سابق امریکی صدر جو بائیڈن طبی حالت کے باعث اکثر خبروں میں رہا کرتے تھے، حال ہی میں ان میں پروسٹیٹ کینسر میں مبتلا ہونے کی خبر سامنے آئی تھی۔

اب ان کے بارے میں ایک اور حیران کن دعویٰ سامنے آیا ہے جسے جان کر لوگ حیرت زدہ رہ گئے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی سینیٹر جوش ہاؤلی نے سابق صدر جو بائیڈن کے حوالے سے ایک سنسنی خیز اور حیران کن دعویٰ کیا ہے۔ فاکس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ریپبلکن سینیٹر نے کہا کہ ایک نامعلوم سیکرٹ سروس ایجنٹ نے انہیں بتایا کہ بائیڈن اپنی صدارت کے دوران بعض اوقات وائٹ ہاؤس میں صبح کے وقت اپنی ہی الماری میں گم ہو جایا کرتے تھے۔

امریکی سینیٹر جوش ہاؤلی نے کہا کہ ایک سیکرٹ سروس اہلکار نے مجھے بتایا کہ بائیڈن وائٹ ہاؤس کے رہائشی حصے میں صبح کے وقت اپنی الماری کے اندر گم ہو جاتے تھے۔ یعنی امریکہ کا صدر اپنے ہی کمرے میں راستہ تلاش نہیں کر پاتا تھا۔ یہ ناقابل یقین بات ہے اور ہمیں دھوکہ دیا گیا ہے۔

یہ دعویٰ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب کانگریس میں جو بائیڈن کی ذہنی صحت اور صدارت کے دوران ان کی انتظامی اختیارات کے استعمال پر تحقیقات جاری ہیں۔ بائیڈن کے قریبی مشیروں نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق صدر اہم فیصلے لینے کی مکمل صلاحیت رکھتے تھے۔

ان تحقیقات کی قیادت ہاؤس اوور سائٹ کمیٹی کے چیئرمین جیمز کومر کر رہے ہیں۔ وہ یہ جانچ رہے ہیں کہ آیا بائیڈن کے عملے نے سرکاری احکامات، حتیٰ کہ صدارتی معافیاں دینے کے لیے، بغیر بائیڈن کی براہ راست منظوری کے آٹو پین (autopen) کا استعمال کیا۔

جیمز کومر نے بائیڈن کے دور صدارت میں وائٹ ہاؤس کے معالج ڈاکٹر کیون اوکونر کے کردار پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ وہ یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا ڈاکٹر اوکونر کی طرف سے بائیڈن کی طبی رپورٹس میں مکمل شفافیت برتی گئی یا کچھ اہم معلومات کو چھپایا گیا۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں 82 سالہ بائیڈن نے انکشاف کیا کہ وہ ایک جارحانہ قسم کے پروسٹیٹ کینسر میں مبتلا ہیں، جس نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بائیڈن کے وائٹ ہاؤس

پڑھیں:

اسلام آباد کی وی آئی پی مویشی منڈی دیگر منڈیوں سے کیسے مختلف ہے؟

عیدالاضحیٰ کے موقع پر ویسے تو شہروں میں مختلف مویشی منڈیاں لگتی ہیں جہاں جاکر جانور خریدے جاتے ہیں تاہم خوبصورت اور بھاری بھرکم جانور کی قربانی کرنے والوں کے لیے ایک منفرد وی آئی پی منڈی اسلام آباد کے سیکٹر آئی 12 میں لگائی گئی ہے۔

اس منڈی کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں صرف رات کو 9 بجے رونق لگنا شروع ہوتی ہے جو رات 2 بجے تک جاری رہتی ہے۔ اس میں جانور صرف چند گھنٹوں کے لیے ہی لائے جاتے ہیں اور فروخت نہ ہونے کی صورت میں انہیں ان کے مالکان واپس لے جاتے ہیں۔ اگلی شب پھر منڈی سج جاتی ہے جبکہ دن کے اوقات میں بند رہتی ہے۔

وی آئی پی منڈی میں بڑے بڑے کیٹل فارمرز نے اپنی اپنی کنوپیاں لگائی ہوتی ہیں جہاں جانوروں کو تیار کرکے نہایت اچھے انداز میں ڈسپلے کیا جاتا ہے اور یوں لگتا ہے جیسے وہ بیلوں کا کوئی شوروم ہو۔

