سرکاری زمین کی غیرقانونی الاٹمنٹ کا کیس، ملک ریاض اور قریبی رشتہ داروں کے غیرضمانتی وارنٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
انکم ٹربیونل نے معروف رئیل اسٹیٹ ٹائکون ملک ریاض، ان کے بیٹے احمد علی ریاض ملک اور بحریہ ٹاؤن سے منسلک دیگر اہم شخصیات کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔
یہ وارنٹ کراچی کے ضلع ملیر میں ایم-9 موٹروے کے ساتھ واقع سرکاری اراضی کی غیرقانونی الاٹمنٹ کے مقدمے میں جاری کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ملک ریاض کیخلاف نیب کی کارروائی، بحریہ ٹاؤن کی رہائشی و تجارتی جائیدادیں سر بمہر، اکاؤنٹس اور گاڑیاں منجمد
عدالت نے ملزمان بار بار طلبی کے باوجود پیش نہیں ہونے پر وارنٹ جاری کردیے ہیں۔ ملزمان میں ملک ریاض، ان کے بیٹے احمد علی ریاض ملک، خاندان کے رکن اور ایگزیکٹو زین ملک، بحریہ ٹاؤن کے چیف ایگزیکٹو شاہد محمود قریشی، اور قریبی رشتہ دار اور مبینہ سہولت کار وقاص رفعت و وسیم رفعت شامل ہیں۔
نیشنل اکاؤنٹی بیورو (نیب) کے مطابق ملزمان نے سندھ حکومت کے حکام کے ساتھ مبینہ طور پر ملی بھگت کر کے، ایم-9 کوریڈور کے ساتھ واقع سرکاری اراضی کو غیر قانونی طور پر پرائیویٹ اداروں کو منتقل کیا حالانکہ یہ زمین عوامی انفراسٹرکچر اور ترقی کے لیے مختص تھی۔
نیب کا الزام ہے کہ یہ زمین جعلی دستاویزات، ریکارڈ میں ترمیم، اور سرکاری اختیار کے غلط استعمال کے ذریعے غیر قانونی طور پر سرکاری سے نجی اداروں کو منتقل کی گئی جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیے؛ ماضی میں ن لیگ سمیت کسی میں یہ جرأت نہیں تھی کہ ملک ریاض کیخلاف ریفرنس دائر کرسکے، رانا ثنا اللہ
مزید برآں ملزمان پر مجرمانہ اعتماد شکنی، طاقت کے استعمال، اور عوامی وسائل کو ذاتی فائدے کے لیے استعمال کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں جن سے بڑے ہاؤسنگ منصوبوں میں بدعنوانی اور احتساب کے حوالے سے سنگین تشویش پیدا ہو رہی ہے۔
عدالت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ ملزمان کو گرفتار کریں اور پیش کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ملک ریاض
پڑھیں:
چینی کے بحران پر قابو پانے کےلئے سرکاری قیمت 177 فی کلو مقرر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ملک بھر میں چینی کے بحران اور قیمتیں آسمان تک پہنچنے کے بعد اس کی سرکاری قیمت مقرر کر دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں کئی ماہ سے جاری چینی کے بحران اور اس کی قیمت 200 روپے فی کلو سے زائد پہنچنے کے بعد غریب عوام کی مشکلات مزید بڑھ گئی تھیں۔ روزمرہ استعمال ہونے والی چینی کی قیمت میں ہوشربا اضافے کے بعد یہ غریب تو کیا متوسط طبقے کی قوت خرید سے باہر ہوتی جا رہی تھی۔۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کو لگام ڈالنے کے لیے چینی کے نئے نرخ مقرر کرتے ہوئے اس کی خوردہ قیمت 177 روپے اور ایکس مل پرائس 169 روپے فی کلو مقرر کی گئی ہے۔جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔
یاد رہے کہ حکومت نے دو ماہ قبل 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کی منظوری دے دی تھی۔ اس حوالے سے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے کئی بار ٹینڈر بھی جاری کیے۔ تاہم اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