لاہور:

حکومت پنجاب نے عید الاضحیٰ کے دوران عارضی نصب ہونے والے مکینیکل جھولوں پر پابندی عائد کردی۔

محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق عید تعطیلات کے دوران عارضی طور پر نصب ہونے والے مکینیکل جھولوں پر مکمل پابندی ہوگی، یہ فیصلہ انسانی جانوں کی حفاظت کیلئے کیا گیا ہے، صوبہ بھر کے ڈپٹی کمشنرز کو حکم نامے پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

محکمہ داخلہ کے مطابق عارضی نصب جھولے سکیورٹی پروٹوکولز کے مطابق نہیں ہوتے اور ’اوور لوڈنگ‘ سے قیمتی انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔

محکمہ داخلہ نے تفریحی پارکس میں مستقل بنیادوں پر نصب مکینیکل جھولوں کیلئے فٹنس سرٹیفکیٹ لازمی قرار دیتے ہوئے جھولوں کے مالکان یا آپریٹرز کو متعلقہ ڈپٹی کمشنرز سے فٹنس سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق مستقل نصب جھولے جن کے تمام سکیورٹی پروٹوکولز پر عمل کیا جا رہا ہے ان پر پابندی نہیں لگائی گئی۔

ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہر مکینیکل جھولے میں حفاظت کے ضروری معیارات کو چیک کرے، عید الاضحی کی تعطیلات میں شہریوں خصوصاً بچوں کی بڑی تعداد مکینیکل جھولوں کا استعمال کرتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے مطابق

پڑھیں:

قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آستانہ: قازقستان میں نیا قانون نافذ ہوگیا ہے جس کے تحت ملک میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے اعلان کیا ہے کہ اب اگر کوئی بھی شخص کسی خاتون یا لڑکی کو زبردستی شادی پر مجبور کرے گا تو اسے 10 سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے، اس قانون کا مقصد جبری شادیوں کی حوصلہ شکنی کرنا اور کمزور طبقات خصوصاً خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ دلہنوں کے اغوا پر بھی سختی سے پابندی لگا دی گئی ہے،  اس سے قبل اگر کوئی اغوا کار متاثرہ خاتون کو اپنی مرضی سے چھوڑ دیتا تو قانونی کارروائی سے بچنے کے امکانات موجود ہوتے تھے، نئے قانون کے بعد یہ سہولت مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق قازقستان میں جبری شادیوں کے قابلِ اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں تھے کیونکہ ملک کے کرمنل کوڈ میں اس حوالے سے کوئی علیحدہ شق شامل نہیں تھی،  رواں برس کے اوائل میں ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران پولیس کو جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے 214 کیسز رپورٹ ہوئے۔

یاد رہے کہ قازقستان میں خواتین کے حقوق کے مسائل 2023 میں اس وقت عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے تھے جب ایک سابق وزیر نے اپنی اہلیہ کو قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ملک میں خواتین کے تحفظ سے متعلق قوانین بنانے کا دباؤ بڑھ گیا تھا، اور نیا قانون اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت کا عارضی بنیادوں پر طبی ماہرین بھرتی کرنے کا فیصلہ
  • طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
  • ملکی گیس کنکشن پر مستقل پابندی عائد، درخواستیں منسوخ کرنے کی ہدایت
  • بھارتی کرکٹرز پر پاکستانی نیٹ بولرز کے ساتھ تصاویر پر بھی پابندی عائد
  • منشیات کے استعمال پر نیدرلینڈز کے کرکٹر پر پابندی عائد
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا
  • قازقستان؛ زبردستی اور جبری شادیوں پر پابندی عائد؛ خلاف ورزی پر سنگین سزا
  • قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی
  • امریکا نے ایران کے مالیاتی نیٹ ورک پر نئی پابندیاں عائد کردیں 
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد