غزہ جنگ بندی کی امریکی تجویز پر حماس کا ردعمل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
حماس نے امریکی صدر کی جانب سے پیش کردہ غزہ میں جنگ بندی کے منصوبے پر اپنا دوٹوک مؤقف مذاکرات کے ثالثوں قطر اور مصر کے سامنے رکھ دیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حماس نے امریکی جنگ بندی کی تجویز پر تین واضح اور بنیادی مطالبات پیش کیے ہیں۔
پہلا مطالبہ غزہ میں مستقل اور پائیدار جنگ بندی کا ہے نہ کہ عارضی یا محدود پیمانے پر سیزفائر کرنا جیسا کہ امریکی تجویز میں کہا گیا تھا۔
حماس نے امریکی تجویز کے مقابلے میں دوسرا مطالبہ غزہ اور مغربی کنارے کے تمام علاقوں سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا کا کیا ہے۔
جنگ بندی کے لیے حماس کا تیسرا مطالبہ غزہ میں انسانی امداد کی بغیر کسی رکاوٹ کے آزادانہ فراہمی ہے جس میں بنیادی ضروریات کی اشیا، ادویات، طبی آلات اور تعمیراتی مشینری بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ جنوری میں ہونے والے 42 روزہ جنگ بندی معاہدے میں بھی یہی دو نکات (فوجی انخلا اور امداد کی فراہمی) ابتدائی مرحلے میں شامل تھے، مگر اسرائیل نے معاہدے کی ان دونوں شرائط پر عمل نہیں کیا تھا۔
حماس کے ترجمان نے امید ظاہر کی ہے کہ اسرائیل ان مطالبات پر مثبت ردعمل دے گا تاکہ کسی قابلِ عمل اور دیرپا امن معاہدے کی راہ ہموار ہوسکے۔
دوسری جانب سی این این کے مطابق امریکی حمایت یافتہ اور اسرائیل سے منظور شدہ ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے میں تجویز دی گئی تھی کہ حماس 10 اسرائیلی یرغمالیوں اور 18 ہلاک شدگان کی باقیات واپس کرے گا جس کے بدلے میں اسرائیل 125 عمر قید کی سزا پانے والے فلسطینیوں اور 1,111 غزہ کے دیگر باشندوں کو رہا کرے گا۔
جنگ بندی کے امریکی منصوبے کے تحت 60 روزہ جنگ بندی کے پہلے دن سے ہی مستقل جنگ بندی پر بات چیت کا آغاز ہو جائے گا جب کہ فوری طور پر انسانی امداد غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔
یہ امداد اقوام متحدہ اور ریڈ کریسنٹ جیسے متفقہ ذرائع سے تقسیم کی جائے گی۔ تاہم اس مسودے میں کسی مستقل جنگ بندی کی ضمانت شامل نہیں جو کہ حماس کا بنیادی مطالبہ ہے۔
امریکی جنگ بندی کی تجویز میں جنگ بندی کے تسلسل کی کوئی واضح یقین دہانی بھی نہیں کرائی گئی ہے۔
اس کے بجائے کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ مخلصانہ مذاکرات جاری رہیں جب تک کوئی حتمی معاہدہ طے نہ پا جائے۔
حماس نے ابتدائی طور پر معاہدے کے ان شرائط پر ہچکچاہٹ کا اظہار کیا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کا امریکی فریم ورک غزہ کے عوام کی کسی بھی بنیادی مطالبے کو پورا نہیں کرتا۔
تاہم حماس نے ان تحفظات کے باوجود بات چیت جاری رکھنے کا عندیہ دیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنگ بندی کی جنگ بندی کے کی تجویز
پڑھیں:
اسرائیل کی حماس کو دھمکی: ‘معاہدہ قبول کرو یا نیست و نابود کر دیا جائے گا’
اسرائیل کی حماس کو دھمکی: ‘معاہدہ قبول کرو یا نیست و نابود کر دیا جائے گا’ WhatsAppFacebookTwitter 0 31 May, 2025 سب نیوز
تل ابیب: اسرائیل نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو سخت الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے غزہ میں مغویوں کی رہائی سے متعلق پیش کردہ امریکی معاہدہ قبول نہ کیا تو اسے صفحۂ ہستی سے مٹا دیا جائے گا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ “حماس کو امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی معاہدہ تسلیم کرنا ہوگا، ورنہ تباہی اس کا مقدر ہوگی۔” انہوں نے مزید کہا کہ اب فیصلہ حماس کے ہاتھ میں ہے، یا معاہدہ قبول کرے یا مکمل تباہی کے لیے تیار رہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے مذکورہ امریکی معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے اس پر رضامندی ظاہر کی ہے جبکہ حماس کی جانب سے تاحال کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔
دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سینئر حماس رہنما نے واضح کیا ہے کہ وہ مجوزہ معاہدے کو مسترد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “امریکی معاہدہ نہ تو جنگ کے خاتمے کی ضمانت دیتا ہے، نہ ہی حماس کے بنیادی مطالبات پورے کرتا ہے، اس لیے ہم اسے قبول نہیں کر سکتے۔” ان کے مطابق حماس کی جانب سے اس پر باضابطہ ردعمل آئندہ دنوں میں دیا جائے گا۔
عالمی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ جلد ممکن ہو سکتا ہے۔ “ہم آپ کو آج یا کل اس بارے میں خوشخبری دیں گے”۔
عرب میڈیا کے مطابق مجوزہ معاہدے میں 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 60 روزہ جنگ بندی شامل ہے، جس میں دو مراحل میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی، انسانی امداد کی غیر مشروط فراہمی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا کی ضمانت بھی شامل ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے 18 مارچ کو غزہ میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دوبارہ بمباری کا آغاز کیا تھا جس کے نتیجے میں انسانی بحران مزید شدید ہو چکا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق غزہ کی پوری آبادی اس وقت قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔
سات اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 54 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ بنیادی سہولیات کا نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسانحہ 9 مئی کے 11 مقدمات کی سماعت ایک بار پھر بغیر عدالتی کارروائی کے ملتوی سانحہ 9 مئی کے 11 مقدمات کی سماعت ایک بار پھر بغیر عدالتی کارروائی کے ملتوی سعودی عرب نے پاکستان سمیت 14 ممالک کے تمام ویزے بند کر دیے مودی نے خود کو پہلے چائے والا، پھر چوکیدار کہا اور اب سندور بیچ رہے ہیں، ممتا بینرجی غزہ جنگ بندی کا عارضی منصوبہ، پہلے ہفتے 28اسرائیلی قیدی رہا ہونگے نو مئی کیسز ، تحریک انصاف کے رکن اسمبلی کو سزا ، نااہلیت کا بھی سامنا،پی ٹی آئی کا پارلیمنٹ میں نمبر کم ہونا... پاکستان نے بھارتی فضائیہ کے 5 طیارے مار گرائے، بی جے پی رہنما نے بھی اعتراف کرلیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم