اقوام متحدہ کے ادارہ شہری ترقی (یو این ہیبیٹیٹ) کا اندازہ ہے کہ دنیا بھر میں 2 ارب 80 کروڑ یعنی 40 فیصد افراد کو مناسب رہائش، محفوظ زمین اور پانی و صحت و صفائی کی بنیادی خدمات تک رسائی حاصل نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کو وباؤں سے بچانے کے لیے انقلابی اقدام، علاج و ویکسین تک سب کو مساوی رسائی، معاہدہ طے

ان میں سے ایک ارب 12 کروڑ افراد کچی بستیوں میں رہتے ہیں جبکہ 30 کروڑ لوگ بے گھر ہیں جنہیں سر چھپانے کے لیے کوئی مستحکم پناہ میسر نہیں۔

افریقہ اور ایشیائی الکاہل خطے جیسے علاقوں میں یہ بحران کہیں زیادہ شدید ہے جہاں بڑی تعداد میں لوگ شہروں کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ نئی رہائش گاہوں اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر شہروں کے پھیلنے کی رفتار کا ساتھ نہیں دے پاتیں جس کے نتیجے میں غیررسمی اور غیرمناسب رہائش میں غیرمعمولی اضافہ ہو جاتا ہے۔

معیاری رہائش سے محرومی

براعظم افریقہ میں 62 فیصد شہری مساکن غیررسمی ہیں۔ ایشیائی الکاہل میں 50 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو پانی کی بنیادی خدمات تک رسائی نہیں ہے اور ایک ارب سے زیادہ لوگ صحت و صفائی اور نکاسی آب کی مناسب سہولیات سے محروم ہیں۔

مزید پڑھیے: کورونا وبا کے باعث دنیا میں اوسط عمر کتنی گھٹ گئی؟

موسمیاتی تبدیلی میں شدت آنے کے ساتھ رسمی اور معیاری رہائش اور خدمات سے محروم لوگوں کے لیے شدید گرمی، موسمی شدت کے واقعات اور پانی کی قلت جیسے خطرات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ پائیدار عالمی ترقی کے لیے رہائش کے بحران کا پائیدار حل نکالنا بہت ضروری ہے۔ معیاری رہائش بنیادی انسانی حق ہی نہیں بلکہ اس سے روزگار بھی تخلیق ہوتے ہیں، ممالک کی آمدنی بڑھتی ہے، زندگیوں کو تحفظ ملتا ہے اور بہتر صحت، تعلیم اور معاشی تحرک کی بنیاد پڑتی ہے۔

پائیدار شہرکاری و آبادکاری

اسی بحران کا حل نکالنے کے لیے آج دنیا بھر سے مندوبین نیروبی میں اقوام متحدہ کے ادارہ شہری ترقی کے دفتر میں اس کی اسمبلی کے دوسرے اجلاس میں جمع ہوئے۔

اس اجلاس کا مقصد گفت و شنید، تعاون اور پالیسی سازی کے ذریعے اس اہم اور باہم پیوست مسئلے کو حل کرنا ہے۔

ادارے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اینا کلاڈیا روزبیخ نے اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسمبلی پائیدار شہرکاری اور انسانی آباد کاری پر معیاری بات چیت کا اعلیٰ ترین عالمی پلیٹ فارم ہے۔ یہ اجتماعی غوروفکر، نئے سیاسی عزم اور اس مستقبل کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کا وقت ہے جو سبھی اپنے شہروں اور معاشروں کے لیے چاہتے ہیں۔

تزویراتی منصوبہ

اسمبلی میں ادارے کے تزویراتی منصوبہ 2026 تا 2029 کی منظوری بھی دی جائے گی۔ اس منصوبے میں مناسب رہائش، زمین اور بنیادی خدمات تک رسائی اور غیررسمی آبادیوں کو تبدیل کرنے جیسے امور و مسائل کو ترجیح دی جانا ہے۔

