اسرائیل کا محمود عباس کے احسانات کا دھمکیوں سے جواب
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
اپنی ایک رپورٹ میں صیہونی ٹی وی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور فرانس دو ریاستی حل کو آگے بڑھانے کیلیے اگلے ماہ اقوام متحدہ میں ایک کانفرنس منعقد کرنے والے ہیں جبکہ پیرس اس تقریب میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر غور کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی ٹی وی کان نے رپورٹ دی کہ اسرائیلی عہدیداروں نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر "محمود عباس" کے گرد نئی لکیر کھینچ دی۔ اس بارے میں صیہونی حکام کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی آج "رام الله" میں خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کو وسعت دینے کے لئے ایک اجلاس کی میزبانی کا ارادہ رکھتی تھی اور اگر اس طرح کی کوششوں کے نتیجے میں ایک خود مختار ملک کے طور پر فلسطین کا قیام عمل میں آ جائے تو یہ اسرائیل کے قلب میں ایک دہشت گرد ریاست کی مانند ہو گا۔ لہٰذا اسرائیل اپنی سلامتی کے لئے خطرہ بننے والے کسی بھی اقدام کی اجازت نہیں دے گا۔ اسرائیل نے محمود عباس کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی، اسرائیل کے ساتھ کئے گئے تمام معاہدوں کی ہر سطح پر خلاف ورزی بند کرے۔ واضح رہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے آج تک آپریشن "طوفان الاقصیٰ" کے نتیجے میں ہونے والے قتل عام کی مذمت تک نہیں کی۔
تاہم اسرائیل نے محمود عباس کی خدمت کا یہ صلہ دیا کہ صیہونی رژیم، مشرق وسطیٰ کے ممالک کے وزرائے خارجہ کے وفد کو مغربی کنارے میں داخلے کی اجازت نہیں دے رہی۔ وفد کی سربراہی سعودی عرب کے سر ہے۔ جس میں یو اے ای، مصر، اردن، قطر اور ترکیہ شامل ہے۔ مذکورہ وفد کے شیڈول میں رام الله میں محمود عباس سے ملاقات شامل ہے۔ اسرائیلی اہلکار نے بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی، "فلسطینی ریاست کے قیام" کے موضوع پر ایک اجلاس منعقد کرنا چاہ رہی ہے۔ سعودی عرب اور فرانس دو ریاستی حل کو آگے بڑھانے کے لیے اگلے ماہ اقوام متحدہ میں ایک کانفرنس منعقد کرنے والے ہیں جب کہ پیرس اس تقریب میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر غور کر رہا ہے۔ اسرائیل ایسے اقدمات کی اجازت نہیں دے گا جو اس کی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔ اس فیصلے سے خطے کے عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات مزید کشیدہ ہونے کا خدشہ ہے جو غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے شدید تناؤ کا شکار ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست میں ایک
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیل کا غیر مسلح فلسطینی کو فوجی وردی میں استعمال
حال ہی میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس نے شمالی غزہ کے متاثرہ علاقوں میں غیر ملکی شہریوں کو فوجی محاذ پر استعمال کرنے کے طریقوں کے بارے میں تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حال ہی میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس نے شمالی غزہ کے متاثرہ علاقوں میں غیر ملکی شہریوں کو فوجی محاذ پر استعمال کرنے کے طریقوں کے بارے میں تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، فلسطینی ذرائع نے جمعہ کی صبح اطلاع دی کہ ایک اسرائیلی فوجی کی جانب سے پہلی بار جاری کی گئی تصاویر نے سوشل میڈیا پر وسیع ردعمل پیدا کیا ہے، جن میں ایک غیر مسلح شخص کو دکھایا گیا ہے جو اسرائیلی فوج کا وردی پہنے ہوئے ہے اور شمالی غزہ کے علاقے جبالیا میں ملبے کے بیچوں بیچ فلسطینی پرچم کی طرف بڑھ رہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، یہ شخص غالباً مقامی باشندہ ہے جسے اسرائیلی فوجیوں نے مجبور کیا کہ وہ پرچم کو وہاں سے ہٹائے۔
اسرائیلی فوجی عام طور پر فلسطینی پرچم کو دیکھ کر اس پر حملہ نہیں کرتے، لیکن کئی بار جب انہوں نے پرچم نیچے اتارنے کی کوشش کی تو فلسطینی گروہوں کی طرف سے لگائی گئی بارودی سرنگوں سے انہیں نقصان پہنچا ہے اور کچھ فوجی مارے گئے یا زخمی ہوئے ہیں۔ اس وجہ سے اسرائیلی فوج فلسطینی پرچم کو محفوظ رکھنے کی تحریک کو روکنے میں زیادہ محتاط رویہ اپناتی ہے۔ پرچم کے میدان میں موجودگی کے حساس ہونے کی وجہ سے، اسرائیلی فوج نے براہ راست کارروائی کی بجائے غیر مسلح افراد کو فوجی وردی میں ملبوس کرکے استعمال کرنا شروع کیا ہے، یہ طریقہ ایک طرح کی فکر یا خوف کی عکاسی کرتا ہے کہ براہ راست اس نشانی کو ختم کرنے کے نتائج کیا ہو سکتے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ابھی تک اس ویڈیو پر کوئی سرکاری ردعمل نہیں دیا، لیکن ایک غیر مسلح شخص کو فوجی لباس میں استعمال کرنے کی خبر نے اس رژیم کے خلاف تنقید میں اضافہ کر دیا ہے۔