خانیوال ریلوے اسٹیشن پر گرنے والا پل 160 سال پرانا تھا
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
لاہور:
خانیوال ریلوے اسٹیشن پر پل گرنے کے واقعے کے بعد سی ای او پاکستان ریلوے عامر علی بلوچ نے ملک بھر کے تمام ریلوے پلوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔
اس حوالے سے سی ای او ریلوے کی جانب سے تمام ڈویژنل سپرنٹنڈنٹس کو باقاعدہ مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے، جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ ہر ڈویژن اپنی حدود میں موجود پلوں کی مکمل تفصیلات فراہم کرے۔
ریلوے ذرائع کے مطابق پلوں کی تفصیلات موصول ہونے کے بعد اُن پلوں کی فوری اپ گریڈیشن کی جائے گی جن کی حالت ناقص یا خطرناک ہوگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان ریلوے کے بیشتر پلوں کی عمر 100 سال سے زائد ہے، جبکہ خانیوال ریلوے اسٹیشن پر گرنے والا پل بھی 160 سال پرانا تھا۔ خانیوال جیسے سینکڑوں پل ملک بھر میں موجود ہیں جن کی فوری مرمت اور اپ گریڈیشن ناگزیر ہو چکی ہے۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ادارے کی اولین ترجیح مسافروں کی جان و مال کا تحفظ ہے اور پلوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز خانیوال اسٹیشن پر پُل کا ایک حصہ گرنے سے ریلوے ملازم ایس ٹی اکرام جاں بحق جبکہ ایک خاتون زخمی ہوگئی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
برساتی نالے میں بہہ جانیوالے باپ بیٹی کےحوالے سے مزید تفصیلات سامنے آگئیں
اسلام آباد: گاڑی سمیت برساتی نالے میں بہہ جانے والے باپ اور بیٹی کی تلاش تاحال جاری ہے۔
باپ اور بیٹی کی تلاش کے لیے پولیس، ہاؤسنگ سوسائٹی کا عملہ، ریسکیو 1122 اور غوطہ خور ٹیم سرچ آپریشن میں مصروف ہے اور ان کی تلاش کے لیے ہیلی کاپٹرکی مدد بھی لی جا رہی ہے۔
خیال رہےکہ آج صبح نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے فیز 5 میں کار میں سوار باپ بیٹی برساتی نالے میں بہہ گئے، گاڑی سمیت نالے میں بہہ جانے والے باپ بیٹی مدد کے لیے پکارتے رہے۔
واقعےکی ویڈیو بھی سامنے آگئی جس میں گاڑی کے اندر باپ بیٹی بے بسی کی حالت میں موجود ہیں اور پانی کا تیز بہاؤ گاڑی کو بہا کر لے جارہا ہے۔
کار سمیت برساتی نالے میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کے حوالے سے مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
کار سوار شخص کی شناخت ریٹائرڈ کرنل اسحاق قاضی کے نام سے ہوئی ہے جو اپنی 25 سالہ بیٹی کے ہمراہ کار میں سوار تھے ، دونوں باپ بیٹی سرمئی رنگ کی کار میں نکلے تھےکہ قریبی سڑک پر بارش کا پانی جمع ہونےکے باعث گاڑی بند ہوگئی، اسحاق قاضی گاڑی اسٹارٹ کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ اس دوران پانی کا بہاؤ تیز ہوگیا، پانی کا بہاؤ تیز ہونے کے بعث دونوں باپ بیٹی برساتی نالے میں بہہ گئے۔