صدرِ مملکت نے کم عمری شادی ممانعت کے قانون پر دستخط کر دیے، خلاف ورزی پر سخت سزائیں نافذ
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کم عمری (نابالغ) کی شادی کی ممانعت کے بل پر دستخط کر دیے، جس کے بعد یہ بل باقاعدہ قانون بن گیا ہے۔ بل قومی اسمبلی میں شرمیلا فاروقی اور سینیٹ میں شیری رحمٰن کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔
نئے قانون کے تحت 18 سال سے کم عمر افراد کا نکاح ممنوع قرار دیا گیا ہے، اور کسی بھی نکاح خواں کو ایسے نکاح کی ادائیگی پر ایک سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا ہو سکتی ہے۔
اگر 18 سال سے زائد عمر کا شخص کسی کم عمر لڑکی سے شادی کرتا ہے، تو اسے 3 سال تک قیدِ بامشقت کی سزا دی جا سکے گی۔ اسی طرح والدین یا سرپرست اگر کم عمر بچوں کی شادی کرائیں یا اسے روکنے میں ناکام رہیں، تو انہیں بھی 3سال قید بامشقت اور جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مزید پڑھیں: کم عمر بچوں کی شادیوں کے بل میں کیا سزائیں تجویز کی گئی ہیں؟
قانون میں عدالت کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ اگر اسے کسی کم عمر شادی کی اطلاع ہو، تو وہ شادی رکوانے کا حکم جاری کر سکتی ہے۔ اطلاع دینے والا شخص اگر اپنی شناخت ظاہر نہ کرنا چاہے تو عدالت اُسے تحفظ فراہم کرے گی۔
یہ قانون کم عمری کی شادیوں کی روک تھام اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بل کی مخالفت کیوں کی؟کم عمر بچوں کی شادیوں کے بل کی مخالفت ماضی میں بھی ہوتی رہی ہے اور اب بھی جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگر ایسے بل آئیں گے جو کہ شریعت کے مطابق نہیں ہوں گے تو تنازع پیدا ہوگا۔ اسمبلیاں بانجھ نہیں ہیں، قرآن و سنت کے خلاف اگر کوئی بل یا قانون ہو تو اسے اسمبلی میں آنا ہی نہیں چاہیے۔
بل میں کیا سزائیں تجویز کی گئی ہیں؟سینیٹ اور قومی اسمبلی سے کم عمر بچوں کی شادیوں پر پابندی سے متعلق بل منظوری اور صدر مملکت کے دستخط کے بعد قانون بن چکا ہے۔ وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے کم عمر بچوں کی شادیوں پر پابندی سے متعلق بل میں کیا سزائیں تجویز کی گئیں ہیں؟
شادی کے مرتکب کی سزابل کے متن کے مطابق 18 سال سے زائد عمر مرد کی اگر کمسن لڑکی سے شادی ہوتی ہے تو اس کے لیے سزا مقرر کی گئی ہے، اس مرد کو کم سے کم 2 سال اور زیادہ سے زیادہ 3 سال قید بامشقت ہوگی، اس کے علاوہ جرمانہ بھی ہوگا۔
مزید پڑھیں: بیک وقت 2 لڑکیوں کی ایک لڑکے سے شادی: ’ایک کو بھگا کر لایا، دوسری خود پہنچ گئی‘
اس کے علاوہ بل میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ کم عمر بچوں کی شادی کے نتیجے میں مباشرت نابالغ فرد سے زیادتی تصور کی جائے گی چاہی یہ شادی رضامندی سے ہوئی ہو یا بغیر رضامندی کے۔
نکاح کروانے والی کی سزابل کے مطابق نابالغ دلہن یا دولہے کو شادی پر مائل کرنے، مجبور کرنے، ترغیب دینے یا زبردستی شادی کرانے والا شخص چاہے وہ کوئی بھی رشتے دار ہو وہ شخص بھی زیادتی کا مرتکب قرار دیا جائےگا۔ ایسے شخص کو کم سے کم 5 اور زیادہ سے زیادہ 7 سال قید، اور 10 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔
والدین کو کم عمر بچوں کی شادی کرانے پر 3 سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا ہوگی۔
نکاح رجسڑار کی سزابل میں نکاح رجسٹرار کے لیے بھی سزائیں تجویز کی گئی ہے، کم عمر بچوں کا نکاح پڑھانے والا شخص نکاح پڑھانے سے قبل دولہا دلہن کے اصلی کمپیوٹررائز شناختی کارڈز کی موجودگی یقینی بنائے گا، اگر کمپیوٹررائز شناختی کارڈز کی غیر موجودگی میں نکاح پڑھایا گیا اور رجسٹر کرایا گیا تو ایسے نکاح رجسٹرار ایک سال قید، ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
عدالتی اختیاربل کے مطابق کم عمر بچوں کی شادی رکوانے کے لیے عدالت کو اختیار ہوگا کہ وہ حکم امتنا جاری کرے جبکہ عدالت پر پابندی ہوگی کہ وہ کم عمر کی شادی کے مقدمات کا فیصلہ 90 روز میں کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بچے بچیاں بل دستخط شادی کی ممانعت صدر مملکت آصف علی زرداری کم عمری نابالغ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بچے بچیاں شادی کی ممانعت صدر مملکت آصف علی زرداری نابالغ کم عمر بچوں کی شادیوں سزائیں تجویز کی گئی کم عمر بچوں کی شادی کے مطابق سال قید کی سزا گیا ہے کے لیے
پڑھیں:
مشرق وسطی میں اسرائیل کی جارحیت کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے ،شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف کی قطر کے امیر سے ملاقات ہوئی،ملاقات میں ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور فیلد مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم اور قطر کے امیر کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی۔وزیراعظم نے 9 ستمبر کو دوحہ کے رہائشی علاقے پر اسرائیلی حملے کی پاکستان کی شدید مذمت کا اعادہ کیا،وزیراعظم نے 9 ستمبر کو اسرائیل کے حملے کو قطر کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔وزیراعظم نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور قطر کے برادرانہ تعلقات تاریخی، دیرینہ اور پائیدار ہیں اور یہ آنے والے دنوں میں مزید مضبوط ہوں گے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مشرق وسطی میں اسرائیل کی جارحیت کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے اسرائیلی اشتعال انگیزیوں کے پیش نظر امت کے اندر اتحاد بہت ضروری ہے،وزیراعظم نے دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس بلانے کے فیصلے کو سراہا۔