وزیر داخلہ کا نادرا ہیڈکوارٹرز کا دورہ، شناختی کارڈز اور بائیو میٹرک پالیسی پر اہم فیصلے
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے نادرا ہیڈکوارٹرز کا اہم دورہ کیا جہاں انہوں نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے شناختی کارڈز، بائیومیٹرک تحفظ اور ڈیجیٹل سروسز سے متعلق متعدد اہم فیصلے کیے۔ دورے کے دوران وزیر داخلہ نے سیکٹر آئی-8 میں 10 منزلہ نادرا میگا سنٹر کا سنگ بنیاد بھی رکھا، جس کی تکمیل جون 2026 میں متوقع ہے۔
زائد المیعاد شناختی کارڈز پر سخت اقداماجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 2017 یا اس سے قبل جاری ہونے والے زائدالمیعاد شناختی کارڈز پر رجسٹرڈ تمام موبائل سمز کو فوری طور پر بلاک کر دیا جائے گا۔ اگلے مرحلے میں 2017 کے بعد کے منسوخ شدہ کارڈز پر بھی یہی پالیسی لاگو کی جائے گی۔ صرف فعال شناختی کارڈز پر ہی موبائل سمز کام کریں گی۔
یہ کارروائی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے تعاون سے کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ وفات پا جانے والے افراد کے شناختی کارڈز پر جاری سمز کو بھی بند کیا جا رہا ہے۔
مزید ہپڑھیں: نادرا نے پوسٹ آفیسز میں شناختی کارڈ سروس کیوں بند کی؟
بائیومیٹرک ڈیٹا کی علیحدہ اسٹوریج پر پابندیچیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر نے بتایا کہ مختلف سرکاری ادارے شہریوں کی بائیومیٹرک معلومات اپنی علیحدہ ڈیٹا بیسز میں محفوظ کر رہے ہیں، جس سے ڈیٹا چوری اور غلط استعمال کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ وزارت داخلہ نے تمام اداروں کو علیحدہ بائیومیٹرک ڈیٹابیس بنانے سے روکنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
فیشل ریکگنیشن سسٹم کا نفاذچیئرمین نادرا نے فیشل ریکگنیشن سسٹم کو نادرا کے تصدیق شدہ ڈیٹابیس کے ذریعے نافذ کرنے کی تجویز دی تاکہ ان شہریوں کی شناخت ممکن بنائی جا سکے جنہیں فنگر پرنٹس کی تصدیق میں مشکلات پیش آتی ہیں۔
وزیر داخلہ نے ہدایت دی کہ ملک بھر میں فیشل ریکگنیشن سسٹم کا نفاذ 31 دسمبر 2025 تک مکمل کیا جائے، جس کی نگرانی وزارت داخلہ کرے گی۔
نادرا سروسز میں توسیعمحسن نقوی نے بتایا کہ نادرا کی خدمات کو ملک بھر کی 44 نئی تحصیلوں اور مخصوص یونین کونسلوں تک توسیع دی گئی ہے۔ اسلام آباد کی تمام 31 یونین کونسلوں میں 30 جون 2025 تک نادرا خدمات دستیاب ہوں گی۔
مزید ہپڑھیں: نادرا ریکارڈ میں پیدائش و اموات کا اندراج اب آن لائن کروانے کی سہولت
بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے سہولیاتوزیر داخلہ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے بہتر سہولیات کی فراہمی پر زور دیا اور وزارت خارجہ کے ساتھ مل کر جامع جائزہ لینے کی ہدایت جاری کی۔
نئے دفاتر اور ڈیجیٹل ترقیمحسن نقوی نے ملتان، سکھر اور گوادر میں نادرا کے نئے ریجنل دفاتر کے قیام کی منظوری دی۔ نادرا کے چیئرمین نے بتایا کہ گزشتہ سال کے دوران ادارے نے سروس ڈیلیوری اور ڈیجیٹل تبدیلی میں نمایاں پیشرفت کی ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ نیشنل آئیڈنٹیٹی کارڈ رولز 2002 میں اہم ترامیم کی منظوری دی گئی ہے۔ بچوں اور خاندانوں کے رجسٹریشن سرٹیفکیٹس کو فراڈ کی روک تھام اور قانونی وضاحت کے لیے اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔
