حماس نے امریکی جنگ بندی کی تجویز پر اپنا جواب جمع کرادیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
حماس نے امریکی جنگ بندی کی تجویز پر اپنا جواب جمع کرادیا WhatsAppFacebookTwitter 0 31 May, 2025 سب نیوز
واشنگٹن(سب نیوز )فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی جنگ بندی کی تجویز پر اپنا جواب جمع کرادیا جس میں غزہ میں مکمل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق حماس نے ہفتے کے روز کہا کہ اس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطی کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی کی تجویز پر ثالثوں کو جواب دے دیا ہے۔
حماس کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کو دیے گئے جواب میں جنگ بندی کا مطالبہ شامل ہے، جو اس سے قبل اسرائیل کے لیے ایک سرخ لکیر تھا۔حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس معاہدے کے تحت وہ 10 زندہ یرغمالیوں کو رہا کریں گے اور 10 لاشیں بھی اسرائیل کے حوالے کریں گے جس کے بعد صہیونی ریاست متعدد فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جب کہ یہ فلسطینی گروپ کی جانب سے یہ بات اسٹیو وٹکوف کی تجویز سے مطابقت رکھتی ہے۔
حماس کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہنا تھا کہ یہ تجویز مستقل جنگ بندی، غزہ کی پٹی سے مکمل انخلا اور ہمارے عوام وخاندانوں کے لیے امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مقصد رکھتی ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکی صدر کو یہ جواب طویل مشاورت کے بعد دیا گیا ہے۔بیان میں یہ ذکر نہیں کیا گیا کہ حماس نے اس تجویز میں کوئی تبدیلی مانگی ہے، تاہم بات چیت سے واقف ایک فلسطینی اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ حماس نے کچھ ترامیم کی خواہش ظاہر کی ہے، تاہم اس کا جواب مثبت تھا۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیر اعظم کے آفس نے فوری طور پر اس معاملے پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔اسرائیلی میڈیا نے رواں ہفتے کے آغاز میں اطلاع دی تھی کہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ میں قید یرغمالیوں کے خاندانوں کو بتایا کہ اسرائیل نے مشرق وسطی کے لیے ٹرمپ کے ایلچی کی پیش کردہ تجویز کو قبول کر لیا ہے، البتہ وزیر اعظم کے دفتر نے اس وقت کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات کے باعث مارچ میں ختم ہونے والی جنگ بندی کی دوبارہ بحالی کی کوششوں کو روک دیا تھا۔اسرائیل بضد ہے کہ حماس مکمل طور پر ہتھیار ڈالے، ایک عسکری و حکومتی قوت کے طور پر تحلیل ہو جائے، اور غزہ میں موجود باقی 58 یرغمالیوں کو واپس کرے۔
تاہم، حماس نے ہتھیار ڈالنے کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے، تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو غزہ سے اپنی فوجیں نکالنی ہوں گی اور جنگ ختم کرنے کا وعدہ کرنا ہوگا۔واضح رہے کہ حماس کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کیا گیا تھا جس میں 1200 افراد ہلاک اور 251 اسرائیلیوں کو یرغمالی بنایا گیا تھا۔ جس کے جواب میں صہیونی ریاست نے فلسطینی شہریوں پر نہ ختم ہونے والے مظالم کا سلسلہ شروع کیا جس کے نتیجے میں اب تک 54 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور علاقہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرفرانسیسی صدر یہودی ریاست کیخلاف صلیبی جنگ میں مصروف ہیں: اسرائیلی وزارت خارجہ فرانسیسی صدر یہودی ریاست کیخلاف صلیبی جنگ میں مصروف ہیں: اسرائیلی وزارت خارجہ بھارت کی قیادت کا غرور تین روز کی جنگ نے ملیا میٹ کر دیا ہے، احسن اقبال اسحاق ڈار کا آذربائیجان کے ہم منصب سے رابطہ، ای سی او اجلاس پر گفتگو وزیراعظم نے ناراض بلوچوں کی واپسی کے لیے بلوچ عمائدین سے تجاویز مانگ لیں کوئٹہ میں گرینڈ جرگہ، وزیراعظم کی مسائل کے حل کیلئے بلوچ عمائدین کو مذاکرات کی دعوت چیئر مین سی ڈی اے کی اسلام آباد میں سفری سہولیات مزید بہتر بنانے کی ہدایتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جنگ بندی کی تجویز پر نے امریکی
پڑھیں:
ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک بار پھر آمنے سامنے ، صورتحال کشیدہ
بحر عمان میں ایک بار پھر ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کا واقعہ پیش آیا، جب ایرانی نیوی کا ہیلی کاپٹر اور امریکی جنگی جہاز یو ایس ایس فٹز جیرالڈ آمنے سامنے آ گئے۔ چند لمحوں کے لیے صورتحال خاصی کشیدہ ہو گئی، جو بالآخر امریکی جہاز کی جانب سے راستہ بدلنے پر ختم ہو گئی۔
ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق یہ واقعہ صبح 10 بجے کے قریب پیش آیا، جب امریکی جنگی جہاز نے مبینہ طور پر ایران کے زیر نگرانی سمندری حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس پر ایران کے تھرڈ نیول ریجن (نابوت) کے ایئر یونٹ نے فوری ردعمل دیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق، ایرانی ہیلی کاپٹر نے امریکی جنگی جہاز کو ایرانی حدود کی جانب بڑھنے پر تنبیہ کی اور جہاز کے اوپر پرواز کرتے ہوئے سخت پیغام دیا کہ وہ اپنا راستہ تبدیل کرے۔
ایرانی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دوسری تنبیہ کے بعد ایئر ڈیفنس کمانڈ نے بھی صورت حال کا نوٹس لیا اور واضح کیا کہ ایرانی ہیلی کاپٹر دفاعی حکمتِ عملی کے تحت کارروائی کر رہا ہے۔ بالآخر امریکی جنگی جہاز نے جنوبی سمت میں راستہ بدل لیا، اور ایرانی پائلٹ نے کامیابی سے اپنا مشن مکمل کر لیا۔
ابھی تک امریکی فوج کی جانب سے واقعے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا اور نہ ہی ایرانی دعوؤں کی تردید کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ جون 2025 میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بعد امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جس پر ایران نے سخت ردعمل دیا تھا۔ اُس کشیدگی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں ممالک براہ راست ایک دوسرے کے قریب آئے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کی نشاندہی کرتا ہے، اور مستقبل میں کسی بھی غلط فہمی یا اشتعال سے بڑا تنازع پیدا ہونے کا خدشہ موجود ہے۔
Post Views: 5