عمران خان نے کہا اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کیلئے دروازے کھلے ہیں: سینیٹر علی ظفر
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کیلئے دروازے کھلے ہیں
اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے پاکستان کےلیے بات چیت کرنے کو تیار ہوں، عمران خان نے واضح کیا ہے کہ کوئی کچھ لو کچھ دو نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں اتحاد کی خاطر کسی بھی وقت مذاکرات کیلئے تیار ہوں، اپنے لئے رعایت نہیں مانگ رہا، ریاعت مانگنی ہوتی تو بہت پہلے مانگ چکا ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے پارٹی لیڈر شپ تحریک کیلئے تیار ہو جائے، اگر کوئی سامنے نہ آیا تو اب میں برداشت نہیں کروں گا، بانی پی ٹی آئی نے کہا وکٹ کے دونوں جانب کھیلنے کی کسی کو اجازت نہیں دوں گا۔
سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے میں صرف انصاف چاہتا ہوں، کیسز جلد سنے جائیں، احتجاجی تحریک کا اعلان ہو چکا ہے، 5،6 دن میں لائحہ عمل دیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی نے کہا کہ بانی پی ٹی ا ئی سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے
پڑھیں:
10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیر اعظم شہباز شریف پر جرح مکمل
—فائل فوٹوبانی پی ٹی آئی کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوے کی سماعت کے دوران شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے جن پر عمران خان کے وکیل نے جرح مکمل کر لی۔
لاہور کی سیشن کورٹ میں ہرجانے کے دعوے پر سماعت ہوئی۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل محمد حسین چوٹیا نے سوال کیا کہ کیا آپ نے جھوٹا اور من گھڑت دعویٰ دائر کیا ہے؟ شہباز شریف نے جواب دیا کہ جی یہ غلط ہے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ آپ کا لیگل نوٹس جعلی اور فرضی ہے، اس کی کاپی خود ساختہ بنا کر پیش کی گئی۔ شہباز شریف نے کہا کہ جی یہ بھی غلط ہے۔
بانی پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ آپ نے بانی پی ٹی آئی کو لیگل نوٹس بھیجا ہی نہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ یہ بھی غلط ہے میں نے لیگل نوٹس بھیجا ہے۔
وکیل نے شہباز شریف سے سوال کیا کہ کیا بانی پی ٹی آئی نے سیاسی بیان دیا تھا؟ شہباز شریف نے کہا کہ بالکل سیاسی بیان نہیں تھا بلکہ اس نے ہتک عزت کی۔
وکیل نے سوال کیا کہ بانی پی ٹی آئی نے اپنے ہاتھ سے تحریر کردہ ہتک آمیز الفاظ نہیں لکھے۔ جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ یہ مجھے علم نہیں ہے۔
جس کے بعد عدالت نے دیگر گواہوں کو جرح کے لیے 27 ستمبر کو طلب کر لیا۔