بانی کا پارٹی کے لیے پیغام ہے اب وقت آگیا مضبوطی سے کھڑے ہوجائیں، علیمہ خان
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
علیمہ خان(فائل فوٹو)۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ بانی کا پارٹی کے لیے پیغام ہے اب وقت آگیا ہے مضبوطی سے کھڑے ہوجائیں۔
راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا جو لوگ وزن نہیں اٹھا سکتے الگ ہو جائیں کوئی گلہ نہیں، نئے لوگ آگے آئیں جو وزن اٹھا سکیں۔
انھوں نے کہا کہ جیل حکام عدالت کے احکامات کو خاطر میں نہیں لاتے، ہمیں ملنے نہیں دیا گیا۔
علیمہ خان نے کہا نعیم پنجھوتھہ اندر گئے اور تفصیلات لے کر آئے بانی نے ہمیشہ دو چیزیں مانگیں ایک قانون کی حکمرانی دوسرا آئین کی بالا دستی۔
علیمہ خان نے کہا کہ آج بانی نے بتایا کہ ان سے مانگا کیا گیا تھا، دو سال پہلے کہا گیا تھا کہ آپ تین سال خاموش رہیں حکومت چلنے دیں۔
علیمہ خان نے کہا کہ بانی نے کہا کہ وہ تین سال کیا تین منٹ نہیں جھکیں گے، نو مئی کے حوالے سے بانی کو کہا گیا کہ معافی مانگ لیں۔
علیمہ خان کے مطابق بانی نے کہا کہ میں نے جواب دیا کہ معافی وہ مانگیں جنہوں نے تشدد کیا۔
علیمہ خان نے کہا ہم نے جو بات کی کہ بانی کیا چیز چھوڑیں کہ رہا ہوجائیں، بانی کو قانون کی بالا دستی کے موقف سے پیچھے ہٹنے کا کہا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا اس کے علاوہ کوئی اور بات ہے تو ہمیں بتائیں، 26ویں آئینی ترمیم 8 فروری کے الیکشن میں دھاندلی کو چھپانے کے لیے کی گئی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علیمہ خان نے کہا نے کہا کہ
پڑھیں:
معیشت کی مضبوطی کےلیے ڈیجیٹائزیشن ناگزیر ہے،وزیراعظم شہباز شریف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ڈیجیٹلائزیشن کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیجیٹائزیشن اور جدیدٹیکنالوجی سے معیشت کو ترقی دی جا سکتی ہے۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معیشت کی مضبوطی، ترقی اور شفافیت کےلیے اس کو پیپر لیس بنانا ہو گا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات ہمیشہ پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی کا خواہاں رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات مضبوط بنانے میں یو اے ای کے کاروباری افراد کا اہم کردار ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے یہ بھی کہا ہے کہ ملک میں کاروباری، زرعی و صنعتی سرگرمیوں اور بینکاری نظام کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