سیالکوٹ ضمنی انتخابات میں الزامات کی گونج، الیکشن کمیشن حرکت میں آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
سیالکوٹ:
صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب نے پی پی 52 سیالکوٹ سے پیپلز پارٹی کے امیدوار کی جانب سے سوشل میڈیا پر وڈیو پیغام میں لگائے گئے الزامات کا نوٹس لے لیا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق پیپلز پارٹی امیدوار نے اپنے وڈیو پیغام میں انتخابی عمل پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے، تاہم انہوں نے نہ تو کسی بھی متعلقہ فورم پر شکایت درج کروائی اور نہ ہی اپنے دعوؤں کے حق میں کوئی ثبوت پیش کیا۔
اس معاملے پر صوبائی الیکشن کمشنر نے فوری طور پر متعلقہ ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر (DMO) سے تفصیلات طلب کرتے ہوئے رپورٹ جمع کروانے کے احکامات جاری کیے۔
مزید پڑھیں: الیکشن کے بعد مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرانے کا حکم قانون کے خلاف ہے، الیکشن کمیشن
ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ پیپلز پارٹی کے امیدوار کی جانب سے کسی قسم کی تحریری شکایت موصول نہیں ہوئی اور سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو پیغام میں لگائے الزامات کے ساتھ کوئی شواہد یا ٹھوس معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر کے مطابق، امیدوار کے الزامات بے بنیاد اور غیر مصدقہ ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ملائشیا سے واپسی پر سینئر صحافیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کی نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی ابتر حالت پر افسوس ہوتا ہے، پیپلز پارٹی کی صوبے میں 17سالہ حکمرانی کے باعث کراچی کے رہنے والے بدترین حالات اور شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں، پیپلز پارٹی نا اہل بھی ہے اور کرپٹ بھی، گزشتہ 15سالو ں میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے، کراچی کی تعمیر و ترقی کا صرف یہی ایک راستہ ہے،مقامی حکومتوں کو با اختیار بنایا جائے۔
سپریم کورٹ کے حکم اور آرٹیکل 140-Aکے مطابق اختیارات و وسائل نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں، کراچی میں ووٹ کی چوری کو معاف نہیں کیا، آئندہ ووٹ کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گے، ملک میں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات کا اصول اور طریقہ کار اپنانا چاہیے،لینڈ ریفارمز بھی بہت ضروری ہیں۔پاکستان میں سیاست کا المیہ یہ ہے کہ سیاسی تحریکیں ہائی جیک ہو جاتی ہیں، سیاسی رہنما اسٹیبلشمنٹ سے ہاتھ ملا لیتے ہیں۔
ان حالات میں جماعت اسلامی واحد جمہوری جماعت اور حقیقی اپوزیشن ہے،جماعت اسلامی عام لوگوں کی جماعت اور عام آدمی کے ساتھ کھڑی ہے، ہم پاکستان کے لوگوں کو مایوس نہیں کریں گے، پاکستان میں سیاسی استحکام کی منزل دور ضرور لیکن عوام کی مدد سے حاصل کر کے رہیں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال نازک معاملہ ہے، پنجاب میں بلوچستان کے لیے لانگ مارچ بڑا بریک تھرو تھا، جماعت اسلامی کوئٹہ، جعفرآباد اور گوادر میں بنو قابل پروگرام شروع کر رہی ہے، سندھ میں وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر پی پی کا ساتھ دے رہا ہے۔
سندھ کے نوجوانوں میں سوشل میڈیا کی بدولت بیداری کی لہر پیدا ہو رہی ہے، کے پی کے میں پی ٹی آئی کے طویل اقتدار میں مافیاز پروان چڑھے، پنجاب میں ایک روٹی، دو کباب کی حکومتی امداد کے پیچھے بھی خودنمائی کی تحریک نظر آتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ افغانستان سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، ڈائیلاگ ہونے چاہییں، افغانستان کو بھی سمجھنا چاہیے، وہاں سے دراندازی بند ہونی چاہیے، بہرحال دو طرفہ ملکی تعلقات میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔
21-22-23نومبر کو لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام ہو گا، اسی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان ہو گا،اجتماع عام میں خواتین، یوتھ، بزنس کمیونٹی، بین الاقوامی تنظیموں و اسلامی تحریکوں کے سیشن ہوں گے۔