Express News:
2025-11-03@16:52:31 GMT

سولر پینلز پر ٹیکس کی تجویز

اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT

ہم وہ لوگ ہیں جو اندھیرے کے عادی تھے، سرشام گھروں میں دیے جلائے جاتے تھے۔ پھر زمانے نے ترقی کی، انگریزوں نے مٹی کے تیل کے کنستر لا لا کر بیچے اور ہم خریدتے چلے گئے۔ اس کے لیے انگلینڈ کی بنی ہوئی لالٹینیں خریدتے رہے۔ پھر بجلی آئی، ہر طرف اس کی طلب پیدا ہوئی، عالمی بینک نے بڑے دو ڈیم بنا کردیے، کہا جلد ہی تیسرا بنا لینا پھر چوتھا اور پانچواں۔ سستی بجلی پیدا ہوگی، عوام کو کسانوں کو سستی ملے گی، کارخانے والوں کو بھی سستی ترین بجلی ملے گی۔ ان کی مصنوعات کا دنیا بھر میں راج ہوگا، لیکن پھر ایسا تو نہ ہوا البتہ بجلی بنانے والی کمپنیوں کا راج بڑھنے لگا اور بجلی مہنگی ہونے لگی۔ پھر لوڈ شیڈنگ بڑھنے لگی تو جنریٹرز کی گھڑ گھڑ سے جینا دوبھر ہونے لگا۔

اتنے میں دنیا نے ترقی کی ایک اور زقند بھری۔ سائنسدان سورج تک جا پہنچے، اپنا دکھڑا سنایا۔ سورج نے کہا مجھ سے روشنی مفت میں لے لو۔ اپنے اندھیروں کو خیرباد کہہ دو۔ سورج سے مفت بجلی لینے کا نام ’’ سولر انرجی سسٹم‘‘ رکھا گیا۔ یوں روشنی کی ایک نئی دنیا نے جنم لیا۔ جہاں کچھ چیزوں کے دام تھے لیکن سورج کی روشنی مفت اور عام تھی، اس کے ساتھ کئی پرزے بھی تھے۔

میری ناقص معلومات کے مطابق فوٹو وولٹیک سیل، ہائی برڈ انورٹرز، لیتھیم بیٹریز، مونو کرسٹیلائن پینلز وغیرہ۔ اب ان سب باتوں کو سورج سے روشنی لینے کے رازکی گرہیں بیرون ملک جدید ترقی یافتہ ممالک کھول رہے تھے۔ پاکستانی تاجر اس ضرورت کو محسوس کر رہے تھے، کیونکہ یہ سسٹم لوڈ شیڈنگ کے خلاف زبردست بغاوت تھی اور سورج کی طرف سے ایک پیغام تھا کہ اب واپڈا کے بلوں سے آزاد ہو جاؤ کیونکہ سورج تمہارا ہے، تمہارے ملک میں روز نکلتا ہے، خوب چمکتا ہے، روشنی بھی دیتا ہے، فصلیں بھی پکاتا ہے، آم بھی پکتے ہیں اور بہت کچھ۔

اب آئی ایم ایف نے کہہ دیا ہے کہ سولر انرجی پر ٹیکس لگایا جائے، اس کے درآمدی سامان پر ٹیکس لگایا جائے، یہ تاجر بیرون ملک جا کر وہ ٹیکنالوجی ساتھ لانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ ہم جدید دنیا کے ساتھ مل کر چل سکیں، کیا کیا ٹیکنالوجی آ رہی ہے، اسمارٹ انورٹرزکی۔ لیتھیم، فاسفیٹ کی، بی ایم ایس کی۔ مگر حکومتی پالیسی پرانی فائلوں میں گم ہے، سولر کے بیوپاری کنٹینرز منگواتے ہیں تو اس کے بعد کتنے جھمیلوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ بالآخر ان کو کہنا پڑتا ہے میں تو سورج کو لے آیا تھا۔ مگر سرکار کو اندھیروں سے کام ہے۔

میں ایسے تاجروں کی کہانی سن چکا ہوں جو بیرون ملک سولرکی منڈیوں میں جا کر وہاں کے سولر نمائش گاہوں میں جا کر کمپنی سے بھاؤ تاؤ کرتے ہیں، انھیں سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ پاکستان میں غریب ہیں، غریب کسان ہیں، ان کے لیے سستا پیکیج بنا کردو، پاکستان میں سورج خوب چمکتا ہے اور یوں ایک تاجر جو دل کا مریض بھی ہے لیکن پاکستانیوں کو سستے سولرزکی فراہمی کے لیے جان کو ہتھیلی پر لیے دیار غیر میں پھرتا ہے کہ میں غریب کسانوں کے دامن سورج کی روشنی سے بھردوں، اور جب اس روشنی سے فائدہ اٹھانے والی ٹیکنالوجی کو ڈبوں میں بند کرکے کنٹینرز میں لاد کر لاتا ہے تو بندرگاہ پرکہا جاتا ہے کہ بھائی! روشنی مفت بانٹ رہے ہو تو پھر ٹیکس ادا کرو۔

اب اور زیادہ ٹیکس دینا ہوگا، پھر وہ کہتا ہے بھائی! یہ سولر پینلز ہیں جوکہ سورج کی مفت کرنوں کو روشنی میں بدلنے کا بنیادی آلہ ہے اور یہ انورٹر ہے، اور یہ بیٹری ہے دھوپ جمع کرنے کا ڈبہ، تاکہ راتیں روشن کی جا سکیں۔ اور یہ چارجر،کنٹرولر ہے، اب آئی ایم ایف کہتا ہے۔

ان سب پر ٹیکس لگا دو تاکہ سورج کی مفت روشنی مہنگی ہو کر رہ جائے۔ سولر پینلز بیچنے کے علاوہ صنعتی ملکوں سے خرید کر لانے والے تاجر نے تو یہ چاہا کہ میرا ملک اندھیرے سے نکلے، بجلی کے بھاری بھرکم بلوں سے آزاد ہو۔ اب ان کو پریشان کرنا، جرمانے بھی عائد ہوتے ہیں، ایک بزنس مین نے بتایا ۔ اب کیا کہوں کل کو شاعر پر بھی جرمانہ ہوگا کہ اپنی غزل میں چاند کی چاندنی اس کی ٹھنڈک کو کیوں مفت میں کھینچ لائے ہو۔ یہ صرف سولر پر ٹیکس نہیں، روشنی پر قدغن ہے۔ بجلی کی پیداوار میں خود کفالت کی منزل کو گم کرنا ہے۔

کراچی کی بندرگاہ سے لے کر گوانگژو میں سولر پینلز کمپنیوں کی نمائش گاہ تک دل تھام کر جانے والا دل کا مریض تاجر، مگر عوام کو اندھیروں سے نکالنے کے جذبے سے سرشار تھا۔ جب ہر بار ڈالر ریٹ بڑھتا اس کی سانسیں گھٹتی تھیں۔ اس نے سولر پینلز کے ہاتھوں عوام کو سورج کا یہ پیغام دیا۔ اندھیرے دور کردو، کیوں کہ یہ سورج تمہارا ہے۔ لیکن اب اس پر ٹیکس لگے گا۔ اب یہ مہنگا سسٹم کون خریدے گا، یہ تاجر جو دنیا کی منڈیوں سے سولر سسٹم خرید کر لایا تھا اب بجٹ نے اس پر اندھیرا سایہ ڈال دیا ہے۔ ہمیں بجلی کی ضرورت تھی، جدید ٹیکنالوجی نے سورج کی مفت روشنی سے اندھیرا دور کرنے کا ہنر سکھا دیا تھا لیکن اب ٹیکس اس پر رکاوٹیں ڈال دے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سولر پینلز سورج کی پر ٹیکس

پڑھیں:

