آئی ایم ایف نے سرمایہ کاری بانڈ ادائیگی پر حکمت عملی طلب کر لی
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آئی ایم ایف نے سرمایہ کاری بانڈکی ادائیگی کے حوالے سے حکمت عملی طلب کر لی ۔ یہ بانڈ بھی2029ء میچور ہونا ہے، یہ تجویز کیا گیا ہے کہ تمام بلڈرز اور ڈیویلپرز کو ایف بی آر میں ڈیز گینٹ نیٹیڈنان فائننشل بزنس اینڈ پروفیشن کے طور پر رجسٹرڈ کیا جائے گا، جس کے بعد کوئی نئی سکیم لانے کی اجازت ہوگی، جبکہ یکم جولائی سے نان فائلرز کے لئے معاشی سرگرمیوں پر سخت پابندیاں لگنے کا امکان ہے، جس میں پراپرٹی کی خریداری پر پابندی بھی شامل ہے۔ وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ تجاویز پر آئی ایم ایف کے ساتھ ورچوئل مذاکرات میں مشاورت جاری ہے اور جلد انہیں حتمی شکل دے دی جائے گی اور اگلے ہفتے بجٹ مسودے کو حتمی دے دی جائے گی۔ بجٹ میں معاشی شرح نمو کا ہدف 4.
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اے ٹی ایم سے رقم نکالنے پر کتنا ٹیکس ہوگا؟ شہریوں کیلئے بری خبر
ویب ڈیسک:ایف بی آ ر نے بینکوں سے نقد رقم نکالنے پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو نان فائلرز کیلئے 0.6 فیصد سے بڑھا کر 1.2 فیصد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
یہ تجویز مالی سال 2025-26 کے دوران اضافی ٹیکس ریونیو پیدا کرنے کے لیے دی گئی ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس اقدام کا مقصد ان لوگوں کے لئے مالی سرگرمیوں کو مشکل بنانا ہے جو ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کرتے ہیں تاکہ وہ بھی ٹیکس نیٹ کے تحت آجائیں۔
باٹا پور : گھریلو جھگڑے پر فائرنگ،ماں بیٹی قتل
اس سلسلے میں حکومت یکم جولائی 2025 سے نان فائلرز کی کٹیگری کو ختم کرنے پر غور کر رہی ہے،یعنی ایسے افرادکسی بھی قسم کامالی لین دین نہیں کر سکیں گے۔
اس سلسلے میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصول نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024” کی رپورٹ کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت نان فائلرز کی معاشی سرگرمیوں پر سخت پابندیاں عائد کی جائیں گی اور ان تمام اقدامات کو آئندہ مالیاتی بل 2025-26 کے ذریعے نافذ کیا جائے گا۔
ہمارے زمانے میں ترقی کی شرح 7 فیصد کو چھو رہی تھی، نواز شریف
ایف بی آر اب انکم ٹیکس ریٹرن ڈیٹا کو بینکوں کے ساتھ شیئر کرے گا تاکہ نان فائلرز کی شناخت کو آسان بنایا جا سکے۔
فی الحال نان فائلرز سے 0.6 فیصدٹیکس وصول کیا جاتا ہے اگر وہ ایک دن میں 50،000 روپے سے زیادہ نکالنے کی کوشش کرتے ہیں چاہے اے ٹی ایم کے ذریعے ہو یا کریڈٹ کارڈ کے ذریعے اس شرح کو اب دوگنا کرکے 1.2 فیصد کرنے کی تجویز دی جارہی ہے۔