پاکستان کی حمایت کیوں کی؟ بھارت کا کولمبیا سے شکوہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
بوگاتا: بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے حوالے سے کولمبیا کی حکومت نے، جو موقف اختیار کیا، اس پر بھارت نے مایوسی کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ اس مسئلے پر اگر کوئی غلط فہمی ہے، تو وہ اسے دور کرنے کے لیے تیار ہے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے حوالے سے کولمبیا کے موقف پر نئی دہلی کے وفد نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف بھارتی حملوں کا دفاع کیا اور دعویٰ کیا اس کی “کارروائی جائز اور یہ خود کے دفاع کا اقدام” تھا۔ واضح رہے کہ پہلگام میں ہونے والے حملے کا الزام نئی دہلی نے پاکستان پر عائد کیا تھا اور پھر مودی حکومت نے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب پاکستان میں شہری مقامات فضائی حملے کیے تھے۔ کولمبیا بھی ان متعدد ممالک میں شامل ہے، جس نے بھارت کے ان حملوں کی نہ صرف مذمت کی تھی، بلکہ اپنے بیان میں ہلاک ہونے والے پاکستانی شہریوں کے لیے “دلی تعزیت” کا اظہار بھی کیا تھا۔ بھارت کولمبیا کے اسی موقف سے ناراض ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان کی حالیہ کشیدگی کے حوالے سے مودی کی حکومت نے اپنے موقف کی وضاحت کے لیے ارکان پارلیمان اور سرکردہ سیاست دانوں پر مشتمل کئی وفود مختلف ممالک بھیجے ہیں، جو آج کل پاکستان کے خلاف بھارتی حملوں پر نئی دہلی کا موقف پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس سلسلے کا ایک اہم وفد کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمان ششی تھرور کی قیادت میں امریکی ممالک کا دورہ کر رہا ہے، جو پانامہ اور گویانا کا دورہ کرنے کے بعد جمعرات کے روز کولمبیا پہنچا اور اس معاملے میں بوگاتا کے موقف پر مایوسی کا اظہار کیا۔ کولمبیا کے دارالحکومت بوگاتا میں ششی تھرور نے کہا کہ “ہم کولمبیا کی حکومت کے ردعمل سے قدرے مایوس ہوئے ہیں، جس نے بظاہر دہشت گردی کے متاثرین کے ساتھ ہمدردی کرنے کے بجائے، بھارتی حملوں کے بعد پاکستان میں ہونے والے جانی نقصان پر دلی تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں افہام و تفہیم کی تلاش میں آئے ہیں۔۔۔۔ ہمیں لگتا ہے کہ شاید صورت حال پوری طرح سمجھ میں نہیں آئی۔ ۔۔۔ ” بھارتی حملوں کے بعد کولمبیا نے ایک بیان میں پاکستان میں ہونے والی ہلاکتوں پر اظہار تعزیت کیا تھا۔ کانگریس پارٹی کے رہنما نے مودی حکومت کے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ہم تو صرف اپنے دفاع کے حق کا استعمال کر رہے ہیں۔ ہم کولمبیا سے حالات کے بارے میں کچھ تفصیل سے بات کرنے میں بہت خوش ہیں۔ جس طرح کولمبیا نے بہت سے دہشت گردانہ حملوں کو برداشت کیا ، اسی طرح ہم نے بھارت میں بھی کیا ۔ کانگریسی رہنما نے مزید کہا کہ ہم یقینی طور پر امید کرتے ہیں کہ دوسری حکومتیں دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں اور تحفظ فراہم کرنے والوں کو ایسا کرنے سے، سلامتی کونسل میں یا اس سے باہر، باز رہنے کے لیے کہیں گی۔ یہ بات بہت مدد گار ثابت ہو گی۔ اس موقع پر ششی تھرور نے چین پر یہ کہہ کر نکتہ چینی کی کہ وہ پاکستان کے تمام دفاعی آلات کا 81 فیصد سپلائی کرتا ہے۔ انہوں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کا بھی ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوجی ساز و سامان کے لیے دفاع ایک شائستہ لفظ ہے۔ اس کا زیادہ تر حصہ دفاع کے لیے نہیں بلکہ حملے کے لیے ہے۔ ہمارا جھگڑا اپنے خلاف دہشت گردی کے ارتکاب سے ہے۔ ششی تھرور پانچ ممالک کے لیے ایک کثیر الجماعتی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔ یہ وفد برازیل اور آخر میں امریکہ بھی جائے گا۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے رد عمل میں پاکستان کے خلاف بھارتی حملوں کو “شرمناک” قرار دیا تھا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بھارتی حملوں پاکستان کے ششی تھرور کا اظہار کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت کا پے در پے حادثات کے بعد میگ 21 طیاروں کو ہمیشہ کیلیے غیرفعال کرنے کا فیصلہ
انڈین ایئر فورس نے اپنے فضائی بیڑے میں شامل آخری میگ-21 لڑاکا طیارے کو بھی 19 ستمبر کو باقاعدہ طور پر ریٹائر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس آخری طیارے کو بھی غیرفعال کرنے کے بعد 60 سال پر محیط میگ-21 کی تاریخ کا خاتمہ ہو جائے گا۔
62 سال کی مدت میں میگ-21 نے کئی اہم جنگوں میں حصہ لیا۔ 876 میگ 21 طیاروں میں سے تقریباً 490 میگ-21 طیارے گر کر تباہ ہوچکے ہیں جن میں 170 سے زائد پائلٹس ہلاک ہوئے۔
انڈین ایئر فورس کے اخبارات میں دیئے گئے اشتہارات میں اطلاع دی گئی ہے کہ میگ-21 طیاروں کے ریٹائرمنٹ کی تقریب 19 ستمبر کو چندی گڑھ ایئر بیس پر ہوگی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ میگ-21 کے ریٹائرمنٹ کی تقریب اسی چندی گڑھ ایئر بیس پر ہوگی جہاں اپریل 1963 میں پہلے چھ میگ-21 طیارے پہنچے تھے۔
ان طیاروں کو ‘دی فرسٹ سپرسونکس’ اسکواڈرن کا حصہ بنایا گیا تھا جو ممبئی میں غیر اسمبل حالت میں آئے تھے۔
ان طیاروں کو اُس وقت سوویت یونین کے انجینئرز نے بھارت میں اسمبلڈ کیا تھا اور ان ہی کے پائلٹس نے پہلی تجرباتی پروازیں کی تھیں۔
یاد رہے کہ اِس وقت آئی اے ایف کے پاس دو میگ-21 اسکواڈرن موجود ہیں۔ ان کے ریٹائر ہونے کے بعد لڑاکا طیاروں کے اسکواڈرن کی تعداد 29 رہ جائے گی جو کئی دہائیوں کی کم ترین سطح ہے۔
کابینہ برائے سلامتی کے فیصلے کے مطابق آئی اے ایف کو پاکستان اور چین کے ساتھ دو محوری جنگ کے لیے 42 اسکواڈرن کی ضرورت ہے، جن میں ہر اسکواڈرن میں 16 سے 18 طیارے ہوتے ہیں۔
دوسری جانب میگ-21 کی جگہ لینے کے لیے تیار کیے جانے والے تیزس مارک-1اے طیارے کی فراہمی میں تاخیر ہو رہی ہے۔
ان طیاروں کی پہلی کھیپ مارچ 2024 سے فراہم کی جانی تھی اور ہر سال کم از کم 16 طیارے آئی اے ایف کو دیے جانے تھے تاہم اب تک ایک بھی تیزس مارک-1اے فراہم نہیں کیا۔