بھارت اور اسرائیل ایک صف میں کھڑے ہیں اور آذربائیجان ان دونوں کا قریبی اتحادی ہے، علامہ جواد نقوی
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
لاہور میں خطاب کرتے ہوئے ٹی بی یو ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ آذربائیجان، بھارت اور اسرائیل کیساتھ قریبی عسکری و تجارتی تعلقات رکھتا ہے۔ اگر بھارت اور اسرائیل ایک صف میں کھڑے ہیں اور آذربائیجان ان دونوں کا قریبی اتحادی ہے، تو پاکستان کیساتھ آذربائیجان کی "دوستی" کا مفہوم اور خلوص کیا واقعی قابلِ اعتماد ہے؟ سیاسی و سفارتی شعور اس حقیقت کو نظرانداز نہیں کر سکتا کہ دوست کا دوست ہمیشہ دوست نہیں ہوتا۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے اپنے حالیہ خطاب میں پاکستان کی عالمی و علاقائی سفارتی سرگرمیوں پر سنجیدہ تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم، آرمی چیف اور دیگر اعلیٰ حکام کی جانب سے حالیہ دنوں میں ترکیہ، ایران، آذربائیجان اور تاجکستان جیسے اہم ممالک کے دورے اِس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان بدلتے ہوئے عالمی حالات کے تناظر میں دفاع، معیشت اور سفارتکاری کے میدان میں متحرک اور فعال پالیسی کی جانب بڑھنے کی سعی کر رہا ہے۔ انہوں نے خاص طور پر ترکی اور آذربائیجان کیساتھ حالیہ قربت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ان ممالک نے، کم از کم میڈیا بیانیے کی حد تک، پاکستان کے مؤقف کی تائید کی ہے، جس کے نتیجے میں عوامی سطح پر ان کو "پاکستان دوست" کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آذربائیجان کیساتھ عسکری اور سیاسی سطح پر یکجہتی کے متعدد مظاہر دیکھے گئے، حتیٰ کہ اسے "دو ریاستیں، ایک قوم" کے نعرے کیساتھ اُجاگر کیا گیا۔ علامہ جواد نقوی نے اس جذباتی تاثر پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی سیاست میں صرف بیانات اور دورے دوستی کی اصل بنیاد نہیں ہوتے۔ آذربائیجان، بھارت اور اسرائیل کیساتھ قریبی عسکری و تجارتی تعلقات رکھتا ہے۔ اگر بھارت اور اسرائیل ایک صف میں کھڑے ہیں اور آذربائیجان ان دونوں کا قریبی اتحادی ہے، تو پاکستان کیساتھ آذربائیجان کی "دوستی" کا مفہوم اور خلوص کیا واقعی قابلِ اعتماد ہے؟ سیاسی و سفارتی شعور اس حقیقت کو نظرانداز نہیں کر سکتا کہ دوست کا دوست ہمیشہ دوست نہیں ہوتا۔ اسی طرح ترکیہ کیساتھ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرچہ دونوں ممالک کے تاریخی روابط مسلمہ ہیں، لیکن موجودہ قیادت خصوصاً صدر اردوان کی پالیسیوں میں کئی تضادات اور موقع پرستانہ روش واضح ہے۔ شام، فلسطین اور اسرائیل کے معاملات میں ترکی کی پالیسیوں نے بارہا مفادات کو اصولوں پر ترجیح دی ہے، جس سے خطے میں اس کی نیت اور مستقل مزاجی پر سوالات پیدا ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے میں پاکستان کو جذبات سے ہٹ کر حقیقت پسندانہ حکمتِ عملی اپنانا ہوگی۔ ایران سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے علامہ جواد نقوی نے کہا کہ ایران پاکستان کا قدیمی ہمسایہ اور نظریاتی اشتراک کا حامل ملک ہے، اور پاکستان کیلئے سب سے زیادہ مفید تعلق ایران کیساتھ ہے.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھارت اور اسرائیل اور آذربائیجان انہوں نے کہا کہ آذربائیجان کی پاکستان کی کرتے ہوئے جواد نقوی
پڑھیں:
جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے نبطیہ میں ڈرون حملہ کر کے چار افراد کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا، جسے لبنانی حکام نے نومبر 2024 کی جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق یہ حملہ ہفتے کی رات دوحا۔کفرمان روڈ پر اس وقت کیا گیا جب ایک گاڑی گزر رہی تھی۔ اسرائیلی ڈرون نے براہِ راست گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار چار افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے۔ حملے کے دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار دو شہری بھی زخمی ہوئے جبکہ اطراف کی متعدد رہائشی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقہ دوحا زیادہ تر رہائشی آبادی پر مشتمل ہے، جہاں اچانک حملے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نشانہ بنائی گئی گاڑی میں حزب اللہ کے افسران سوار تھے۔
تاہم لبنان یا حزب اللہ کی جانب سے اس دعوے پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ اگست میں لبنانی حکومت نے ایک منصوبہ منظور کیا تھا جس کے تحت ملک میں تمام اسلحہ صرف ریاستی کنٹرول میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، حزب اللہ نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ہتھیار اس وقت تک نہیں ڈالے گی جب تک اسرائیل جنوبی لبنان کے پانچ زیرِ قبضہ سرحدی علاقوں سے مکمل انخلا نہیں کرتا۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 4 ہزار سے زائد لبنانی شہری ہلاک اور 17 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
جنگ بندی کے تحت اسرائیلی فوج کو جنوری 2025 تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، تاہم اسرائیل نے صرف جزوی طور پر انخلا کیا اور اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