مذاکرات یا احتجاج، عمران خان کا مستقبل کیا ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما کہتے ہیں کہ عمران خان صرف اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں جبکہ ساتھ میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت دی ہے کہ وہ پھر سے احتجاجی تحریک کے لیے تیار ہو جائیں، بہت جلد احتجاج کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان عید قربان سے قبل رہا ہوجائیں گے؟
وی نیوز نے سیاسی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ بانی پی ٹی ائی ایک طرف تو صرف اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں اور دوسری طرف احتجاجی تحریک کی تیاریوں کی بھی بات کر رہے ہیں تو اس صورتحال میں عمران خان کا مستقبل کیا ہوگا؟
سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جو بھی وہ سیاسی فیصلہ کرتے ہیں وہ ان کے خلاف جاتا ہے، پہلے انہوں نے قومی اسمبلی سے استعفے دیے، پھر انہوں نے پنجاب اور خیبر کو پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کی تو یہ سب فیصلے غلط ثابت ہوئے اس وقت بھی عمران خان کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ سے ڈائریکٹ مذاکرات کیے جائیں لیکن اب اسٹیبلشمنٹ یہ نہیں کرے گی کیوں وہ کہتی ہے کہ حکومت سے مذاکرات کیے جائیں اور حکومت جو بھی بات کرے وہ اسٹیبلشمنٹ کی رضامندی سے ہی کرے گی۔
انصار عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی صرف شرائط رکھ کر مذاکرات کرتی ہے لیکن اس طرح مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے، اگر عمران خان نے جیل سے رہائی حاصل کرنی ہے تو انہیں سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کرنے ہوں گے، اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے بھی عمران خان ایک دن مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو اگلے ہی روز آرمی چیف کے خلاف بیان دے دیتے ہیں، عمران خان کی اپنی پالیسیوں میں تسلسل نہیں ہے اور ان کے جو بھی سیاسی فیصلے ہیں ان سے عمران خان اور پی ٹی آئی دونوں کو بہت نقصان پہنچتا ہے۔
سینیئر تجزیہ کار ابصار عالم نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اور ان کی پارٹی بہت عرصے سے فلپ فلاپ کر رہی ہے، کسی کو سمجھ نہیں آ رہا کہ عمران خان کیا چاہتے ہیں؟ بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ عمران خان اپنی شرائط پر مذاکرات آگے بڑھانا چاہتے ہیں، عمران خان اور ان کی پارٹی نے ماحول اتنا خراب کر دیا ہے کہ اب اسٹیبلشمنٹ کو عمران خان پر اعتماد ہی نہیں ہے اسٹیبلشمنٹ اگر عمران خان کو کوئی ریلیف دینا بھی چاہتی ہے تو عمران خان حکومت اور سسٹم کے خلاف یلغار کی بات کر دیتے ہیں۔
مزید پڑھیے: پاک بھارت جنگ کے بعد کیا عمران خان کی رہائی کے امکانات بڑھ گئے ہیں؟
ابصار عالم نے کہا کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ یہ چاہتی ہے کہ جس طرح معاشی حالات کو بہتر کیا گیا ہے اور سیاسی امن ہوا ہے اسے برقرار رکھا جائے لیکن عمران خان اور ان کی جماعت اس سسٹم کے ہی خلاف ہیں اس لیے مجھے نہیں لگتا کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کوئی ڈیل ہوگی کیونکہ عمران خان کی پارٹی کے اپنے ہی بعض لوگ ڈیل کے خلاف ہیں جبکہ بعض لوگ ڈیل کرنا چاہتے ہیں، عمران خان اور ان کی جماعت میں تسلسل نہیں ہے تو میرے خیال میں یہ مذاکرات کی باتیں بس باتیں اور خبریں ہی رہ جائیں گی اور اس کا نتیجہ کچھ نہیں نکلے گا۔
سینیئر صحافی احمد ولید نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے حوالے سے ابھی تک کچھ واضح نہیں ہو رہا کہ وہ کیا چاہتے ہیں علی امین گنڈا پور جو بھی بات کر رہے ہیں اس کا کوئی مقصد یا فائدہ نہیں ہے کیونکہ ان کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے عمران خان جس دن چاہیں گے یا فیصلہ کریں گے اسی دن مذاکرات اگے بڑھیں گے مجھے مستقبل قریب میں مذاکرات ہوتے نظر نہیں ارہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک دن علیمہ خان کہتی ہیں کہ جو کچھ کرنا ہے بتا دیں ہم تیار ہیں لیکن اگلے ہی روز جیل کے اندر سے خبر آجاتی ہے کہ عمران خان نے کہا ہے کہ ہم قانون کی بالادستی پہ یقین کرتے ہیں اور کسی کے ساتھ بات نہیں کریں گے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کو کس شرط پر رہا کیا جائےگا؟ علیمہ خان نے سوال پوچھ لیا
