ کریں گے اسی دن مذاکرات اگے بڑھیں گے مجھے مستقبل قریب میں مذاکرات ہوتے نظر نہیں ارہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک دن علیمہ خان کہتی ہیں کہ جو کچھ کرنا ہے بتا دیں ہم تیار ہیں لیکن اگلے ہی روز جیل کے اندر سے خبر آجاتی ہے کہ عمران خان نے کہا ہے کہ ہم قانون کی بالادستی پہ یقین کرتے ہیں اور کسی کے ساتھ بات نہیں کریں گے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کو کس شرط پر رہا کیا جائےگا؟ علیمہ خان نے سوال پوچھ لیا

احمد ولید نے کہا کہ ایک طرف کہا جاتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے عمران خان کو 9 مئی کے واقعات پر معافی مانگنے کی باتیں اور دوسری طرف عمران خان کا بیان آتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ 9 مئی کو کی جانے والی گرفتاریوں اور ظلم پر معافی مانگے تو یہ اس وقت ممکن نہیں نظر آرہا کہ عمران خان کو مذاکرات کی میز پر لایا جا سکے، ہر مرتبہ مذاکرات کی بات چلتی ہے تو آخر میں عمران خان کا بیان آ جاتا ہے کہ مذاکرات نہیں کرنے تو سارا معاملہ ختم ہو جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان بالکل سیریس ہوں اور یکسوئی کے ساتھ مذاکرات کریں تو ہو سکتا ہے کہ بات آگے بڑھے لیکن فی الوقت ایسا نظر نہیں آرہا کہ عمران خان مذاکرات یا بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پی ٹی آئی پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ مذاکرات عمران خان عمران خان اسٹیبلشمنٹ مذاکرات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی پی ٹی ا ئی اسٹیبلشمنٹ مذاکرات عمران خان اسٹیبلشمنٹ مذاکرات عمران خان اور ان کی سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کو کہ عمران خان عمران خان کا عمران خان کی کے لیے تیار مذاکرات کی چاہتے ہیں نے کہا کہ تیار ہیں کے خلاف جاتا ہے نہیں ہے کی بات بات کر جو بھی رہا کہ

پڑھیں:

عمران خان نے کہا ہے اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے دروازے کھلے ہیں، پاکستان کیلئے کچھ لو کچھ دو کیلئے تیار ہوں: علی ظفر 

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ عمران خان نے کہا ہے اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے لیے ان کے دروازے کھلے ہیں، وہ پاکستان کی خاطر کچھ لو اور کچھ دو کے لیے تیار ہیں، اپنے لیے کوئی رعایت نہیں مانگ رہے۔اڈیالہ سے جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد روانگی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر نے کہاکہ عمران خان نے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں اتحاد کی خاطر کسی بھی وقت مذاکرات کے لیے تیار ہیں، وہ صرف انصاف چاہتے ہیں اور اپنے کیسز کی جلد سے جلد سنوائی چاہتے ہیں۔سینیٹر علی ظفر کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ احتجاجی تحریک کا اعلان ہوچکا ہے، 5،6 دن میں لائحہ عمل دیں گے۔سینئر وکیل کے مطابق علیمہ خان کے کچھ لو کچھ دو کے بیان پر بانی نے کہا کہ وہ پاکستان کی خاطر کچھ لو اور کچھ دو کے لیے تیار ہیں. لیکن اپنے لیے کوئی رعایت نہیں مانگ رہے، رعایت مانگنی ہوتی تو بہت پہلے مانگ چکے ہوتے۔سینیٹر علی ظفر کے مطابق عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ پارٹی لیڈر شپ تحریک کے لیے تیار ہوجائے. اگر اب کوئی سامنے نہ آیا تو وہ برداشت نہیں کریں گے. کسی کو وکٹ کے دونوں جانب کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

دریں اثنا، بانی پی ٹی آئی عمران خان نے عالیہ حمزہ کو پنجاب میں سیاسی کمیٹی کا سربراہ مقرر کرتے ہوئے سیاسی کمیٹی کا نوٹیفکیشن دوبارہ جاری کرنے کی ہدایت کر دی۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے سینیٹر علی ظفر کےذریعے پارٹی لیڈر شپ کو پیغام بھجوا دیا، سیاسی کمیٹی میں سلمان اکرم راجہ،عمرایوب،احمد خان بچھر اور عثمان اکرم شامل تھے۔پارٹی رہنماؤں نے عمران خان کو عالیہ حمزہ کے اوپر بنائی جانے والی کمیٹی سے آگاہ کیا جس پر انہوں نے پنجاب میں بنائی جانے والی کمیٹی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔عمران خان نے علی ظفر کو ہدایت کی کہ عالیہ حمزہ کوکمیٹی کا سربراہ مقرر کیا جائے جبکہ سینیٹر علی ظفر کو ذمے داری دی ہے کہ وہ فردوس شمیم نقوی کو اس فیصلے سے آگاہ کردیں۔

متعلقہ مضامین

  • ’’اسٹیبلشمنٹ کی کوئی مجبوری نہیں‘‘؛  فیصل چوہدری نے پی ٹی آئی کی اندرونی کمزوریوں کا پول کھول دیا
  • عمران خان نے واضح کیا ہے کہ وکٹ کے دونوں طرف کھیلنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے، فیصل جاوید
  • اپنے لیے نہیں، پاکستان کی خاطر اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کو تیار ہوں: بانی پی ٹی آئی
  • چیزیں احتجاج نہیں مذاکرات سے ہی ٹھیک ہوتی ہیں
  • عمران خان نے کہا اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کیلئے دروازے کھلے ہیں، سینیٹر علی ظفر
  • عمران خان نے کہا ہے اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے دروازے کھلے ہیں، پاکستان کیلئے کچھ لو کچھ دو کیلئے تیار ہوں: علی ظفر 
  • اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے دروازے کھلے ہیں، پاکستان کی خاطرکچھ لو اور کچھ دو کےلئے تیار ہوں، عمران خان
  • عمران خان نے کہا اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کیلئے دروازے کھلے ہیں: سینیٹر علی ظفر
  • عمران خان نے کہا اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے دروازے کھلے ہیں لیکن کچھ لو کچھ دو نہیں ہوگا: علی ظفر