مںصوبے میں مشمولہ خوشحالی، تیاری، بحالی و تعمیرنو اور موسمیاتی استحکام کے ذریعے پائیدار ترقی کے اہداف کی جانب پیش رفت کو تیز کرنے کے اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: دنیا کسی نئی عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں، بل گیٹس

علاوہ ازیں اس میں مشترکہ مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے دیگر اداروں کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔

اسمبلی 30 مئی تک جاری رہے گی جس کے اختتام پر تزویراتی منصوبے کے بارے میں ایک حتمی فیصلہ بھی متوقع ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ بنیادی سہولیات پانی کی سہولت دنیا کے افراد رہائش کی سہولت صحت کی سہولیات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ بنیادی سہولیات پانی کی سہولت دنیا کے افراد رہائش کی سہولت صحت کی سہولیات اقوام متحدہ مناسب رہائش کے لیے

پڑھیں:

مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں

مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں WhatsAppFacebookTwitter 0 17 September, 2025 سب نیوز

تحریر: محمد محسن اقبال


اللہ تعالیٰ نے اپنی لامحدود حکمت سے انسانی جسم کو غیر معمولی قوتِ مدافعت عطا کی ہے۔ جب گوشت یا ہڈی زخمی ہو جاتی ہے تو فطرت خود اس کے علاج کو آتی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ زخم بھر جاتے ہیں۔ مگر ایک اور قسم کے زخم بھی ہیں—وہ جو روح پر لگتے ہیں—یہ طویل عرصے تک ناسور بنے رہتے ہیں، بے قراری اور بے سکونی پیدا کرتے ہیں اور چین چھین لیتے ہیں۔ آج بھارتی حکمران اور ان کے فوجی سربراہان اسی کیفیت کے اسیر ہیں، کیونکہ پاکستان کی 9 اور 10 مئی 2025 کی بھرپور جواب دہی کے نشان آج بھی ان کے حافظے میں سلگتے ہیں۔ ان دنوں کی تپش ماند نہیں پڑی اور اسی کرب میں وہ اپنی کڑواہٹ کھیل کے میدانوں تک لے آئے ہیں۔


حالیہ پاک-بھارت میچ جو ایشین کپ کے دوران متحدہ عرب امارات میں کھیلا گیا، محض ایک کرکٹ میچ نہ تھا بلکہ ایک ایسا منظرنامہ تھا جس پر بھارت کی جھنجھلاہٹ پوری دنیا نے اپنی آنکھوں سے دیکھی۔ ان کی ٹیم کا رویہ اور خاص طور پر ان کے کپتان کا طرزِ عمل اس حقیقت کو آشکار کرتا رہا کہ انہوں نے کھیل کی حرمت کو سیاست کی نذر کر دیا ہے۔ جہاں کرکٹ کا میدان نظم و ضبط، کھیل کی روح اور برابری کے مواقع کی خوشی کا مظہر ہونا چاہیے تھا، وہاں بھارت کی جھنجھلاہٹ اور نفرت نے اسے سیاسی اظہار کا اسٹیج بنا ڈالا۔ کپتان کا یہ طرزِ عمل محض اسٹیڈیم کے تماشائیوں کے لیے نہیں بلکہ دنیا بھر کے لاکھوں کروڑوں دیکھنے والوں کے لیے حیرت انگیز اور افسوس ناک لمحہ تھا۔


جب میدانِ جنگ میں کامیابی نہ ملی تو بھارتی حکمرانوں نے اپنی تلخی مٹانے کے لیے بزدلانہ اور بالواسطہ ہتھکنڈے اپنانے شروع کر دیے۔ ان میں سب سے بڑا اقدام آبی جارحیت ہے، ایسی جارحیت جس میں نہ انسانیت کا لحاظ رکھا گیا نہ عالمی اصولوں کا۔ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی ہوس میں بھارتی حکمران اپنے ہی مشرقی پنجاب کے بڑے حصے کو ڈبونے سے بھی باز نہ آئے، جہاں اپنے ہی شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی۔ یہ انتقام صرف پاکستان سے نہ تھا بلکہ اس خطے میں آباد سکھ برادری سے بھی تھا، جس کی آزادی کی آواز دن بہ دن دنیا بھر میں بلند تر ہو رہی ہے۔