مزید ہپڑھیں: فوج مخالف پیغام شیئر کرنے پر نادرا کی خاتون افسر گرفتار
پاک آئی ڈی موبائل ایپنادرا نے اپنی موبائل ایپ ’پاک آئی ڈی‘ کی افادیت بڑھانے پر بھی توجہ مرکوز کر رکھی ہے، جو اب تک 70 لاکھ سے زائد بار ڈاؤن لوڈ کی جا چکی ہے۔ اس موقع پر وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری اور نادرا کے دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
محسن نقوی نے نادرا کی گزشتہ سال کی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے مزید اصلاحات کی رفتار تیز کرنے پر زور دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر نادرا ہیڈکوارٹرز وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر نادرا ہیڈکوارٹرز وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی شناختی کارڈز پر محسن نقوی نے وزیر داخلہ داخلہ نے نادرا کے کے لیے
پڑھیں:
گداگری کو ناقابل ضمانت جرم قرار دینا ضروری ہے، محسن نقوی
اسلام آباد:وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ بھکاری مافیا ملک کی بدنامی کا باعث بن رہا ہے، ان سے سختی سے نمٹا جائے، گداگری کو ناقابل ضمانت جرم قرار دینا ضروری ہے۔
محسن نقوی کی زیر صدارت کاؤنٹر ٹیرر ازم کمیٹی اور ہارڈن دی اسٹیٹ کمیٹی کا تیسرا اہم ترین اجلاس ہوا جس میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
محسن نقوی نے کہا کہ نادرا ایگزٹ پوائنٹس پر لائیو ڈیٹا ویریفیکشن کی سہولت فراہم کرے گا، تمام اداروں کو ملکر ون ڈاکومنٹ سسٹم کو مکمل طور پر نافذ کرنا ہوگا۔ ملک سے غیر قانونی سپیکٹرم کے خاتمے کیلئے وفاقی و صوبائی اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
محسن نقوی نے کہا کہ بجلی چوری کی روک تھام کیلئے وزارت توانائی اور صوبائی حکومتوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرر ہے ہیں۔ اجلاس میں وزارت توانائی کی جانب سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ روزانہ کی بنیاد پر 250 سے زائد انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز ہورہے ہیں، وزارت داخلہ اور صوبائی حکومتوں کے تعاون 142 ارب روپے کی ریکوری ممکن ہوئی۔
اجلاس میں تجاوزات کے آپریشنز اور پاکستان پورٹ اتھارٹی کے قیام پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا جبکہ گوادر سٹی کے سیف سٹی منصوبے اور پروٹیکشن وال پر ہونے والی پیشرفت پر بھی غور کیا گیا، اجلاس میں غیر قانونی و اسمگلڈ پٹرول کی روک تھام کیلئے پٹرول پمپس کی ڈیجیٹلائزیشن پر پیشرفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ نئے قانون کے مطابق کسٹمز اور متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو پمپ سیل کرنے اور گاڑی ضبط کرنے کا اختیار حاصل ہوگا، دریائے سندھ پر ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشنز کے قیام پر کام ہو رہا ہے، موٹرویز اور قومی شاہراہوں پر مؤثر مانیٹرنگ کے لیے انٹیلیجنٹ ٹرانسپورٹیشن سسٹم پر کام جاری ہے۔
اجلاس میں وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری، وزیر قانون پنجاب صہیب احمد بھرت، مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف، وزیر داخلہ گلگت بلتستان، چاروں صوبوں کے آئی جیز سمیت سیکورٹی اداروں کے اعلیٰ حکام بھی شریک ہوئے۔