تعلیم طاقتور ملک کی تعمیر اور قومی نشاۃ ثانیہ کی بنیاد ہے، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
بیجنگ :یکم جون کو شائع ہونے والے چھیوشی میگزین کے 11ویں شمارے میں سی پی سی سنٹرل کمیٹی کے جنرل سیکریٹری، صدر مملکت اور سنٹرل ملٹری کمیشن کے چیئرمین شی جن پھنگ کا اہم مضمون “تعلیمی طاقت کو تیزی سے مضبوط بنائیں” شائع ہوگا۔ مضمون میں زور دیا گیا ہے کہ تعلیم طاقتور ملک کی تعمیر اور قومی نشاۃ ثانیہ کی بنیاد ہے۔
سی پی سی کی 18ویں قومی کانگریس کے بعد سے، ہم نے تعلیم کو ملک اور پارٹی کے لیے ایک بڑی ترجیح کے طور پر برقرار رکھا ہے، پارٹی کی تعلیمی پالیسی کو مکمل طور پر نافذ کیا ہے، سائنس اور تعلیم کے ذریعے ملک کو ترقی دینے کی حکمت عملی کو گہرائی سے لاگو کیا ہے، اور تعلیمی جدید کاری کو تیز کرنے کا اہم فیصلہ کیا ہے۔
ہم نے 2035 تک تعلیمی طاقت بننے کا ہدف مقرر کیا ہے، اور جدید دور میں تعلیمی شعبے میں تاریخی کامیابیاں اور ساختی تبدیلیاں حاصل کی ہیں۔ مضمون میں کہا گیا ہے کہ ہم جس تعلیمی طاقت کی تعمیر کرنا چاہتے ہیں، وہ سوشلسٹ خصوصیات کے حامل چینی معاشرے کی تعلیمی طاقت ہے۔ اس میں مضبوط نظریاتی رہنمائی، افرادی قوت کی مسابقت، سائنسی و تکنیکی حمایت، عوامی بہبود کی ضمانت، معاشرتی ہم آہنگی اور بین الاقوامی اثر و رسوخ ہونا چاہیے۔
ایسی تعلیمی طاقت کی تعمیر کے لیے، ہمیں مکمل طور پر ایک مضبوط نظریاتی و اخلاقی تعلیمی نظام، منصفانہ اور معیاری بنیادی تعلیمی نظام، خود انحصار اور اعلیٰ معیار کا اعلیٰ تعلیمی نظام، صنعت اور تعلیم کے انضمام پر مبنی پیشہ ورانہ تعلیمی نظام، اختراع پر مبنی سائنسی و تکنیکی حمایتی نظام، اعلیٰ صلاحیتوں کے حامل اساتذہ کا نظام، اور کھلے پن اور باہمی تبادلے پر مبنی بین الاقوامی تعاون کا نظام تشکیل دینا ہوگا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تعلیمی طاقت تعلیمی نظام کی تعمیر کیا ہے
پڑھیں:
پاکستان جوہری طاقت ہے ،خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کرینگے،چاہ کوئی بھی ملک ہو،اسحق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-01-11
دوحا(مانیٹرنگ ڈیسک ) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کرینگے،چاہے کوئی بھی ملک ہو۔قطری دارالحکومت دوحا میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر عرب ٹی وی الجزیرہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے، آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا، یہ روش ناقابلِ قبول ہے، جوہری پاکستان امن کے رکن کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔انہوں نے واضح کیا کہ قطر اس حملے کے وقت امریکی اور مصری ثالثی کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف تھا اور اسی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا۔اسحاق ڈار نے 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قراردادوں اور بیانات کا وقت نہیں ہے، اب ایک واضح لائحہ عمل درکار ہے کہ اگر اسرائیل اپنی جارحیت نہ روکے تو کیا اقدامات کیے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے فوری طور پر صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خصوصی اجلاس طلب کرایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ ہوتا ہے جب کہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے تاہم اگر بات چیت ناکام ہوجائے اور جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے ، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سیکورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں۔اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا، پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔نائب وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یا تو ان دہشت گردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر جیسے تنازعات کی عالمی قراردادوں پر عمل نہیں ہورہا، اگر اقوام متحدہ کے فیصلے محض کاغذی بن کر رہ جائیں تو پھر عالمی ادارے کی ساکھ کہاں بچتی ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات اور ایسے ممالک کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں جو اس کے فیصلے نظرانداز کرتے ہیں۔انٹرویو کے اختتام پر وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اس وقت سب سے اہم اور فوری اقدام غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ہے،اس وقت ہر لمحہ قیمتی ہے، ہر جان کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