مون سون :سندھ، پنجاب اور کے پی میں سیلاب کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن )محکمہ موسمیات نے مون سون کے پہلے حصے میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کرتے ہوئے سندھ، پنجاب، آزاد کشمیر اور خیبرپختونخوا (کے پی ) کے میدانی اور پہاڑی علاقوں میں سیلاب کاخدشہ ظاہرکیا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق محکمہ موسمیات نے مون سون سیزن 2025 کے لئے موسمی آو¿ٹ لک جاری کردیا جس کے تحت ملک کے وسطی اور جنوبی حصوں میں معمول یا معمول سے کچھ زیادہ بارشوں کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق مون سون کے پہلے حصے میں شدید بارشوں کا امکان ہے جبکہ سندھ، پنجاب، آزاد کشمیر،خیبرپختونخوا میں میدانی اور پہاڑی علاقوں میں سیلاب کاخدشہ ہے۔
محکمہ موسمیات کا بتانا ہے کہ پنجاب کے شمال مشرقی علاقوں اور کشمیر میں زائد بارشیں، شمالی خیبرپختونخوا ،گلگت بلتستان میں معمول کے مطابق یا معمول سے کچھ کم بارشوں کاامکان ہے، موسلا دھار بارشیں بڑے دریاو¿ں میں سیلاب کا باعث بن سکتی ہیں جب کہ درجہ حرارت میں تغیرات کی وجہ سے تیز ہوائیں، گرد آلود طوفان اور ژالہ باری ممکن ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق خیبرپختونخوااور گلگت بلتستان میں زیادہ درجہ حرارت سے برف پگھلنے کی رفتاربڑھ سکتی ہے، برف پگھلنے سے دریاو¿ں میں پانی کی سطح بلند ہوسکتی ہے تاہم زائد بارشوں کے باعث آبپاشی اور توانائی کے شعبوں کیلئے وافر پانی دستیاب ہوگا، بارشیں آبی ذخائر اور زیرِ زمین پانی کے وسائل کی بحالی میں بھی مددگار ثابت ہوں گی۔
محکمہ موسمیات کا بتانا ہے کہ شمالی پنجاب،آزادجموں و کشمیراور خیبرپختونخوا میں سیلاب کا خطرہ ہے لہٰذا صوبائی اور ضلعی سطح پر ایمرجنسی آپریشن سینٹرز کو فعال کیا جائے، مون سون کے دوران ریسکیو اور امدادی ٹیموں کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے، مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر انخلا اور بروقت پیشگی انتباہ کے لئے رابطہ ممکن بنایا جائے جبکہ شہری شدید بارشوں کے دوران غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
اس کے علاوہ جولائی سے ستمبر تک ملک میں اوسط درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہنے کا امکان ہے، اس دوران کشمیر، گلگت، بلتستان اور خیبرپختونخوا کے علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ متوقع ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا لیہ میں میڈیکل کالج بنانے کا اعلان
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: محکمہ موسمیات میں سیلاب کا کے مطابق
پڑھیں:
بارشوں اور سیلاب سے بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان
امرتسر(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )ریکارڈ مون سون بارشوں میں بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے بھارتی ریاست پنجاب میں مرجھائی ہوئی فصلوں سے بھرے کھیت، ہوا میں سڑتی ہوئی فصلوں اور مویشیوں کی بدبو بھری ہوئی ہے برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ریاست پنجاب کو بھارت کا ”غلہ گھر“ کہا جاتا ہے تاہم رواں سال طوفانی بارشوں اور سیلاب نے کھیتوں کو نگل لیا ہے ، متاثرہ کھیتوں کا رقبہ لندن اور نیویارک سٹی کے برابر بنتا ہے.(جاری ہے)
بھارت کے وزیر زراعت نے حالیہ دورہ پنجاب میں کہا کہ فصلیں تباہ اور برباد ہو گئی ہیں جب کہ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ نے اس تباہی کو دہائیوں میں بدترین سیلابی آفت قرار دیا ہے امرتسر سے 30 کلومیٹر شمال میں واقع شہزادہ گاﺅں کے رہائشی 70 سالہ بلبیر سنگھ نے کہا کہ پرانی نسل کے لوگ بھی اتفاق کرتے ہیں کہ آخری بار ایسا سب کچھ تباہ کرنے والا سیلاب ہم نے 1988 میں دیکھا تھا ابلتے پانی نے بلبیر سنگھ کے دھان کے کھیت کو دلدل میں بدل دیا اور ان کے مکان کی دیواروں میں خطرناک دراڑیں ڈال دی ہیں. جون سے ستمبر کے دوران برسات کے موسم میں سیلاب عام ہیں لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ ماحولیاتی تبدیلی اور غیر منصوبہ بند ترقی ان کی تعداد، شدت اور اثرات کو بڑھا رہی ہے. محکمہ موسمیات کے مطابق اگست میں پنجاب میں اوسط کے مقابلے میں بارش تقریباً دو تہائی بڑھ گئی جس سے کم از کم 52 افراد ہلاک اور 4 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پنجاب کے لیے تقریباً 18 کروڑ ڈالر کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے تور گاﺅں تباہ حال ہے، جہاں اجڑے کھیت، مویشیوں کی لاشیں اور گرے ہوئے مکانات کا ملبہ ہر طرف بکھرا ہے، کھیت کے مزدور سرجن لال نے بتایا کہ 26 اگست کو نصف شب کے بعد پانی آیا یہ چند منٹوں میں کم از کم 10 فٹ تک پہنچ گیا. سرجن لال نے کہا کہ پنجاب کے سب سے زیادہ متاثرہ ضلع گرداس پور کا یہ گاﺅں تقریباً ایک ہفتے تک پانی میں گھرا رہا ہم سب چھتوں پر تھے ہم کچھ نہیں کر سکتے تھے کیونکہ پانی سب کچھ بہا لے گیا ہم جانور اور بستر تک سے محروم ہوگئے ان کے قریبی سرحد کے آخری بھارتی گاﺅں لَسیا کا کسان راکیش کمار اپنے نقصان گن رہا تھا اپنی زمین کے علاوہ میں نے اس سال کچھ زمین لیز پر بھی لی تھی میری ساری سرمایہ کاری برباد ہو گئی. راکیش کمار کو مستقبل دھندلا لگ رہا ہے، اسے خدشہ ہے کہ اس کے کھیت وقت پر گندم بونے کے لیے تیار نہیں ہوں گے، جو پنجاب کی پسندیدہ ربیع کی فصل ہے، انہوں نے کہا کہ پہلے یہ سارا کیچڑ سوکھے گا اور پھر ہی بڑی مشینیں آ کر مٹی کو صاف کر سکیں گی عام حالات میں بھی، یہاں بھاری مشینری لانا ایک مشکل کام ہے کیونکہ یہ علاقہ مرکزی زمین سے ایک عارضی پل (پونٹون برج) کے ذریعے جڑتا ہے جو صرف خشک مہینوں میں چلتا ہے. زمین سے محروم مزدور 50 سالہ مندیپ کور کی غیر یقینی اور بھی زیادہ ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم بڑے زمینداروں کے کھیتوں میں مزدوری کر کے روزی کماتے تھے مگر اب وہ سب ختم ہو گئے اس کا مکان پانی میں بہہ گیا اور اسے صحن میں ترپال کے نیچے سونا پڑ رہا ہے یہ خطرناک صورت حال ہے کیوں کہ سانپ ہر طرف نم زمین پر رینگتے ہیں پنجاب بھارت کے غذائی تحفظ پروگرام کے لیے چاول اور گندم کا سب سے بڑا سپلائر ہے جو 80 کروڑ سے زائد لوگوں کو رعایتی اناج فراہم کرتا ہے. ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سال کے نقصانات سے اندرونِ ملک سپلائی کو خطرہ نہیں ہوگا کیونکہ بڑے ذخائر موجود ہیں، مگر اعلیٰ درجے کے باسمتی چاول کی برآمدات متاثر ہونے کا امکان ہے نئی دہلی میں انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے اویناش کشور نے کہا کہ اصل اثر باسمتی چاول کی پیداوار، قیمتوں اور برآمدات پر ہوگا کیونکہ بھارتی اور پاکستانی پنجاب دونوں میں پیداوار کم ہوگی.