کیٹل فارم ایسوسی ایشن کے صدر شیخ وہاب نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وی آئی پی منڈی کا انعقاد فیملیز اور بچوں میں قربانی کے شوق کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منڈی میں بہت پُرسکون ماحول ہے، فیملیز گاڑی میں یا پیدل منڈی کے اندر آسکتی ہیں اور جانور پسند کرسکتی ہیں، یہ کراچی والا ماحول دینے کی کوشش کی گئی ہے، اس منڈی میں جانوروں کی بہت اچھی فتح جنگی نسل کو لایا جاتا ہے، اور شوقین لوگ اسے مہنگے داموں خرید کر قربان کرتے ہیں۔

کیٹل فارم ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ چوہدری عطاالرحمان جٹ نے کہا کہ باقی منڈیوں میں گندگی ہوتی ہے، مٹی اور گرد ہوتی ہے جبکہ یہاں روزانہ صفائی کی جاتی ہے، اس منڈی میں آکر انسان کو گندگی کا احساس نہیں ہوتا اور اس اچھے ماحول میں خریداری کرنا آسان ہوتا ہے۔

منڈی میں بیل فروخت کرنے والے احمد کیٹل فارم کے مالک شیخ ارحم نے کہا کہ اس منڈی کی خاص بات یہ ہے کہ فیملیز یہاں آکر تسلی سے جانوروں کو دیکھنے اور پسند کرنے کے بعد خریداری کرتی ہیں، ہمیں بھی اس منڈی میں سہولیات فراہم کی جاتی ہیں جس وجہ سے ہم باآسانی اپنے جانور فروخت کرتے ہیں۔

جانور کی خریداری کے لیے اس وی آئی پی منڈی کا رخ کرنے والے رضا پراچہ نے وی نیوز کو بتایا کہ ایسی منڈیوں کا فائدہ یہ ہے کہ یہاں صاف ستھرا ماحول ہوتا ہے، گاڑی میں بھی آپ منڈی آکر خریداری کرسکتے ہیں اور میرا ذاتی تجربہ ہے کہ آپ کو اس منڈی میں سب سے اچھے بیل مل جاتے ہیں۔

گزشتہ 10 سالوں سے جانور فروخت کرنے والے حاجی بابر نے وی نیوز کو بتایا کہ وی آئی پی منڈیوں کے قیام کے بعد ان کے لیے جانوروں کی فروخت میں بہت آسانیاں پیدا ہو گئی ہیں، اس منڈی میں شوقین لوگ آتے ہیں تو وہ جانور کو اس کے میعار کا ریٹ لگاتے ہیں، وی آئی پی منڈی میں آنے والے جانوروں کے ریٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ چونکہ ان جانوروں کی تیاری پر لاکھوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں، دودھ، گھی، گندم وغیرہ دیا جاتا ہے جبکہ دیگر لوگ اپنے جانوروں کو صرف سبز چارہ دیتے ہیں اس لیے ان جانوروں کے ریٹ انتہائی کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بٹلہ ہاؤس دہلی میں مسلم بستیوں پر بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ نے روک لگانے سے کیا انکار کردیا
  • پی سی بی کا قومی وائٹ بال کرکٹرز کے حوالے سے بڑا فیصلہ
  • اسلام آباد کی وی آئی پی مویشی منڈی دیگر منڈیوں سے کیسے مختلف ہے؟
  • تیسرا ٹی 20، پاکستان نے بنگلادیش کو وائٹ واش کر دیا
  • بھارتی چیف آف ڈیفنس کے انکشافات پر کانگریس کے صدر نے آپریشن سندور پرسوالات اٹھا دیئے
  • کراچی: فائرنگ کی زر میں آکر ذہنی معذور لڑکا جاں بحق
  • گرمی کی شدت میں مسلسل اضافہ کے اثرات جسمانی اور ذہنی صحت پر بھی مرتب ہو رہے ہیں.کولمبیا یونیورسٹی
  • اپنی حدود میں رہیں! کامران اکمل کی بابراعظم کے والد کو شٹ اپ کال
  • جرائم میں اضافے کی وجوہات