غزہ کے تمام رہائشی قحط کے خطرے سے دوچار ہیں، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق، صہیونی حکومت نے حال ہی میں انروا اور دیگر بین الاقوامی امدادی تنظیموں کو ہٹا کر، جنوبی غزہ میں امدادی تقسیم کے مراکز کے قیام کا اعلان کیا ہے، جہاں ان مراکز کی مکمل نگرانی ایک امریکی ادارے کے ذریعے کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ دفتر (OCHA) کے ترجمان نے غزہ میں انسانی صورتحال پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت غزہ کی 100 فیصد آبادی قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ دفتر کے ترجمان نے جمعہ کو کہا کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران تقریباً دو لاکھ افراد کو غزہ پٹی میں اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، اقوام متحدہ کے اس عہدیدار نے مزید خبردار کیا کہ غزہ کی پوری آبادی اس وقت قحط کے خطرے میں ہے۔ یہ انتباہ اس وقت آیا ہے جب غزہ میں انسانی صورتحال مسلسل جھڑپوں، محاصرے اور ابتدائی امداد تک محدود رسائی کی وجہ سے نازک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔
اقوام متحدہ نے عالمی برادری سے فوری اقدام کا مطالبہ کیا ہے تاکہ غزہ میں انسانی بحران کو مزید بگڑنے سے روکا جا سکے۔ حالیہ ہفتوں میں بین الاقوامی اداروں نے غزہ میں قحط کے خطرے کی سطح کو مزید بڑھا دیا ہے۔ بدھ کو ترک خبر رساں ادارے اناطولی کی رپورٹ کے مطابق، عالمی ادارہ صحت (WHO) کی مشرقی بحیرہ روم کی علاقائی ڈائریکٹر حنان بلخی نے بتایا کہ غزہ میں بھوک اور قحط کی سطح میں شدید اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے بہت سے لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، صہیونی حکومت نے حال ہی میں انروا اور دیگر بین الاقوامی امدادی تنظیموں کو ہٹا کر، جنوبی غزہ میں امدادی تقسیم کے مراکز کے قیام کا اعلان کیا ہے، جہاں ان مراکز کی مکمل نگرانی ایک امریکی ادارے کے ذریعے کی جائے گی۔ ان مراکز کا مقصد، جو زیادہ تر غزہ کے جنوبی حصے میں واقع ہیں، فلسطینیوں کو شمالی علاقوں سے نکل کر جنوب کی طرف لانا ہے تاکہ ان کی نقل مکانی کو آگے بڑھایا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ قحط کے خطرے کے مطابق
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز
اقوام متحدہ: پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمحسن نقوی کا اسلام آباد کے دو میگا پراجیکٹس دسمبر کے اوائل میں کھولنے کا اعلان محسن نقوی کا اسلام آباد کے دو میگا پراجیکٹس دسمبر کے اوائل میں کھولنے کا اعلان طورخم سرحد غیرقانونی افغان شہریوں کی بے دخلی کیلئے 20 روز بعد کھول دی گئی چائنا میڈیا گروپ اور کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے اشتراک سے فکری و ثقافتی ہم آہنگی پر مبنی تقریب “انڈر اسٹینڈنگ شی زانگ ”... اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت کردی پاکستان کو سمندر میں تیل و گیس کی دریافت کیلئے کامیاب بولیاں موصول، ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع سہیل آفریدی کو وزیراعلی بننے پر مبارکباد، ملکر دہشت گردی کا مقابلہ کرینگے، وزیراعظمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم