اسکردو سے استور دیوسائی روڈ سیاحوں کیلئے کھول دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
روزینہ علی: سیاحوں کیلئے بڑی خوشخبری، اسکردو سے استور دیوسائی روڈ کو بالآخر کھول دیا گیا ہے، اب ایڈونچر کے شوقین افراد دیوسائی کے دلکش میدانوں تک فور بائی فور گاڑیوں کے ذریعے رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
الپائن کلب آف پاکستان کے مطابق روڈ پر کچھ مقامات پر ابھی بھی برف اور کیچڑ موجود ہے جس کے باعث یہ راستہ عام گاڑیوں کے لیے موزوں نہیں ہے۔
کلب کی جانب سے مسافروں کو احتیاط سے گاڑی چلانے اور مکمل تیاری کے ساتھ سفر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سوراب میں دہشت گردوں کا بینک اوررہائش گاہوں پر حملے؛ اے ڈی سی ریونیو شہید
یاد رہے کہ بلند پہاڑوں کے دامن میں پھیلا ہوا دیوسائی، دنیا کے بلند ترین میدانوں میں شمار ہوتا ہے۔ یہ قدرتی حسن، نایاب وائلڈ لائف اور پرامن فضاؤں کی بدولت ہر سال ہزاروں سیاحوں کو اپنی جانب متوجہ کرتا ہے۔ اگر آپ فطرت سے قریب لمحے گزارنا چاہتے ہیں تو دیوسائی آپ کے لیے ایک خواب جیسا مقام ہے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
تھک بابوسر میں سیلابی ریلے میں جان دینے والے فہد اسلام کی قربانی کا بیٹا چشم دید گواہ
گلگت بلتستان کے علاقے تھک بابوسر میں پیش آنے والے افسوسناک سانحے میں جان بحق ہونے والے سیاح فہد اسلام کے بیٹے عاصم فہد نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے والد نے اپنی بھابھی اور بھتیجے کو بچانے کے لیے پانی میں چھلانگ لگائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان، شاہراہ تھک بابوسر پر سیلابی ریلے کی تباہ کاریاں، 3 سیاح جاں بحق، 15 سے زائد لاپتا
عاصم فہد کا کہنا تھا کہ ہم اسکردو سے واپس آرہے تھے کہ اچانک سیلابی ریلا آیا، ہم نے پہاڑ کے نیچے پناہ لینے کی کوشش کی، اسی دوران چچی مشعال فاطمہ اور 3 سالہ عبدالہادی پانی کی زد میں آگئے، والد نے بغیر سوچے سمجھے ان دونوں کو بچانے کے لیے ریلے میں چھلانگ لگا دی، لیکن وہ خود بھی جان کی بازی ہار گئے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل لودھراں سے تعلق رکھنے والی ایک فیملی پکنک منانے اسکردو گئی تھی، واپسی پر تھک بابوسر کے قریب اچانک سیلابی ریلا آیا، جس میں ڈاکٹر مشعال فاطمہ، ان کے دیور فہد اسلام جاں بحق ہوگئے، جبکہ ڈاکٹر مشعال کا بیٹا عبدالہادی اب تک لاپتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسکردو دیوسائی روڈ کھول دی گئی: پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے 200 سے زائد سیاح ریسکیو، بابوسر روڈ پر ایمرجنسی نافذ
حادثے کے بعد لاشیں مقامی اسپتال منتقل کی گئیں، جہاں سہولیات کی کمی کے باعث مسائل کا سامنا ہے۔ فیملی ممبر ڈاکٹر حفیظ اللہ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ اسپتال میں 2 روز سے بجلی نہیں، جس کے باعث لاشوں کو برف کے بلاکس سے محفوظ رکھا جارہا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر لاشوں کی لودھراں منتقلی کا بندوبست کیا جائے تاکہ تدفین کی جاسکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسکردو تھک بابوسر