الیکشن کے بعد مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرانے کا حکم قانون کے خلاف ہے، الیکشن کمیشن
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ میں زیرسماعت مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کیس کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے تحریری گزارشات جمع کرادی ہیں۔
الیکشن کمیشن نے تحریری گزارشات میں کہا ہے کہ اکثریتی فیصلے میں لکھا ہے کہ تحریک انصاف عدالت کے سامنے موجود تھی اور تحریک انصاف نے کبھی مخصوص نشستوں کی استدعا نہیں کی۔
الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے کسی فورم پر مخصوص نشستیں نہیں مانگیں، 12 جولائی کے فیصلے میں سنی اتحاد کونسل کو تحریک انصاف سے بدل دیا گیا۔
سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مخصوص نشستوں کی فہرست الیکشن پروگرام کے مطابق پولنگ سے قبل جمع ہوتی ہے، 12 جولائی کے فیصلے میں تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرانے کا حکم دیا گیا۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کے بعد مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرانے کا حکم قانون کے برخلاف ہے، 39 ارکان کو قانونی طریقے کے برعکس تحریک انصاف کا رکن قرار دیا گیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 187 کا ریلیف دائرہ اختیار سے باہر جا کر دیا گیا۔
الیکشن کمیشن نے جسٹس منصور علی شاہ کے ماضی کے آرٹیکل 187 فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، الیکشن ایکٹ 94 کو کالعدم قرار دینے پر الیکشن کو سنا نہیں گیا، اکثریتی ججوں نے 14 ستمبر اور 18 اکتوبر کی وضاحت پر نوٹس نہیں کیا۔
الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ دونوں وضاحتوں سے قبل کیس 13 رکنی بینچ کے سامنے نہیں لگایا گیا، اکثریتی فیصلے میں آرٹیکل 10اے اور آرٹیکل 4 کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مخصوص نشستوں کی فہرست الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف فیصلے میں کے فیصلے دیا گیا
پڑھیں:
9 مئی کیس،عدالتی فیصلے سے آئین اور قانون کا بول بالا ہوا، عقیل ملک
وزیرِ مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے 9 مئی سے متعلق کیسز پر سرگودھا کی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہو ئےکہا ہے کہ عدالت نے انصاف کے تقاضوں کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جس سے آئین اور قانون کا بول بالا ہوا۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ 9 مئی 2023 کو منصوبہ بندی کے تحت 200 سے زیادہ مقامات پر حملےکیےگئے، قائد حزبِ اختلاف پنجاب اسمبلی ملک احمد بھچر سمیت 32 ملزمان کو 10، 10 سال کی سزا میں قانون اور انصاف کے تقاضے پورے کیے گئے۔
انہوں نےکہا کہ سرگودھا کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں تمام ملزمان کا شفاف ٹرائل ہوا، گواہان کے بیان ریکارڈ ہوئے، اُن پر جرح ہوئی اور پھر آئین اور قانون کے مطابق عدالت نے اپنا فیصلہ سنایا۔
بیرسٹر عقیل ملک کا مزیدکہنا تھا کہ 9 مئی میں ملوث ملزمان میں سے بیشتر کیخلاف ثبوت موجود ہیں، سیاسی جماعت کے عہدیدران اور کارکنان کی ویڈیو، آڈیو اور تصویروں کے ساتھ ساتھ سی سی ٹی وی فوٹیجز کے ذریعے حقائق موجود ہیں۔
وزیرِ مملکت برائے قانون نےکہا کہ جب آپ قانون ہاتھ میں لیں گے تو پھر آپ چاہے ایم این اے ہوں یا ایم پی اے، اپوزیشن لیڈر ہوں یا پھر کسی اور اہم عہدے پر براجمان شخصیت، قانون آپ کیخلاف حرکت میں آئے گا اور قانون سب کے لیے برابر ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت نے منصوبہ بندی کے تحت حساس مقامات پر حملے کیے، سیاسی جماعت کے عہدیداروں نے اپنے کارکنان کی ذہن سازی کر کے انہیں سرکاری املاک پر حملوں کے لیے اُکسایا۔
بیرسٹرعقیل ملک نے مزید کہا کہ جب آپ ریاست کی رِٹ کو چیلنج کریں گے، حساس، فوجی مقامات اور یادگار شہدا پر حملے کریں گے تو پھر ریاست ایکشن لے گی اور اپنی رِٹ کو بھی برقرار رکھےگی۔
انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت کہتی تھی کہ کیسز کے فیصلے کیوں نہیں ہو رہے تو آج فیصلہ ہو گیا ہے، جس میں قانون کا بول بالا ہوا ہے۔
خیال رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا نے 9 مئی 2023 کو میانوالی میں احتجاج کے مقدمے میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بچھر اور دیگر ملزمان کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
سرگودھا کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے سانحہ 9 مئی 2023 کے حوالے سے میانوالی کے تھانہ موسیٰ خیل میں درج مقدمہ نمبر 72 کا فیصلہ سنایا۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر سمیت پی ٹی آئی کے 32 رہنماؤں اور کارکنوں کو 10، 10 سال قید کی سزا سنادی۔