WE News:
2025-07-23@19:55:44 GMT

750 سولر پینلز سمیت ڈرائیور غائب، معاملہ ہے کیا؟

اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT

750 سولر پینلز سمیت ڈرائیور غائب، معاملہ ہے کیا؟

پاکستان کے صوبہ سندھ کے ساحلی شہر کراچی سے روزانہ لاکھوں روپے مالیت کے مال بردار کنٹینرز ملک کے دیگر شہروں کی طرف روانہ ہوتے ہیں، جن میں بڑی تعداد میں الیکٹرانک اشیا بھی ہوتی ہیں۔ حالیہ کچھ عرصے سے سندھ اور پنجاب کو ملانے والی قومی شاہراہ پر احتجاج کے باعث آمد و رفت متاثر ہوئی، جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔ مگر گزشتہ ہفتے ایک انوکھا اور تشویشناک واقعہ پیش آیا جس نے تاجروں اور حکام دونوں کو ہلا کر رکھ دیا۔

شکارپور میں خالی کنٹینر کی برآمدگی

شکارپور کے مقام پر پولیس کو ایک ٹریلر اور خالی کنٹینر ملا، ایس پی شکار پور شاہزیب چاچڑ کے مطابق کنٹینر نیشنل ہائی وے پر گمبٹ کے مقام تک پہنچا تھا، جہاں اس کی آخری لوکیشن ریکارڈ ہوئی۔ اس کے بعد ڈرائیور غائب ہو گیا اور اس کی تلاش تاحال جاری ہے۔

کراچی سے روانہ، راستے میں غائب

کراچی الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد رضوان عرفان کے مطابق 750 سولر پینلز سے بھرا کنٹینر گزشتہ جمعہ کو کراچی سے اوکاڑہ کے لیے روانہ کیا گیا تھا۔ ہفتے کی رات سے دونوں ڈرائیوروں کے موبائل فون بند ہوگئے، جس کے بعد ان سے کوئی رابطہ ممکن نہ ہوسکا۔ انہوں نے واقعے کی اطلاع پولیس کو دی، مگر ابتدائی طور پر مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔

رضوان عرفان نے مطالبہ کیا کہ کنٹینر اور سولر پینلز چوری کرنے والے ڈرائیور کو فوری گرفتار کیا جائے، تاجروں کے سامان کی محفوظ نقل و حرکت کو یقینی بنایا جائے،اور مسروقہ سامان کی بازیابی کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

مزید پڑھیں: ’سولر پینل کی درآمدات پر ٹیکس بڑھانے کا کوئی منصوبہ نہیں‘

ایک کنٹینر، ایک کروڑ 20 لاکھ روپے کا نقصان

اطلاعات کے مطابق کراچی سے پنجاب روانہ کیے گئے 5 کنٹینرز میں سے 4 اپنی منزل گوجرانوالہ پہنچ چکے ہیں، مگر پانچواں کنٹینر غائب ہے۔ تاجر کی مدعیت میں کیماڑی تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ہر کنٹینر میں 720 سولر پینلز موجود تھے اور ایک کنٹینر کی مالیت قریباً ایک کروڑ 20 لاکھ روپے بنتی ہے۔ پولیس مقدمے میں کہا گیا ہے کہ ڈرائیور کا موبائل نمبر مسلسل بند جا رہا ہے، لہٰذا اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

تحقیقات جاری، تاجروں میں تشویش

واقعے نے ملک بھر میں اشیا کی محفوظ ترسیل سے متعلق سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ الیکٹرونکس کے تاجروں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے، جن کا مطالبہ ہے کہ پولیس فوری طور پر ذمہ داروں کا سراغ لگا کر سامان بازیاب کرے، تاکہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات کی روک تھام ممکن ہو سکے۔

پولیس کی تفتیش جاری ہے، اور ڈرائیور کی تلاش کے لیے مختلف اضلاع میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب تاجر برادری نے دھمکی دی ہے کہ اگر کارروائی میں تاخیر ہوئی تو وہ احتجاجی لائحہ عمل اختیار کرسکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

الیکٹرانک اشیا پاکستان سولر پینلز صوبہ سندھ کراچی کراچی الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن مال بردار کنٹینرز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: الیکٹرانک اشیا پاکستان سولر پینلز کراچی مال بردار کنٹینرز سولر پینلز کراچی سے کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

پیپر لیک معاملہ: قائمہ کمیٹی نے کیمبرج امتحانات کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کی سفارش کردی

کراچی:

پاکستان میں کیمبرج کے لیک پرچوں سے متعلق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کی رپورٹ سامنے آگئی۔

رپورٹ میں برٹش کونسل کو پاکستان میں ٹیکس سے حاصل استثنیٰ، کیمبرج کی فی پرچہ فیس 60 ہزار روپے تک وصول کرنے اور کیمبرج کے امتحانات میں سخت سکیورٹی پروٹوکولز سے متعلق پورے امتحانی عمل کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کی رپورٹ پر خود قائمہ کمیٹی نے اپنی تجاویز پر مشتمل نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے، یہ رپورٹ قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کی ذیلی کمیٹی نے تیار کی تھی جس کی کنوینر رکن قومی اسمبلی سبین غوری تھیں جبکہ دیگر اراکین میں زیب جعفر، عبدالعلیم خان ، داور کنڈی اور محمد علی سرفراز شامل تھے۔

رپورٹ کی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ سال 2025 سیریز میں اے ایس ریاضی پیپر ون 2 مئی کو دوپہر 2 بجے لیا گیا جبکہ پرچہ صبح 2 بجے آؤٹ ہوا، اے ایس ریاضی پیپر (4) سات مئی کو دوپہر 2 بجے لیا گیا جبکہ پرچہ صبح ساڑھے 3 بجے آؤٹ ہوا، اسی طرح کمپیوٹر سائنس پیپر (2) 15 مئی کی دوپہر 2 بجے لیا گیا جو دوپہر 12 بجے لیک ہوا۔

فزکس پیپر (2) 20 مئی کو صبح 9 بجے لیا گیا جو صبح 8 بجے لیک ہوا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی پرچے کا ایک بھی سوال لیک ہوتا ہے تو پورے امتحانی پرچے کی صداقت سوالیہ نشان بن جاتی ہے اور اس حوالے سے کیمبرج کا موقف غیر اطمینان بخش ہے۔

کمیٹی کے مطابق کیمبرج اس حوالے سے شفاف تحقیقات کرائے جس میں یہ معلوم ہوسکے کہ یہ پرچے اندرونی طور پر آؤٹ ہوئے ہیں یا کوئی بیرونی عوامل اس میں ملوث ہیں جبکہ کیمبرج کے ایکزامینیشن کے پورے مرحلے کی جانچ کے لیے حکومت کے ساتھ ملکر ایک تھرڈ پارٹی آڈٹ ضروری ہے جس میں سیکیورٹی کی خامیوں، گریڈنگ کے عمل اور ملکی سطح کے قوانین یا ریگولیشن پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے۔

کمیٹی نے اس معاملے پر بھی اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ حکومت پاکستان اور کیمبرج انٹرنیشنل کے مابین بظاہر کوئی معاہدہ موجود نہیں لہٰذا کیمبرج کو آئی بی سی سی کے ساتھ ایک ریگولیٹری فریم ورک کے دائرے میں ہونا چاہئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کیمبرج کا فیس اسٹرکچر 60 ہزار روپے تک جا پہنچا ہے جو والدین اور طلبہ پر مالی بوجھ ہے، کیمبرج کو فی پیپر ایکزامینیشن فیس اور اس مد میں نجی اسکولوں و برٹش کونسل کے ساتھ ریونیو شیئرنگ کی تفصیلات سے آگاہ کرنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • رجب بٹ کے گھر فائرنگ کا معاملہ، پولیس کارروائیوں کے بعد ٹک ٹاکرز میں صلح
  •   عارف علوی، علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • گورنر سندھ کی ہدایت پر حیدر آباد بزنس کمیونٹی سیل قائم
  • کراچی: شوہر کے مبینہ بدترین تشدد سے کوما میں جانے والی نوبیاہتا دلہن انتقال کرگئی
  • کراچی: سی ویو پر خطرناک ڈرفٹنگ کرنے والا شخص گرفتار، گاڑی ضبط
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر سے تاجروں کی ملاقات ،مسائل سے آگاہ کیا
  • پیپر لیک معاملہ: قائمہ کمیٹی نے کیمبرج امتحانات کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کی سفارش کردی
  • گیلے کپڑے سے سولر پلیٹس صاف کرنے پرنوجوان زندگی سے ہاتھ دھوبیٹھا
  • دنیا بھر میں سولر پینلز سستے، پاکستان میں کسٹمز ویلیو میں کمی
  • خزانے کی تلاش میں بہاولپور کے مزار میں کھدائی کرنے والی کراچی کی خاتون ساتھیوں سمیت گرفتار