امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ جلد طے پاسکتا ہے، اور انہیں اس پیش رفت کی امید ہے۔

اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے اس ممکنہ امن معاہدے کا ذکر بڑے اعتماد سے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت ہو رہی ہے اور معاہدہ جلد طے پانے کے امکانات روشن ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ امریکا ایران کے ساتھ جوہری پروگرام کے حوالے سے معاہدے کے قریب ہے۔

ٹرمپ نے معاشی محاذ پر بھی کئی اہم اعلانات کیے۔ انہوں نے درآمد شدہ اسٹیل پر ٹیرف 50 فیصد تک بڑھانے کا فیصلہ کیا اور واضح کیا کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ سے تجارت اور ٹیرف کے معاملات پر بات کریں گے۔ ان کے بقول، امریکا اور چین کے درمیان موجودہ اختلافات جلد ختم ہو سکتے ہیں۔ ٹیرف پر قانونی لڑائی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکا اس جنگ میں فتح حاصل کرے گا۔

تعلیم کے حوالے سے بھی ٹرمپ نے ایک نرم موقف اختیار کیا۔ اگرچہ ان کی ہارورڈ یونیورسٹی کے ساتھ قانونی محاذ آرائی جاری ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ غیر ملکی طلبا امریکا میں تعلیم حاصل کریں، اور فی الحال انہیں ملک سے نکالنے کا کوئی ارادہ نہیں۔

مگر معاملہ صرف بیانات تک محدود نہیں۔ غزہ میں حالات اب بھی کشیدہ ہیں، اور وہاں کی مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی کی امریکی تجویز پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ حماس کا مؤقف ہے کہ واشنگٹن کی تجویز ان کے بنیادی مطالبات، بشمول جنگ کا خاتمہ، پورے نہیں کرتی، لہٰذا یہ معاہدہ ان کے لیے قابل قبول نہیں۔

دوسری جانب، اسرائیل نے روایتی سخت لہجہ اپناتے ہوئے حماس کو واضح الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق معاہدے کو تسلیم نہ کیا تو اسے ’’صفحۂ ہستی سے مٹا دیا جائے گا‘‘۔ یہ بیان اسرائیلی قیادت کی طرف سے ایک بار پھر اس تنازعے کو حل کرنے کے بجائے دھمکی آمیز پالیسی اپنانے کی عکاسی کرتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے درمیان انہوں نے

پڑھیں:

امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران

ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔

گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔

خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
  • ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان عسکری رابطوں کی بحالی پر اتفاق
  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار