قومی کرکٹرز بھی بڑھتی لوڈشیڈنگ پر خاموش نہ رہ سکے، ٹوئٹر پر دلچسپ تبصرے
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
پاکستان کے بیشتر علاقے اس برس شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں، گرمی کی اس شدت میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں اچانک اضافے نے انھیں مزید پریشان کر رکھا ہے۔ ہر کوئی یہ سوال پوچھتا نظر آتا ہے کہ دن میں کتنے گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔
ایسے میں قومی کرکٹرز بھی بڑھتی لوڈشیڈنگ پر خاموش نہ رہ سکے اور سماجی رابطوں کی سائیٹ ایکس پر اپنے غصے کا اظہار کیا۔ پاکستان کے ٹیسٹ فاسٹ بولر میر حمزہ نے لکھا کہ 14 گھنٹوں میں سے 11 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔ انہوں نے کے الیکٹرک پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ شاباش اسے جاری رکھیں۔
11 hours of Load shedding out of 14 hours.
Keep going ????????#Karachi_the_city_of_lights
— Mir Hamza (@mirhamza_k) May 29, 2025
پاکستانی کرکٹر عامر جمال نے اس پوسٹ پر کافی وقت گزر جانے کے بعد ان سے سوال کیا کہ کیا لائٹ آ گئی ہے؟
Light agae ha meru bhai?
— Aamir Jamal (@iaamirjamal) May 29, 2025
ایک صارف نے قومی کھلاڑی کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے بچنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ سولر لگوا لیں جس پر جواب دیتے ہوئے میر حمزہ کا کہنا تھا کہ ’کنڈا لگائے کوئی اور ان کا ایکسٹرا بل بھی ہم دیں اور سولر بھی ہم لگائیں تو کے الیکٹرک کس مرض کی دوا ہے پھر۔
Kunda lagaye koi or,
Extra bill bhi unka hum dain,
Or solar bhi hum lagaayen.
To @KElectricPk phr kis marz ki dawaa hai?? ???????? https://t.co/47qUjVA7K0
— Mir Hamza (@mirhamza_k) May 30, 2025
کئی صارفین کا کہنا تھا کہ ہر جگہ یہی حال ہے اور انہیں 11 گھنٹوں سے بھی زائد لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجلی کی قیمتیں بجلی لوڈ شیڈنگ پاکستانی کرکٹرزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بجلی کی قیمتیں بجلی لوڈ شیڈنگ پاکستانی کرکٹرز لوڈ شیڈنگ
پڑھیں:
مونس علوی کی کراچی کو لوڈشیڈنگ فری کرنے کی مشروط پیشکش
— فائل فوٹوکے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی کا کہنا ہے کہ حکومت ہم سے یہ 300 فیڈرز لے تو شہر کو لوڈشیڈنگ فری کردیں گے۔
سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی نے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ کراچی میں 2129 فیڈرز میں سے 300 فیڈرز پر 87 فیصد کا نقصان ہے، یہ نقصان شہر میں لوڈشیڈنگ کی بڑی وجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہم سے یہ 300 فیڈرز لے تو شہر کو لوڈشیڈنگ فری کردیں گے۔ ہم ان 300 فیڈرز پر بجلی دینے کو تیار ہیں، حکومت ہمیں ریکوری کردے۔
کے الیکٹرکے کے ترجمان نے کہا کہ شہر میں کسی کو مفت بجلی کی فراہمی ممکن نہیں، بجلی صارفین کا ٹیرف پورے پاکستان میں یکساں ہے
ان کا کہنا ہے کہ شہر میں 70 فیصد علاقہ لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہیں، کے الیکٹرک کے ملٹی ایئر ٹیرف سے عام صارف متاثر نہیں ہوگا، ملٹی ایئر ٹیرف کے تحت 2030 تک شہر 90 فیصد لوڈشیڈنگ فری ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 2030 تک صارفین کی تعداد 50 لاکھ، بجلی کی ترسیل 5 ہزار میگاواٹ ہوگی۔ فیڈر سے بجلی چوری کی روک تھام کے لیے نئی ٹیکنالوجی پر کام کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کیپٹو پاور صنعتوں کو گرڈ سے منسلک کر کے بجلی دینے کو تیار ہیں، معاشی سرگرمی بڑھنے سے کراچی میں بجلی کی طلب میں اضافہ ہوا، کے الیکٹرک 4500 میگا واٹ بجلی فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