بیجنگ :جب سے موجودہ امریکی انتظامیہ نے اقتدار سنبھالا ہے، بین الاقوامی طالب علموں، خاص طور پر چینی طالب علموں کے خلاف پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے۔تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی ہے کہ اس وقت امریکہ چین کے تزویراتی مسابقت کے بارے میں سخت فکرمند ہے، اور کچھ امریکی سیاست دان قومی سلامتی کے بہانے بین الاقوامی طالب علموں کو چین کے خلاف جیو پولیٹیکل گیمز کے لئے ایک آلے کے طور پر استعمال کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔نہ صرف چین بلکہ دوسرے ممالک کے طالب علم بھی امریکی حکومت کی “تعلیمی ناکہ بندی” کانشانہ بنے۔ سوشل میڈیا پر دنیا بھر کے طلبا نے امریکی حکومت کی جانب سے ان کے جائز حقوق اور مفادات کو نقصان پہنچانے کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی، میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سمیت امریکہ کی دیگر بڑی یونیورسٹیوں نے یکے بعد دیگرے امریکی حکومت کے خلاف مقدمات دائر کیے ہیں۔تعلیم کے نقطہ نظر سے ، امریکی حکومت کا طرز عمل تعلیم کے میدان میں بین الاقوامی تعاون کو متاثر کرے گا ، امریکی ٹیلنٹ پول کو کم کرے گا ، اور اپنی طویل مدتی جدت طرازی کی صلاحیت کو کمزور کرے گا۔ یہ عمل امریکی جامعات کے مالی وسائل کو کم کرے گا جس کے نتیجے میں امریکی تعلیمی صنعت کو نقصان پہنچے گا.

مزید اہم بات یہ ہے کہ تعلیم امریکی معیشت کی اقتصادی ترقی اور سروس ٹریڈ سرپلس کا ایک اہم ستون ہے۔ بین الاقوامی طالب علموں نے 2023 میں امریکی معیشت میں 50 ارب ڈالر کا حصہ ڈالا۔ امریکہ کی جانب سے بین الاقوامی طالب علموں کے ویزوں کی منسوخی ‘معاشی طور پر خود کو نقصان پہنچانے’ کے مترادف ہے۔ اس کے علاوہ، امریکہ کو ہمیشہ ایک “آزاد اور کھلا” تعلیمی ماحول فراہم کرنے پر جو فخر تھا ، غیرملکی طلباء کے ویزوں کی منسوخی سے وہ بھرم بھی ٹوٹ جائے گا اور بین الاقوامی سطح پر امریکہ کی ساکھ اور قومی تشخص کو نقصان پہنچے گا، اور بالآخر باصلاحیت افراد، معاشی اور ثقافتی اثر و رسوخ کے متعدد نقصانات کا باعث بن رہا ہے۔

Post Views: 6

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بین الاقوامی طالب علموں امریکی حکومت کو نقصان کے خلاف کرے گا

پڑھیں:

امریکی سپریم کورٹ کی ٹرمپ انتظامیہ کو تارکینِ وطن کی قانونی حیثیت منسوخ کرنے کی اجازت

---فائل فوٹو 

امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو تارکینِ وطن کی عارضی قانونی حیثیت منسوخ کرنے کی اجازت دے دی۔

امریکی سپریم کورٹ نے بوسٹن کی عدالت کے حکم کو روک دیا۔

بوسٹن کی عدالت نے 5 لاکھ 32 ہزار تارکین وطن کو دی گئی امیگریشن ’پیرول‘ ختم کرنے سے روکا تھا۔

سابق امریکی صدر، جوبائیڈن کے دور میں جاری عارضی قانونی حیثیت میں وینزویلا، کیوبا، ہیٹی اور نکاراگوا کے تارکینِ وطن شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی سپریم کورٹ کی ٹرمپ انتظامیہ کو تارکینِ وطن کی قانونی حیثیت منسوخ کرنے کی اجازت
  • امریکی ٹیکس دہندگان کا اعتراض
  • ٹرمپ انتظامیہ کا چین کے طلبہ کے ویزے جارحانہ انداز میں منسوخ کرنے کا اعلان
  • امریکا کا چینی طلبا کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان
  • امریکی حکومت نے چینی طلبا کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا
  • امریکی حکومت نے چینی طلباء کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا
  • 9 مئی واقعات میں سرکار املاک کو کتنا نقصان پہنچا؟ عدالت میں رپورٹ جمع
  • سیمی کنڈکٹر اور جیٹ انجن پر پابندی: چین کے خلاف نئی امریکی تجارتی جنگ؟
  • صدر ٹرمپ کے عائد کردہ ٹیرف خلاف قانون قرار، بین الاقوامی تجارت کی عدالت نے فیصلہ سنادیا