یہ غیظ و غضب صرف اندرونی جبر تک محدود نہیں رہا۔ دنیا بھر میں بھارتی حکومت نے سکھوں کو بدنام کرنے، ان کی ڈائسپورا کو کمزور کرنے اور ان کے رہنماؤں کو خاموش کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ سکھ دانشوروں اور کارکنوں کے قتل اب ڈھکی چھپی حقیقت نہیں رہے، بلکہ ان کے پیچھے بھارتی ہاتھ کا سایہ صاف دکھائی دیتا ہے۔ اسی دوران بھارت کی سرپرستی میں دہشت گرد پاکستان میں خونریزی کی کوششیں کر رہے ہیں، جن کے ٹھوس ثبوت پاکستان کے پاس موجود ہیں۔ دنیا کب تک ان حرکتوں سے آنکھیں بند رکھے گی، جب کہ بھارت اپنی فریب کاری کا جال ہر روز اور زیادہ پھیلا رہا ہے۔


اپنے جنون میں بھارتی حکمرانوں نے ملک کو اسلحہ کی دوڑ کی اندھی کھائی میں دھکیل دیا ہے، جہاں امن نہیں بلکہ تباہی کے آلات ہی ان کی طاقت کا ماخذ ہیں۔ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی یہ خواہش، خواہ اپنی معیشت اور عوام کے مستقبل کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے، انہیں خطرناک حد تک لے جا چکی ہے۔ لیکن جہاں کہا جاتا ہے کہ محبت اور جنگ میں سب جائز ہے، وہاں پاکستان نے ہمیشہ اصولوں کو پیشِ نظر رکھا ہے۔ ہمسایہ ملک کے برعکس پاکستان نے جنگ میں بھی انسانیت کو ترک نہیں کیا۔ 9 اور 10 مئی کو دکھائی گئی ضبط و تحمل خود اس حقیقت کا واضح ثبوت ہے۔


یہی وہ فرق ہے جو دنیا کو پہچاننا چاہیے؛ ایک قوم جو انتقام میں مدہوش ہے اور دوسری جو وقار اور ضبط کے ساتھ کھڑی ہے۔ تاہم بیرونی دنیا کی پہچان ہمیں اندرونی طور پر غافل نہ کرے۔ آج بھارت بے قراری اور کڑواہٹ کے ساتھ دیوار پر بیٹھا ہے اور موقع ملتے ہی پاکستان کو نقصان پہنچانے سے دریغ نہیں کرے گا، چاہے کھلی جارحیت ہو، خفیہ کارروائیاں، پروپیگنڈہ یا عالمی فورمز پر مکاری۔


لہٰذا پاکستان کو چوکنا رہنا ہوگا۔ آگے بڑھنے کا راستہ قوت، حکمت اور اتحاد کے امتزاج میں ہے۔ سب سے پہلے ہماری دفاعی تیاری ہر وقت مکمل رہنی چاہیے۔ تاریخ کا سبق یہی ہے کہ کمزوری دشمن کو دعوت دیتی ہے، جب کہ تیاری دشمن کو روک دیتی ہے۔ ہماری مسلح افواج بارہا اپنی بہادری ثابت کر چکی ہیں، مگر انہیں جدید ٹیکنالوجی، انٹیلی جنس اور سائبر صلاحیتوں سے مزید تقویت دینا ہوگا۔


دوسرا، پاکستان کو اپنی اندرونی یکجہتی مضبوط کرنی ہوگی۔ کوئی بیرونی دشمن اس قوم کو کمزور نہیں کر سکتا جس کے عوام مقصد اور روح میں متحد ہوں۔ سیاسی انتشار، فرقہ واریت اور معاشی ناہمواری دشمن کو مواقع فراہم کرتی ہے۔ ہمیں ایسا پاکستان تعمیر کرنا ہوگا جہاں فکری ہم آہنگی، معاشی مضبوطی اور سماجی ہم آہنگی ہماری دفاعی قوت جتنی مضبوط ہو۔


