برطانیہ کے وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر کی حکومت پیر کے روز ایک اہم اسٹریٹجک دفاعی جائزہ جاری کرنے جا رہی ہے، جس میں روس کو ’فوری اور سنگین خطرہ‘ قرار دیا گیا ہے، جب کہ چین کو ایک ’سجھدار اور مستقل چیلنج‘ بتایا گیا ہے۔

اس 130 صفحات پر مشتمل رپورٹ کو سابق نیٹو سیکریٹری جنرل جارج رابرٹسن، سابق امریکی صدارتی مشیر فیونا ہل، اور برطانوی کمانڈر رچرڈ بیرنز نے تیار کیا ہے۔ رپورٹ میں ایران اور شمالی کوریا کو بھی ’علاقائی خلل ڈالنے والے‘ ممالک قرار دیا گیا ہے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ روس یوکرین پر حملے کے بعد چین، ایران اور شمالی کوریا جیسے ممالک سے دفاعی تعلقات مضبوط کر رہا ہے، جو مغرب کے لیے تشویش کا باعث ہے۔

یورپی یونین کی اعلیٰ سفارتکار کایا کالاس نے بھی خبردار کیا ہے کہ چین اور روس کا باہمی اتحاد عالمی سیکیورٹی کے لیے سب سے بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا، ’اگر آپ چین سے پریشان ہیں تو آپ کو روس سے بھی ہونا چاہیے۔‘

برطانیہ میں 6 نئے اسلحہ ساز فیکٹریاں بنانے کا اعلان

برطانوی وزارتِ دفاع نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں کم از کم 6 نئی فیکٹریاں بنائی جائیں گی جہاں ہتھیار اور دھماکہ خیز مواد تیار کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت ایک ارب پاؤنڈ سے زائد کی سرمایہ کاری کرے گی تاکہ فوجی نظام کو جدید بنایا جا سکے۔

وزیرِ دفاع جان ہیلی نے کہا، ’ہماری مسلح افواج کو ایسے نظام دیے جائیں گے جو دشمن سے کہیں زیادہ تیز اور مربوط ہوں۔ مستقبل کی جنگیں وہی جیتے گا جو بہتر مربوط ہوا، بہتر لیس اور جلدی فیصلہ کرنے والا ہوگا۔‘

اس منصوبے میں ایک ’ڈیجیٹل ٹارگیٹنگ ویب‘ بھی شامل ہے جو میدانِ جنگ میں مختلف فوجی یونٹس کو فوری طور پر ایک دوسرے سے منسلک کر کے دشمن پر برق رفتاری سے حملہ کرنے کے قابل بنائے گی۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: گیا ہے

پڑھیں:

افغانستان سے سرگرم دہشت گرد گروہ سب سے بڑا خطرہ، پاکستان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو خبردار کیا ہے کہ افغانستان کے اندر مبینہ پناہ گاہوں سے سرگرم دہشت گرد گروہ اس کی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ اس نے اسی کے ساتھ اس بات پر بھی زور دیا کہ ان نیٹ ورکس، جو فزیکل اور ڈیجیٹل دونوں پلیٹ فارمز استعمال کرتے ہیں، کے خلاف بین الاقوامی سطح پر مزید مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق منگل کو افغانستان سے متعلق سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل نمائندے عاصم افتخار احمد نے کہا کہ القاعدہ، داعش-خراسان، ٹی ٹی پی، مشرقی ترکستان اسلامک موومنٹ (ای ٹی آئی ایم) اور بلوچ عسکریت پسند گروہ جیسے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ اب بھی سرحد پار سے آزادانہ طور پر کام کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا، ''ہمارے پاس ان گروہوں کے درمیان تعاون کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، جن میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحے کی تجارت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں۔‘‘

ان کے مطابق 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ دراندازی کے مراکز کے طور پر کام کر رہے ہیں، جو پاکستان میں شہریوں، سکیورٹی فورسز اور ترقیاتی منصوبوں کو نشانہ بناتے ہیں۔

دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی تعاون ضروری

پاکستانی سفیر نے مزید کہا کہ خطرہ سائبر اسپیس تک بھی پھیلا ہوا ہے، جہاں تقریباً 70 پراپیگنڈہ اکاؤنٹس، جو افغان آئی پی ایڈریسز سے منسلک ہیں، انتہا پسندانہ پیغامات پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا، ''ان نیٹ ورکس پر قابو پانے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا حکومتوں کے ساتھ مکمل تعاون ضروری ہے۔

‘‘

عاصم افتخار احمد نے بتایا کہ پاکستان اور چین نے مشترکہ طور پر سلامتی کونسل کی پابندیوں والی کمیٹی سے درخواست کی ہے کہ بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے کونسل فوری کارروائی کرے۔

انہوں نے ٹی ٹی پی کی طرف بھی اشارہ کیا، اسے افغان سرزمین پر سب سے بڑی اقوام متحدہ کی فہرست میں شامل تنظیم قرار دیا، جس کے قریب 6 ہزار جنگجو ہیں۔

ان کے مطابق پاکستان نے متعدد دراندازی کی کوششوں کو ناکام بنایا اور وہ جدید فوجی سازوسامان قبضے میں لیا جو افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلا کے دوران چھوڑا گیا تھا۔

انہوں نے کہا، "دہشت گردوں کی سرگرمیوں کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہیں … صرف اسی ماہ ایک ہی واقعے میں 12 پاکستانی فوجی ہلاک ہوئے۔

افغانستان اب بھی متعدد مسائل سے دوچار

پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ اگرچہ طالبان کی چار سالہ حکمرانی نے دہائیوں پر محیط خانہ جنگی کا خاتمہ کیا، لیکن ملک اب بھی پابندیوں، غربت، منشیات اور انسانی حقوق کے مسائل میں جکڑا ہوا ہے۔

انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ اقوام متحدہ کے 2025 کے'ہیومینٹیرین نیڈز اینڈ ریسپانس پلان‘ کو مطلوبہ 2.42 ارب ڈالر میں سے صرف 27 فیصد فنڈز ملے ہیں۔

انہوں نے کونسل کو یاد دلایا کہ پاکستان نے، ناکافی بین الاقوامی امداد کے باوجود چار دہائیوں سے زیادہ عرصے تک لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • افغانستان سے سرگرم دہشت گرد گروہ سب سے بڑا خطرہ، پاکستان
  • برطانیہ کا رواں ہفتے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا امکان
  • لاہور: پولیس سب انسپکٹر کے گھر سے کام کرنے والی لڑکی کی لاش برآمد
  • برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند پاکستانیوں کیلئے بڑی خبر آگئی
  • ’اب خود کو انسان سمجھنے لگا ہوں‘، تیز ترین ایتھلیٹ یوسین بولٹ نے خود سے متعلق ایسا کیوں کہا؟
  • حکومت کی اوگرا اور کمپنیوں کو گیس کنکشنز کی پروسیسنگ فوری شروع کرنے کی ہدایت
  • سعودی وزارت عمرہ کی زائرین کے لیے بڑی وارننگ
  • عراق پر اسرائیلی حملے کی وارننگ کے بعد دفاعی اقدامات کا آغاز
  • ٹک ٹاک پر معاہدہ طے پا گیا، امریکی صدر کی برطانیہ روانگی سے قبل میڈیا گفتگو
  • اسرائیلی یرغمالیوں کو انسانی ڈھال بنایا تو نتائج سنگین ہوں گے، ٹرمپ کی حماس کو وارننگ