ذائقہ دار نکوٹین مصنوعات نوجوانوں میں بڑھتے نشے کا سبب، ڈبلیو ایچ او
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 31 مئی 2025ء) عالمی ادارہ صحت نے بتایا ہے کہ نکوٹین استعمال کرنے والے بیشتر افراد کا اس سے پہلا واسطہ پُرمہک اور ذائقہ دار بنائے گئے تمباکو سے پڑتا ہے جس کے بعد ان کے لیے سگریٹ نوشی شروع کرنا پرکشش اور آسان ہو جاتا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ نوجوانوں پر یہ بات خاص طور پر صادق آتی ہے اور ان کے تمباکو نوشی یا نکوٹین والی مصنوعات کا تجربہ کرنے کی یہی ایک بڑی وجہ ہوتی ہے۔
تمباکو اور نکوٹین کی پُرمہک اور ذائقہ دار مصنوعات بنیادی طور پر عام تمباکو سے کہیں زیادہ نشہ آور اور نقصان دہ ہوتی ہیں۔ خوشبو اور ذائقہ دار ہونے کی وجہ سے نوعمر افراد انہیں متواتر استعمال کرنے لگتے ہیں اور ان کے لیے اس عادت کو ترک کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور اس طرح انہیں پھیپھڑوں کی سنگین بیماریاں آ لیتی ہیں۔(جاری ہے)
Tweet URLتمباکو پر قابو پانے کے لیے کئی دہائیوں تک ہونے والی پیش رفت کے باوجود نئی نسل اس کی ذائقہ دار مصنوعات کی عادی ہو رہی ہے۔
نتیجتاً آج بھی ہر سال 80 لاکھ لوگ تمباکو نوشی کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔تمباکو کی پرکشش تشہیرنوجوانوں کو راغب کرنے کے لیے نکوٹین والی مصنوعات عموماً بھڑکیلے رنگوں والی پیکنگ میں فروخت کی جاتی ہیں جن پر موجود تعارفی تحاریر میں بتایا گیا ہوتا ہے کہ یہ میٹھی اور پھلوں جیسے ذائقے کی حامل ہیں۔ تحقیق سے سامنے آیا ہے کہ ایسی تشہیر کے باعث نوعمر اذہان میں ان کے بارے میں مثبت تاثرات طبی انتباہ پر غالب آ جاتے ہیں۔
سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم بھی نکوٹین والی ذائقہ دار مصنوعات کی بڑے پیمانے پر تشہیر کرتے ہیں اور خاص طور پر نوجوانوں کو راغب کرنے کے لیے سگریٹ، ای سگریٹ، سگار، نکوٹین پاؤچ اور حقے سمیت ہر انداز میں استعمال کیے جانے والے تمباکو کے پرکشش اشتہارات دیے جاتے ہیں۔
'ڈبلیو ایچ او' نے کہا ہے کہ مینتھول، ببل گم (چیونگم) اور کاٹن کینڈی جیسے ذائقوں کے ذریعے تمباکو اور نکوٹین والی دیگر مصنوعات کے تلخ ذائقے کو چھپایا جاتا ہے اور اس طرح انہیں نوعمر افراد کے لیے قابل قبول بنایا جاتا ہے۔
ذائقہ دار تمباکو پر پابندی کی ضرورتانسداد تمباکو نوشی کے عالمی دن سے قبل 'ڈبلیو ایچ او' نے چند حقائق نامے جاری کیے ہیں اور حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ ہر طرح کے پُرمہک اور ذائقہ دار تمباکو اور نکوٹین والی مصنوعات پر پابندی عائد کریں تاکہ نوجوانوں کو تمباکونوشی کا عادی ہونے سے بچایا جائے اور بیماریوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔
ادارے نے اس بارے میں تمباکو پر قابو پانے کے فریم ورک کنونشن (ایف سی ٹی سی) کی شق 9 اور 10 کا حوالہ دیا ہے جس کے تحت رکن ممالک تمباکو کی مصنوعات پر ان میں شامل اجزا کے بارے میں تمام تفصیلات کی واضح اشاعت یقینی بنانے کے ذمہ دار ہیں۔
'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ کڑے اقدامات کے بغیر ذائقہ دار تمباکو کی صورت میں یہ وبا پھیلتی رہے گی۔
گزشتہ سال دسمبر تک 50 سے زیادہ ممالک نے ایسے تمباکو کی فروخت کو باضابطہ بنانے کے لیے پالیسیاں تیار کی تھیں جن میں سے بیشتر ان مصنوعات اور پیکنگ پر ان کے ذائقے کی تشہیر کو روکنے سے متعلق تھیں۔ بعض ممالک کی بنائی پالیسیوں میں تمباکو مصنوعات کی تیاری کے دوران ان میں خوشبو اور ذائقے کی شمولیت پر پابندی عائد کرنا بھی شامل ہے۔پابندیوں سے بچنے کے ہتھکنڈے'ڈبلیو ایچ او' نے کہا ہے کہ تمباکو کی مصنوعات یا سگریٹ تیار کرنے والی کمپنیوں اور فروخت کنندگان نے ان قوانین سے بچنے کے طریقے بھی ڈھونڈ لیے ہیں اور گاہکوں کو خالص تمباکو سے بنائی اپنی مصنوعات کے ساتھ سپرے، کارڈ، کیپسول اور فلٹر ٹپ جیسی چیزوں کی پیش کش کرتے ہیں۔
ادارے نے فریم ورک کنونشن کے تمام 184 ارکان (جو دنیا کی آبادی کا 90 فیصد ہیں) پر زور دیا ہے کہ وہ ذائقہ دار تمباکو اور ایسی دیگر اشیا پر موثر پابندیاں عائد کریں اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ذائقہ دار تمباکو اور ذائقہ دار ڈبلیو ایچ او تمباکو اور تمباکو کی ہیں اور جاتا ہے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کا بھارت میں بڑھتے اسلاموفوبیا کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار
پاکستان نے بھارت میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارت میں خطرناک حد تک بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا پر پاکستان کو گہری تشویش ہے۔
پاکستان نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ مذہب سے بالاتر ہوکر تمام مذاہب کے شہریوں کے حقوق اور تحفظ کو یقینی بنائے۔
ترجمان نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر،امتیازی کارروائیوں اور ریاستی مداخلت کے ذریعے مسلمانوں کو نشانہ بنانا عالمی برادری کے لئے سنگین تشویش کا باعث ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ایسے وقت میں جب تحمل اور مفاہمت کی سخت ضرورت ہے،سیاسی اور نظریاتی مقاصد کے لئے مذہبی منافرت کو دانستہ طور پر اکسانا عالمی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی اور علاقائی استحکام اورہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