ٹیکنالوجی کا فتنہ اور روحانی نجات کا سفر
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
بانی، مملکتِ محبتہم اس وقت تاریخ کے نازک ترین موڑ پر کھڑے ہیں جہاں ایک طرف مصنوعی ذہانت (AI)، میٹاورس، اور ڈیجیٹل انقلاب ہے،اور دوسری طرف روحانیت، ایمان، اور اخلاقی بیداری کی گم ہوتی روشنی۔آج کا نوجوان اسکرین کی چمک، ورچوئل حقیقتوں، اور کوڈز کی دنیا میں کھو گیا ہے۔روحانیت، عبادت، اور خدا کا تصور ،، اس کے لیے پرانے زمانے کی کہانی بنتی جا رہی ہے۔روایتی علما اور روحانی مشائخ، جو کبھی انسانیت کے نگہبان تھے،اب منظر سے یا تو غائب ہیں، یا پھر مادیت، شہرت، اور سیاست کے اسیر ہو چکے ہیں۔ڈیجیٹل دنیا میں ’’ایمان‘‘ کی جگہ ’’فالوورز‘‘ نے لے لی ہے۔’’ذکر‘‘ کی جگہ ’’نوٹیفکیشنز‘‘ ، اور ’’سجدے‘‘ کی جگہ ’’سیلفیاں‘‘ آ گئی ہیں۔دجال کا دور اور AI کا اندھا فتنہ احادیث مبارکہ کے مطابق دجال کا سب سے بڑا ہتھیار ’’فریب‘‘ ہوگا۔آج ہم اس فریب کو AI اور میٹاورس کی شکل میں اپنی آنکھوں سے بنتا دیکھ رہے ہیں۔ دجال۔۔ جھوٹے معجزات دکھائے گا،ذہنوں کو کنٹرول کرے گا،مذہب کو فرسودہ بنا کر پیش کرے گا اور ایک ’’ڈیجیٹل نجات دہندہ‘‘ کی صورت اختیار کر کےلوگوں کو حق سے دور کر دے گا۔یہ ہوگا تاریخِ انسانی کا سب سے بڑا فتنہ ۔۔ ایسا فریب جو مکہ اور مدینہ کے سوا پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔مگر تاریکی کے بعد روشنی آتی ہے۔۔۔ جب ظلمت اپنے عروج پر ہوگی،تو اللہ تعالیٰ اپنے نبی حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کو واپس دنیا میں نازل فرمائے گا۔وہ جھوٹے مسیح (دجال) کا خاتمہ کریں گے۔ان سے قبل امام مہدی ظہور فرمائیں گے،جو اُمتِ مسلمہ کو متحد کریں گے،اور بہت بڑی عالمی جنگ آرمگڈان ۔۔ ملحمتہ الکبری کے بعد اللہ کے حکم سے فتح یاب ہوں گے۔دجال جب دمشق پر ستر ہزار صہیونی فوجیوں کے ساتھ حملہ کرے گا،تو جامع مسجد اموی میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہوگا ۔ فرشتوں کے جلو میں، مشرقی مینار پر اور مسجد مين تشريف لآينگے۔ امام مہدی استقبال فرمائیں گے۔ وہ نماز کے بعد امام مہدی کے ہمراہ باہر نکلیں گے اور دجال، ان کو دیکھتے ہی خوف سے بھاگے گا۔پھر بابِ لُد پر حضرت عیسیٰ اس کو اور اس کی فوج کو ختم کر دیں گے۔حضرت عیسیٰ کا روحانی انقلاب بپا ہوگا حضرت عیسیٰ علیہ السلام،سچے معجزات سے انسانیت کو بیدار کریں گے،وہ معجزات نہ AI سے ہوں گے، نہ کوڈ سے بلکہ الٰلہ کے امر اور اذن اور نور سے ہوں گے۔ان کے دور میں قرآن پھر سے دلوں کی روشنی بنے گا،اذانیں روحوں کو جھنجوڑیں گی، اور محبت، عدل، اور امن کی بادشاہت قائم ہوگی۔آنے والا دَور ، خلافتِ الٰہیہ اور روحانیت کا غلبہ هوگا۔ یہ وہ سنہری وقت ہوگا جب دنیا مال و زر کے فریب سے نکل کراللہ کی طرف پلٹے گی،ذکر و فکر، سجدہ و دعا،اور عشقِ الٰہی کے نور سے منور ہو جائے گی۔یہ ہوگا خلافتِ راشدہ کا آخری دَور،حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قیادت میں ایک روحانی اور روشن زمانہ،جو پوری زمین کے لیے نجات، نور، اور نعمت بن جائے گا۔اختتامیہ پیغام ،مصنوعی ذہانت کا استعمال اگر حق، انصاف، اور ہدایت کے لیے ہو تو یہ ایک نعمت ہے لیکن اگر اسے فریب، کنٹرول، اور گمراہی کے لیے استعمال کیا جائےتو یہ ایک لعنت بن جاتی ہے۔ہمیں چاہیے کہAI کو ہتھیار نہیں، خادم بنائیں،ٹیکنالوجی کے ساتھ روحانیت کا توازن قائم کریں اور حضرت عیسیٰ و امام مہدی کے مشنِ الٰہی کی تیاری کریں۔ یہی پیغام ہے ’’مملکتِ محبت‘‘ کا کہ انسان پھر عشق، سچائی، اور نور کی طرف لوٹیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: علیہ السلام کے لیے
پڑھیں:
پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
چیئرمین پی اے ای سی کا کہنا تھا کہ کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط پاکستان کے پُرامن جوہری سائنس و ٹیکنالوجی کے عزم کا اعادہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی اے ای اے کے تعاون سے ملک میں خوراک، صحت، توانائی اور ماحولیات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جاری رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے جوہری تعاون کے کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط کر دیے۔ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے معاہدے پر دستخط کیے، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل و سربراہ، محکمہ برائے تکنیکی تعاون نے معاہدے پر دستخط کیے، یہ پانچواں پروگرام ہے جو 2026ء سے 2031ء تک قابلِ عمل رہے گا۔
اِس فریم ورک کے تحت جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے براہِ راست سماجی و اقتصادی ترقی میں معاونت کی جائے گی، فریم ورک میں خوراک و زراعت، انسانی صحت و غذائیت، ماحولیاتی تبدیلی و آبی وسائل کا انتظام، جوہری توانائی، اور تابکاری و جوہری تحفظ جیسے 5 کلیدی شعبے شامل ہیں۔
چیئرمین پی اے ای سی کا کہنا تھا کہ اِس پروگرام پر دستخط پاکستان کے پُرامن جوہری سائنس و ٹیکنالوجی کے عزم کا اعادہ ہے۔ ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے مزید کہا کہ آئی اے ای اے کے تعاون سے ملک میں خوراک، صحت، توانائی اور ماحولیات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جاری رہے گا۔