ذیابیطس کے شکار بچوں کی زندگی 4 گنا کیسے بڑھ سکتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
پاکستان میں ٹائپ ون ذیابیطس (T1D) میں مبتلا بچوں کی اوسط متوقع عمر صرف 11 سال ہے، لیکن اگر بروقت تشخیص، مستقل انسولین اور مناسب نگہداشت فراہم کی جائے تو یہ عمر 41 سال تک بڑھ سکتی ہے۔
ملکی و عالمی ماہرین کے اس تخمینے کو مد نظر رکھتے ہوئے 2 پاکستانی اداروں نے ایک نئی شراکت داری کا اعلان کیا ہے جو ملک بھر کے سینکڑوں بچوں کی زندگیاں بچانے کی امید بن گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزن کم کرنے کی نئی دوا ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کے لیے امید کی کرن
ماہرین امراض ذیابطیس کے مطابق یہ چونکا دینے والے اعداد و شمار T1D انڈیکس کی جانب سے سامنے آئے ہیں، جو جے ڈی آر ایف اور انٹرنیشنل ذیابیطس فیڈریشن سمیت عالمی اداروں کا تیار کردہ ڈیٹا پلیٹ فارم ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران پاکستان میں 18 ہزار 100 سے زائد بچے اور نوجوان ٹائپ ون ذیابیطس کی پیچیدگیوں کے باعث زندگی کی بازی ہار چکے ہیں، جن میں اکثریت کی موت انسولین کی عدم دستیابی یا بروقت تشخیص نہ ہونے کی وجہ سے ہوئی۔
اس بحران سے نمٹنے کے لیے دوا ساز کمپنی گیٹس فارما اور غیر سرکاری تنظیم میٹھی زندگی نے ایک اہم معاہدہ کیا ہے، جس کے تحت 250 بچوں کو تاحیات مفت انسولین فراہم کی جائے گی، اس اقدام سے ’میٹھی زندگی‘ کے پروگرام سے مستفید ہونے والے بچوں کی تعداد بڑھ کر 1,550 ہو جائے گی، جو ملک کے 130 سے زائد شہروں تک پھیلا ہوا ہے، جن میں تھرپارکر اور ڈیرہ بگٹی جیسے دور دراز علاقے بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں 4 کروڑ افراد ذیابیطس کا شکار، مگر لاعلم
اسلام اباد کے مقامی ہوٹل میں معاہدے پر دستخط کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میٹھی زندگی کی بانی اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ثنا اجمل جو خود بھی ٹائپ ون ذیابیطس کی مریضہ ہیں، کا کہنا تھا کہ یہ صرف 250 بچوں کی بات نہیں، یہ ایک قومی ایمرجنسی سے نمٹنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان کا ادارہ مفت انسولین کے ساتھ ساتھ نفسیاتی معاونت، طبی رہنمائی اور ہم عمر افراد سے جڑنے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انسولین کوئی عیاشی نہیں، بلکہ زندگی کی ضمانت ہے۔ اسے ہر بچے کی دہلیز پر پہنچنا چاہیے۔
معاہدے کے تحت گیٹس فارما ہر 3 ماہ بعد انسولین فراہم کرے گی، جبکہ میٹھی زندگی مستحق بچوں کی نشاندہی، ادویات کی محفوظ ترسیل اور کارکردگی کی رپورٹنگ کی ذمہ دار ہوگی۔
ڈاکٹر وجیہہ جاوید، ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ گیٹس فارما نے اس موقع پر کہا یہ بات ناقابلِ قبول ہے کہ بچے محض انسولین نہ ملنے کے باعث مر رہے ہیں۔ ہم صرف دوا فراہم نہیں کر رہے، بلکہ ایک مربوط نظام کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خاموش قاتل: ذیابیطس کی تشخیص میں تاخیر خطرناک، ماہرین کا انتباہ
ٹی آئی ڈی انڈیکس کے مطابق پاکستان ہر سال ایک لاکھ 10 ہزار صحت مند سالوں سے محروم ہورہا ہے، جو کہ ان بچوں کی قبل از وقت اموات اور معذوری کے نتیجے میں ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر بروقت دیکھ بھال اور مناسب سہولیات فراہم کی جائیں تو اس نقصان کو مکمل طور پر روکا جا سکتا ہے۔
تقریب کے اختتام پر بچوں کی کہانیوں اور مصوری کی سرگرمیوں کے دوران والدین نے امید اور احتیاط کے جذبات کا اظہار کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news انسولین پاکستان ذیابیطس ٹائپ 1 میٹھی زندگی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسولین پاکستان ذیابیطس ٹائپ 1 میٹھی زندگی بچوں کی
پڑھیں:
دنیا کی زندگی عارضی، آخرت دائمی ہے، علامہ رانا محمد ادریس قادری
جامع مسجد شیخ الاسلام میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے ’’فکرِ آخرت‘‘ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے نائب ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن کا کہنا تھا کہ ایمانِ کامل کا تقاضا ہے کہ انسان دنیاوی زندگی کو امتحان گاہ سمجھے اور آخرت کی کامیابی کے لیے نیک اعمال کرے۔ دنیا کی زندگی عارضی اور فانی ہے جبکہ آخرت کی زندگی ہمیشہ باقی رہنے والی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک منہاج القرآن کے نائب ناظمِ اعلیٰ علامہ رانا محمد ادریس قادری نے جامع شیخ الاسلام میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے ’’فکرِ آخرت‘‘ کے موضوع پر خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایمانِ کامل کا تقاضا ہے کہ انسان دنیاوی زندگی کو امتحان گاہ سمجھے اور آخرت کی کامیابی کے لیے نیک اعمال کرے۔ دنیا کی زندگی عارضی اور فانی ہے جبکہ آخرت کی زندگی ہمیشہ باقی رہنے والی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مومن کی اصل کامیابی دنیاوی مال و دولت میں نہیں بلکہ آخرت کی نجات میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسلمان اپنے اعمال کا محاسبہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نماز، صدقہ اور حسن اخلاق کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں تاکہ قیامت کے دن سرخرو ہو سکیں۔ آج کا انسان دنیا کی چمک دمک میں گم ہو چکا ہے اور فکرِ آخرت سے غافل ہو کر گناہوں میں مبتلا ہے۔ دولت، عہدہ، اور شہرت کی دوڑ نے انسان کو روحانی سکون سے محروم کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بندہ یہ یقین رکھے کہ اسے ایک دن اپنے رب کے حضور جواب دہ ہونا ہے تو وہ کبھی کسی پر ظلم نہ کرے اور اپنی زندگی کے ہر پہلو کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھال لے۔ علامہ رانا محمد ادریس قادری نے کہا کہ قبر میں تنہائی، حشر کا میدان، اور اعمال کا وزن وہ حقائق ہیں جنہیں بھول جانا سب سے بڑی غفلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ عقل مند وہ ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے اور مرنے کے بعد کی زندگی کیلئے تیاری کرے۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ دنیا کی فانی زیب و زینت میں الجھنے کے بجائے اپنی آخرت سنوارنے کی فکر کریں، کیونکہ ’’جس نے اپنی آخرت سنوار لی، اس نے سب کچھ پا لیا۔