احمد ولید نے کہا کہ ایک طرف کہا جاتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے عمران خان کو 9 مئی کے واقعات پر معافی مانگنے کی باتیں اور دوسری طرف عمران خان کا بیان آتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ 9 مئی کو کی جانے والی گرفتاریوں اور ظلم پر معافی مانگے تو یہ اس وقت ممکن نہیں نظر آرہا کہ عمران خان کو مذاکرات کی میز پر لایا جا سکے، ہر مرتبہ مذاکرات کی بات چلتی ہے تو آخر میں عمران خان کا بیان آ جاتا ہے کہ مذاکرات نہیں کرنے تو سارا معاملہ ختم ہو جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان بالکل سیریس ہوں اور یکسوئی کے ساتھ مذاکرات کریں تو ہو سکتا ہے کہ بات آگے بڑھے لیکن فی الوقت ایسا نظر نہیں آرہا کہ عمران خان مذاکرات یا بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی آئی پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ مذاکرات عمران خان عمران خان اسٹیبلشمنٹ مذاکرات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی پی ٹی ا ئی اسٹیبلشمنٹ مذاکرات عمران خان اسٹیبلشمنٹ مذاکرات عمران خان اور ان کی سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کو کہ عمران خان عمران خان کا عمران خان کی کے لیے تیار مذاکرات کی چاہتے ہیں نے کہا کہ تیار ہیں کے خلاف جاتا ہے نہیں ہے کی بات بات کر جو بھی رہا کہ
پڑھیں:
تعلیم یافتہ نوجوان ملک و قوم کا سرمایہ اور مستقبل ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
مختلف علاقوں کے دورہ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ جو غربت اور تنگدستی کیوجہ سے تعلیم جاری نہیں رکھ سکتے، انکی تعلیم کیلیے کوشش کرنا ہماری دینی، قومی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ ہمیں معاشرے کے مظلوم، محروم اور پسے ہوئے طبقات کی مدد کرنی چاہیے۔ وہ بچے جو غربت اور تنگدستی کی وجہ سے تعلیم جاری نہیں رکھ سکتے اور زیور تعلیم سے محروم ہیں، ان کی تعلیم کے لیے کوشش کرنا ہماری دینی، قومی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی آرگنائزر علامہ مقصود علی ڈومکی نے جیکب آباد کے نواحی علاقوں مہدی آباد عنایت ٹالانی، اعجاز ٹالانی اور عبداللہ لاشاری کے دورہ کے موقع پر عوام سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر حاجی شاہ مراد ڈومکی، میر مظفر ٹالانی، منصب علی ڈومکی، استاد عبدالفتاح ڈومکی، نظیر احمد اور دیگر ان کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان اس وقت غربت، افلاس اور بے روزگاری جیسے سنگین مسائل سے دوچار ہے۔ ایسے حالات میں ضروری ہے کہ صاحب استطاعت افراد معاشرے کے کمزور اور مستحق طبقے کی بھرپور سرپرستی کریں۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے مزید کہا کہ تعلیم یافتہ نوجوان ملک و قوم کا سرمایہ اور مستقبل ہیں، جبکہ بے روزگار نوجوان معاشرے پر بوجھ بن جاتے ہیں۔ لہٰذا نوجوانوں کو تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ ہنر سکھانے کے مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو مثبت سمت میں استعمال کر سکیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 9 نومبر کو یوم اقبال کے موقع پر "فروغ تعلیم اور خدمتِ انسانیت" کے عنوان سے ایک خصوصی تقریب منعقد کی جائے گی، جس میں قومی اتحاد فروغ علم اور خدمت انسانیت کے پیغام کو اجاگر کیا جائے گا۔ آخر میں علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کے افکار آج بھی امت مسلمہ کے لیے مشعل راہ ہیں۔ ہمیں اقبالؒ کے پیغام خودی، آزادی اور ایمان سے رہنمائی حاصل کرنی چاہیے تاکہ ہم ایک بامقصد، بااخلاق اور خوددار قوم بن سکیں۔