برطانیہ نے روس کو فوری ’خطرہ‘ قرار دے دیا، چین سے متعلق بھی وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
برطانیہ کے وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر کی حکومت پیر کے روز ایک اہم اسٹریٹجک دفاعی جائزہ جاری کرنے جا رہی ہے، جس میں روس کو ’فوری اور سنگین خطرہ‘ قرار دیا گیا ہے، جب کہ چین کو ایک ’سجھدار اور مستقل چیلنج‘ بتایا گیا ہے۔
اس 130 صفحات پر مشتمل رپورٹ کو سابق نیٹو سیکریٹری جنرل جارج رابرٹسن، سابق امریکی صدارتی مشیر فیونا ہل، اور برطانوی کمانڈر رچرڈ بیرنز نے تیار کیا ہے۔ رپورٹ میں ایران اور شمالی کوریا کو بھی ’علاقائی خلل ڈالنے والے‘ ممالک قرار دیا گیا ہے۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ روس یوکرین پر حملے کے بعد چین، ایران اور شمالی کوریا جیسے ممالک سے دفاعی تعلقات مضبوط کر رہا ہے، جو مغرب کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
یورپی یونین کی اعلیٰ سفارتکار کایا کالاس نے بھی خبردار کیا ہے کہ چین اور روس کا باہمی اتحاد عالمی سیکیورٹی کے لیے سب سے بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا، ’اگر آپ چین سے پریشان ہیں تو آپ کو روس سے بھی ہونا چاہیے۔‘
برطانیہ میں 6 نئے اسلحہ ساز فیکٹریاں بنانے کا اعلان
برطانوی وزارتِ دفاع نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں کم از کم 6 نئی فیکٹریاں بنائی جائیں گی جہاں ہتھیار اور دھماکہ خیز مواد تیار کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت ایک ارب پاؤنڈ سے زائد کی سرمایہ کاری کرے گی تاکہ فوجی نظام کو جدید بنایا جا سکے۔
وزیرِ دفاع جان ہیلی نے کہا، ’ہماری مسلح افواج کو ایسے نظام دیے جائیں گے جو دشمن سے کہیں زیادہ تیز اور مربوط ہوں۔ مستقبل کی جنگیں وہی جیتے گا جو بہتر مربوط ہوا، بہتر لیس اور جلدی فیصلہ کرنے والا ہوگا۔‘
اس منصوبے میں ایک ’ڈیجیٹل ٹارگیٹنگ ویب‘ بھی شامل ہے جو میدانِ جنگ میں مختلف فوجی یونٹس کو فوری طور پر ایک دوسرے سے منسلک کر کے دشمن پر برق رفتاری سے حملہ کرنے کے قابل بنائے گی۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گیا ہے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان
کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کا مشہور زعفران سیکٹر ایک بار پھر شدید بحران کی لپیٹ میں ہے، کاشتکاروں نے خبردار کیا ہے کہ اس سال کی پیداوار میں تقریباً 90 فیصد کمی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وادی کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ کے علاقے پامپور کے کسانوں کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ زعفران کی پیداوار بمشکل 10 تا 15 فیصد ہے اور ہزاروں خاندان معاشی بدحالی کے دہانے پر ہیں۔ پامپور جہاں زعفران کی سب سے زیادہ کاشت ہوتی ہے، کے کاشتکاروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر فوری طور پر اصلاحی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو صدیوں سے کشمیر کی شناخت کی حامل زعفران کی فصل ختم ہو سکتی ہے۔ ”زعفران گروورز ایسوسی ایشن جموں و کشمیر“ کے صدر عبدالمجید وانی نے کہا کہ پیداوار بمشکل 15 فیصد ہے۔ یہ گزشتہ سال کی فصل کا نصف بھی نہیں ہے، جو بذات خود عام فصل کا صرف 30 فیصد تھا۔ ہر سال اس میں کمی آ رہی ہے اور حکومت اس شعبے کی حفاظت کے لیے سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی مسئلہ بار بار کی خشک سالی، موثر آبپاشی کی کمی اور دستیاب کوارمز کا خراب معیار ہے۔ کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ پامپور کے پریشان کسانوں کے ایک گروپ نے کہا، "زعفران کی بحالی صرف فصل کو بچانے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ ایک روایت، ایک ثقافت اور ایک شناخت کو بچانے کے بارے میں ہے اور اگر فوری اور موثر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو 2030ء تک پامپور میں زعفران نہیں بچے گا۔