آج کا پاکستان ایک نیا میدان جنگ ہے، دشمن اب صرف سرحدوں تک محدود نہیں، عشرت العباد
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
اجلاس سے خطاب میں سابق گورنر سندھ نے کہا کہ ہم اپنی افواج کے ساتھ صرف اس لئے نہیں کھڑے کہ وہ ہماری حفاظت کرتی ہے بلکہ اس لئے ہیں کہ وہ ہماری پہچان ہیں، ہماری عزت ہے، ہمارا فخر ہے،۔ ہم دشمنوں کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ پاکستان کی طاقت صرف اسکے ہتھیاروں میں نہیں بلکہ اسکے عوام کے اتحاد میں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق گورنر سندھ و روح رواں ایم پی پی ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا ہے کہ آج کا پاکستان ایک نیا میدان جنگ ہے، دشمن اب صرف سرحدوں تک محدود نہیں، بھارت نے اب ایک نیا محاذ کھولا ہے، وہ براہ راست جنگ کے بجائے پراکسی عناصر، جھوٹی خبروں میڈیا کے زریعے ذہنی سازشوں اور داخلی تقسیم کے ذریعے پاکستان کو کمزور کرنے کی کوشش میں مصروف ہے، متحد قوم اور افواج پاکستان ناقابل تسخیر ہیں لیکن ہم باہمت قوم ہیں، ہماری خواتین بھی با صلاحیت ہیں، خواتین کسی بھی تحریک کا ہر اول دستہ ہوتی ہیں، باصلاحیت خواتین پاکستان کا فخر ہیں، ایم پی پی میں خواتین کی بڑی تعداد میں شمولیت ہمارے ویژن اور میری پہچان پاکستان کی سوچ کی جیت ہے۔ ڈاکٹر عشرت العبادخان نے یہ بات خواتین کے اجلاس سے خطاب کے موقع پر کہی۔
پاکستان کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ہم جنگ جیتنے کے باوجود اب بھی خطرات کا سامنا کر رہے ہیں، بلوچستان میں بچوں کی وین پر حملہ بھارتی جارحیت ہے، ہم بھارت اور انکے ایجنٹوں کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہم نفرت کا مقابلہ محبت کی سچائی سے کرتے ہیں، ہم فساد کے طوفانوں کا مقابلہ اتحاد سے کرتے ہیں، ہم اپنی افواج کے ساتھ صرف اس لئے نہیں کھڑے کہ وہ ہماری حفاظت کرتی ہے بلکہ اس لئے ہیں کہ وہ ہماری پہچان ہیں، ہماری عزت ہے، ہمارا فخر ہے،۔ ہم دشمنوں کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ پاکستان کی طاقت صرف اسکے ہتھیاروں میں نہیں بلکہ اسکے عوام کے اتحاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آواز پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر بیٹھے ہیں، ہم کسی سیاست یا ذاتی شناخت کے لئے نہیں صرف اپنے وطن اپنے پرچم کے لئے سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہیں، ہماری فوج صرف بارڈر پر نہیں ہر بحران میں سب سے آگے ہوتی ہے، جب وہ لڑتے ہیں ہم دعائیں کرتے ہیں، جب وہ قربانی دیتے ہیں ہم انکی دلوں سے عزت اور ان پر فخر کرتے ہیں، جب بھارت پروپیگنڈہ کرتا ہے ہم سچائی کی دیوار بن جاتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ وہ ہماری پاکستان کی کرتے ہیں بلکہ اس ہیں کہ
پڑھیں:
چھ طیارے تباہ، جنگ ہاری، اب کہتے ہیں کرکٹ میں ہاتھ نہیں ملائیں گے: وزیر اطلاعات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ جو معاشرے اخلاقی گراوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں، وہ کھیلوں کے میدانوں میں سیاسی مداخلت کرنے لگتے ہیں، جنہوں نے چھ طیارے گرائے، جنگ ہاری اور اب کرکٹ میں ہاتھ نہ ملانے کی باتیں کر رہے ہیں، ایسے لوگ اپنی رسوائی چھپانے کے لیے یہ سب کرتے ہیں۔
یہ بات وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے قومی پیغام امن کمیٹی کے افتتاحی اجلاس کے اختتام پر میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ اخلاقی تنزلی کی زد میں آنے والے گروہ کھیلوں کو سیاست کی بھینٹ چڑھا دیتے ہیں، تاکہ اپنی ناکامیوں کا بوجھ ہلکا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ حالات جیسے بھی ہوں، کھیلوں کی روح اور اسپورٹس مین شپ کو زندہ رکھنا ضروری ہے، کیونکہ یہ اقوام کی عزت اور اتحاد کی علامت ہوتی ہے۔
ایک صحافی کے سوال پر کہ کیا آئی سی سی نے پاکستان کی درخواست پر میچ ریفری کو تبدیل کردیا ہے؟ عطاء تارڑ نے جواب دیا کہ اس بارے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی زیادہ بہتر طور پر وضاحت کرسکتے ہیں۔ تاہم، میرے خیال میں ریفری کو اپنے فرائض کی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے تھا اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو تنازعات کو جنم دیں۔ آگے کا فیصلہ پی سی بی کرے گا، جو کھیلوں کی غیر جانبداری کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہے۔
دہشت گردی کے موضوع پر بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے زور دیا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب یا عقیدہ نہیں ہوتا، وہ صرف پاکستان کو کمزور کرنے کے درپے رہتے ہیں۔ امن کی بحالی ناگزیر ہے، اور جو سکولوں میں نہتے بچوں پر رحم نہیں کرتے، ان کا کوئی دین ایمان نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی ریاست پاکستان اور اس کے شہریوں کے خلاف سازشوں میں ملوث ہے، اس کے سہولت کاروں کو دہشت گرد قرار دینے پر سب متفق ہیں، اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے معاون بھی اتنے ہی مجرم ہیں جتنے خود حملہ آور۔، جو کوئی دہشت گردوں کو پناہ دے یا ان کی مدد کرے، وہ بھی دہشت گردی کا حصہ ہے، چاہے اس کا تعلق کسی سیاسی پارٹی سے ہو یا مذہبی گروپ سے۔ قوم نے اب تک نوے ہزار سے زائد جانیں قربان کی ہیں، اور ایسے عناصر کو کسی رعایت کی گنجائش نہیں۔