نئی دہلی کا نام تبدیل کرنے کے لیے وزیر داخلہ کو خط لکھ دیا گیا

دہلی کے بی جے پی رکن پارلیمنٹ پروین کھنڈیلولوال نے نئی دیلی کا نام تبدیل کرنے کے لئے وزیر داخلہ کو خط لکھ دیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی کے بی جے پی رکن پارلیمنٹ پروین کھنڈیلوال نے وزیر داخلہ امت شاہ سے قومی دارالحکومت کا نام ’انڈرپراستھا‘ رکھنے کی درخواست کی ہے۔

کھنڈیلوال نے اپنے خط میں پرانے دہلی ریلوے اسٹیشن کا نام ’انڈرپراستھا جنکشن‘ اور بین الاقوامی ہوائی اڈے کو ’انڈرپراستھا ایئرپورٹ‘ رکھنے کی تجویز بھی دی۔

رکن پارلیمنٹ نے خط میں کہا کہ یہ اقدام تاریخی، ثقافتی اور تہذیبی جڑوں کی عکاسی کرے گا۔ انہوں نے کہا، دہلی کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے اور یہ بھارتی تہذیب کی روح اور ’انڈرپراستھا‘ شہر کی روشن روایت کی نمائندگی کرتی ہے، جسے پانڈووں نے قائم کیا تھا۔

کھنڈیلوال نے مزید تجویز دی کہ پانڈووں کے مجسمے دارالحکومت میں نصب کیے جائیں تاکہ نئی نسل کو بھارت کی تاریخ، ثقافت اور ایمان سے جوڑا جا سکے۔ انہوں نے کہا، یہ اقدام تاریخی انصاف کے ساتھ ساتھ ثقافتی نشاۃ ثانیہ کا بھی اہم قدم ہوگا۔

بی جے پی ایم پی نے کہا کہ دیگر تاریخی شہروں جیسے ورانسی، پریاگ راج ، ایودھیہ اور اُجن اپنے قدیم ناموں سے دوبارہ جڑ رہے ہیں، لہٰذا دہلی کو بھی اس کی اصلی پہچان اور عزت دی جانی چاہیے۔ انہوں نے یہ اقدام وزیر اعظم نریندر مودی کے ثقافتی نشاۃ ثانیہ کے وژن کے مطابق قرار دیا۔

کھنڈیلوال نے لکھا کہ دہلی کا نام ’انڈرپراستھا‘ رکھنے سے آنے والی نسلوں کو یہ پیغام جائے گا کہ بھارت کا دارالحکومت صرف طاقت کا مرکز نہیں بلکہ مذہب، اخلاقیات اور قوم پرستی کی علامت بھی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ وشو ہندو پریشد نے بھی دہلی کے نام کے حوالے سے اسی طرح کی تجویز دی تھی، جس میں انڈرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور نیو دہلی ریلوے اسٹیشن کا نام بھی بدلنے کی بات کی گئی تھی۔

اس سے قبل سابق وزیر وجے گوئل نے دہلی کے نئے لوگو اور سرکاری دستاویزات میں ’دہلی‘ کی انگریزی ہجے کے بجائے ’دلی‘ استعمال کرنے کی تجویز دی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا گردشی قرضہ ختم کر رہے ہیں، وزیر توانائی
  • معیشت بہتر ہوتے ہی ٹیکس شرح‘ بجلی گیس کی قیمت کم کریں گے: احسن اقبال
  • سندھ بار کونسل انتخابات: دونوں بڑے پینلز کے امیدواروں نے نشستیں جیت لیں
  • روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے کوشاں، ہمیں مل کر ٹیکس چوری کے خلاف لڑنا ہوگا، احسن اقبال
  • نئی دہلی کا نام انڈرپراستھا رکھنے کی تجویز‘ وزیرداخلہ کو خط لکھ دیا گیا
  • نئی دہلی کا نام “انڈرپراستھا”تبدیلیکیلئے، بی جے پی رہنما کا خط
  • نئی دہلی کا نام تبدیل کرنے کے لیے وزیر داخلہ کو خط لکھ دیا گیا
  • اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کے کام کا آغاز کردیا گیا