ایل پی جی ڈسٹری بیوشن ایسوسی ایشن کا احتجاجی مظاہرے اور ممکنہ ہڑتال کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
سٹی42: ایل پی جی ڈسٹری بیوشن ایسوسی ایشن نے سول ڈیفنس اور ضلعی انتظامیہ کی حالیہ کارروائیوں کے خلاف منگل کی صبح 10 بجے پریس کلب لاہور کے باہر احتجاج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایسوسی ایشن کا مؤقف ہے کہ انتظامیہ کی کارروائیاں "معاشی قتل" کے مترادف ہیں۔ سینئر نائب صدر تحصیل خان کے مطابق یہ مظاہرہ کاروباری برادری کے استحصال کے خلاف ایک پرامن مگر مضبوط پیغام ہو گا۔ مظاہرے کے دوران آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان بھی متوقع ہے۔
خوفناک زلزلہ نے عمارتیں ہلا کر رکھ دیں
ذرائع کے مطابق ایسوسی ایشن بطور احتجاج ایل پی جی کا کاروبار بند کرنے کا اعلان بھی کر سکتی ہے جس سے شہر بھر میں ایل پی جی کی قلت اور بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
یاد رہے کہ ضلعی انتظامیہ اور سول ڈیفنس کی جانب سے گزشتہ چند دنوں میں غیر قانونی اسٹوریج، قیمتوں میں خودساختہ اضافے اور حفاظتی اقدامات کی خلاف ورزیوں پر مختلف علاقوں میں کارروائیاں کی گئی تھیں۔
صنعتی اور تجارتی حلقوں نے بھی اس احتجاج پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
فتنہ الہندوستان ؛ پاکستان نے بلوچستان مین انڈین کتھ پتلیوں کی تمام نقابیں نوچ کر سیدھا نام رکھ دیا
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42 ایسوسی ایشن ایل پی جی کا اعلان
پڑھیں:
کراچی؛ علاج کے بجائے طالبہ کو زدوکوب کرنے سے متعلق اسپتال انتظامیہ کیخلاف درخواست خارج
کراچی:ایڈیشنل سیشن جج جنوبی نے جناح کارڈیو اسپتال میں علاج کے بجائے تیماردار طالبہ کو زدوکوب کرنے سے متعلق انتظامیہ کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
ایڈیشنل سیشن جج جنوبی کی عدالت کے روبرو جناح کارڈیو اسپتال میں علاج کے بجائے تیماردار طالبہ کو زدوکوب کرنے سے متعلق انتظامیہ کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار عطیہ طارق کے وکیل نوید امین اور سید محمد عبد الکبیر ایڈووکیٹ نے دلائل دیے۔
درخواست گزار کے وکیل نوید امین ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ اسپتال میں درخواست گزار کی ماں کو نارمل کہہ کر علاج سے انکار کر دیا گیا۔ درخواست گزار نے جناح کارڈیو کی انتظامیہ سے درخواست کی کہ میری والدہ کو دل کا عارضہ ہے لہٰذا اسپتال میں طبی امداد دی جائے لیکن علاج سے انکار پر میری موکلہ نے ویڈیو بنانے کی کوشش کی۔
وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ اسپتال انتظامیہ نے بدتمیزی کی اور موبائل چھینے کی کوشش کی جبکہ ان کے والد اور والدہ کو دھکے دے کر باہر نکال دیا۔ اسپتال عملے کی بدسلوکی پر طالبہ نے گیٹ سے ویڈیو بنانے کی دوبارہ کوشش کی جس پر سیکیورٹی اہلکار نے طالبہ سے موبائل چھینا۔ طالبہ نے جب اپنا موبائل واپس لینے کی کوشش کی تو سیکیورٹی اہلکار نے طالبہ کا ہاتھ پکڑا۔ موبائل اسپتال میں کسی اور کے سپرد کر دیا، اسی دوران طالبہ نیچے گری۔ اس کے بعد سیکیورٹی اہلکار طالبہ کو کمرے میں لے گئے جہاں درخواستگزار کو زدوکوب کیا، مارا پیٹا اور پرس میں سے 50 ہزار نکال لیے۔
وکلاء نے کہا کہ پولیس نے ویڈیو ادھوری پیش کی ہے اور اصل حقائق کو چھپایا گیا ہے۔ وکلاء نے عدالت کو کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز اور نجی اسپتال کی میڈیکل رپورٹ بھی پیش کیں۔ رپورٹ میں درخواست گزار کی والدہ کو دل کا عارضہ بتایا گیا ہے اور ان کی تین شریانیں بند ہیں۔
عدالت میں صدر تھانے کی جانب سے رپورٹ جمع کروائی گئی جس میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے ساتھ کسی بھی قسم کا ناخوشگوار، غیر اخلاقی اور غیر قانونی واقع پیش نہیں آیا ہے۔ درخواست گزار کے تمام الزامات بے بنیاد اور حقائق کے برعکس ہیں۔ درخواست گزار نے موبائل پر ویڈیو بنانے کی کوشش کی جس پر سیکیورٹی اہلکار نے منع کیا، درخواست گزار و دیگر نے سیکیورٹی گارڈ مرد و خواتین کو مارا پیٹا اور یونیفارم کو بھی پھاڑ دیا۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے درخواست مسترد کر دی۔ درخواست گزار کے وکیل نوید امین ایڈووکیٹ کہا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل داخل کریں گے۔