تیسرا، پاکستان کو دنیا کے پلیٹ فارمز پر اپنی آواز مزید بلند کرنی ہوگی۔ نہ صرف بھارتی جارحیت کو بے نقاب کرنے کے لیے بلکہ اپنی امن پسندی اور اصولی موقف کو اجاگر کرنے کے لیے بھی۔ دنیا کو یاد دلانا ہوگا کہ پاکستان جنگ کا خواہاں نہیں لیکن اس سے خوفزدہ بھی نہیں۔ ہماری سفارت کاری ہماری دفاعی طاقت جتنی ہی تیز ہونی چاہیے تاکہ ہمارا بیانیہ سنا بھی جائے اور سمجھا بھی جائے۔
آخر میں، پاکستان کو اپنی نوجوان نسل پر سرمایہ کاری کرنا ہوگی، جو کل کے اصل محافظ ہیں۔ تعلیم، تحقیق، جدت اور کردار سازی کے ذریعے ہم ایسا پاکستان تعمیر کر سکتے ہیں جو ہر طوفان کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ بھارت اپنی نفرت میں ڈوب سکتا ہے مگر پاکستان کا مستقبل امید، ترقی اور اللہ تعالیٰ پر ایمان میں پیوست ہونا چاہیے۔


مئی 2025 کے زخم بھارت کو ضرور ستائیں گے، مگر وہ ہمیں یہ اٹل حقیقت یاد دلاتے رہیں گے کہ پاکستان ایک ایسی قوم ہے جسے جھکایا نہیں جا سکتا۔ اس کے عوام نے خون دیا، صبر کیا اور پھر استقامت سے کھڑے ہوئے۔ ہمارے دشمن سائے میں سازشیں بُن سکتے ہیں، لیکن پاکستان کے عزم کی روشنی ان سب پر غالب ہے۔ آگے بڑھنے کا راستہ واضح ہے: چوکسی، اتحاد اور ناقابلِ شکست ایمان۔ پاکستان کے لیے ہر چیلنج ایک یاد دہانی ہے کہ ہم جھکنے کے لیے نہیں بلکہ ہر حال میں ڈٹ جانے کے لیے بنے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرملکی گیس کنکشن پر مستقل پابندی عائد، وصول شدہ 30لاکھ درخواستیں منسوخ کرنے کی ہدایت انقلاب – مشن نور ایکو ٹورازم اپنے بہترین مقام پر: ایتھوپیا کی وانچی, افریقہ کے گرین ٹریول کی بحالی میں آگے جسٹس محمد احسن کو بلائیں مگر احتیاط لازم ہے! کالا باغ ڈیم: میری کہانی میری زبانی قطر: دنیا کے انتشار میں مفاہمت کا مینارِ نور وہ گھر جو قائد نے بنایا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں طبی سہولیات کانظام مکمل مفلوج ہوچکا ہے‘ جماعت اہلسنتّ
  • امریکہ کی طرف جھکاؤ پاکستان کو چین جیسے دوست سے محروم کر دے گا،علامہ جواد نقوی
  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  • وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری کی ڈاکٹر ضیااللہ خان بنگش کی رہائش گاہ آمد، تعزیت و فاتحہ خوانی
  • بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
  • وقف ترمیمی قانون پر عبوری ریلیف بنیادی مسائل کا حل نہیں ہے، علماء
  • !ورزش اور غذا کے ساتھ بلڈپریشر کے مؤثر کنٹرول کیلئے یہ عوامل بھی اہم ہیں
  • جاپان اور برازیل پائیدار ایندھن کو فروغ دینے پر متفق
  • بشریٰ بی بی کی جیل سہولیات سے متعلق تہلکہ خیز بیان
  • چین اور امریکہ کے درمیان ٹک ٹاک کے مسئلے کے مناسب حل کے لیے بنیادی فریم ورک پر اتفاق