سعودی وزیر خارجہ مقبوضہ مغربی کنارے کا غیر معمولی دورہ کرینگے
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
فلسطین میں سعودی عرب کے سفیر نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ بن فرحان ایک وزارتی وفد کی قیادت کریں گے، جس میں اردن، مصر اور دیگر عرب ممالک کے وزرائے خارجہ شامل ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان اس ہفتے کے آخر میں مقبوضہ مغربی کنارے کا دورہ کریں گے، جس سے وہ تقریباً 60 برسوں میں اس خطے کا دورہ کرنے والے سب سے اعلیٰ سطح کے سعودی عہدیدار بن جائیں گے۔ یہ انکشاف فلسطینی اتھارٹی (پی اے) نے جمعہ کے روز کیا۔ فلسطین میں سعودی عرب کے سفیر نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ بن فرحان ایک وزارتی وفد کی قیادت کریں گے، جس میں اردن، مصر اور دیگر عرب ممالک کے وزرائے خارجہ شامل ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس دورے کا مقصد عربوں اور مسلمانوں کے لیے مسئلہ فلسطین کی مرکزی حیثیت کو اجاگر کرنا ہے۔ یہ اقدام اس دورے سے مشابہت رکھتا ہے جو بن فرحان نے اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے ابتدائی مہینوں میں واشنگٹن کا کیا تھا، جس کا مقصد جنگ بندی کے لیے عرب ممالک کے متحدہ مؤقف کو پیش کرنا تھا۔ رپورٹ کے مطابق یہ دورہ شاید اس کوشش کا حصہ بھی ہو کہ حماس کے مقابلے میں فلسطینی اتھارٹی کو غزہ کے لیے ایک قابلِ قبول متبادل کے طور پر پیش کیا جائے، حالانکہ فلسطینی عوام میں پی اے کی مقبولیت میں شدید کمی آئی ہے۔ یہ دورہ نہایت غیر معمولی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ معاہدہ: اسحاق ڈار اسلامی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کیلئے آج استنبول جائینگے
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار ترک وزیر خارجہ کی دعوت پر (آج) پیر کو ایک روزہ دورے پر استنبول جائیں گے۔ جہاں وہ عرب- اسلامی وزرائے خارجہ کے رابطہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اتوار کو دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق استنبول اجلاس کے دوران پاکستان جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل درآمد، مقبوضہ فلسطینی علاقوں، بالخصوص غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا، فلسطینی عوام کو بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی اور غزہ کی تعمیرِ نو کی ضرورت پر زور دے گا۔ پاکستان اس بات کو بھی دہرائے گا کہ تمام فریقوں کو مل کر ایک آزاد، قابلِ عمل اور جغرافیائی طور پر متصل فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کوششیں تیز کرنی چاہئیں، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، جو 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ہو اور جو اقوامِ متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور عرب امن منصوبے کے مطابق ہو۔