پاک بھارت جنگ چھڑی تو امریکا کو دونوں کیساتھ کسی تجارتی معاہدے میں دلچسپی نہیں ہوگی، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاک بھارت جنگ چھڑی تو امریکا کو دونوں ممالک کے ساتھ کسی تجارتی معاہدے میں دلچسپی نہیں ہوگی۔
امریکا اور پاکستان کے درمیان تجارت سے متعلق ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے تحت اسلام آباد سے اعلیٰ سطح کا وفد آئندہ ہفتے امریکا روانہ ہوگا تاکہ دو طرفہ تجارتی تعلقات پر مذاکرات کیے جا سکیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق ان مذاکرات کا مقصد پاکستان کی جانب سے امریکی ٹیرِف میں ممکنہ رعایت حاصل کرنا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ٹرمپ نے جوائنٹ بیس اینڈریوز پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر جنوبی ایشیا کے دو بڑے ممالک بھارت اور پاکستان کسی فوجی تصادم (جنگ) میں الجھتے ہیں تو وہ ایسے کسی بھی تجارتی معاہدے میں دلچسپی نہیں رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم بھارت کے ساتھ ایک تجارتی معاہدے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں، لیکن خطے کی کشیدگی ہمیں پیچھے کی جانب دھکیل سکتی ہے۔
واضح رہے کہ خطے میں پاک بھارت کشیدگی کے بعد امریکا کی مداخلت سے فریقین جنگ بندی پر رضامند ہوئے ہیں۔
امریکی محصولات (ٹیرف) کی پالیسی پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے واضح کیا کہ ان کی حکومت نے عالمی سطح پر نئے ٹیرِف نافذ کیے ہیں، جن کا اثر پاکستان سمیت دنیا کے متعدد ممالک پر پڑا ہے۔
پاکستان کی برآمدات پر ٹیرِف کے باعث 29 فیصد تک اضافی محصولات عائد کیے جا سکتے ہیں، جو معیشت پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ ٹیرِف مستقل طور پر لاگو رہے تو برآمدی شعبہ سالانہ 1.
دوسری جانب بھارت کے وزیرِ تجارت پیوش گوئل نے بھی حالیہ دنوں واشنگٹن کا دورہ کیا تاکہ امریکا کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات میں پیش رفت کی جا سکے۔ دونوں ممالک رواں سال جولائی تک ایک عبوری معاہدے تک پہنچنے کا ہدف رکھتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق بھارت امریکی کمپنیوں کو اپنے وفاقی منصوبوں میں 50 ارب ڈالر سے زائد کی شراکت کی اجازت دینے پر غور کر رہا ہے، جو متوقع تجارتی معاہدے کا اہم جزو ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تجارتی معاہدے کے مطابق
پڑھیں:
امریکی عدالت نے ٹرمپ کا ’لبریشن ڈے‘ ٹیرف عارضی طور پر بحال کر دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 مئی 2025ء) فیڈرل سرکٹ کے لیے امریکہ کی اپیلی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے جمعرات کو دائر کی گئی ایک ہنگامی درخواست منظور کرلی، جس میں استدلال کیا گیا تھا کہ ٹیرف اٹھانے سے ملک کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچے گا۔ ایک دن قبل ہی تجارتی عدالت نے ’لبریشن ڈے‘ ٹیرف پر یہ کہتے ہوئے روک لگا دی تھی کہ صدر ٹرمپ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔
امریکی عدالت نے ٹرمپ کے ’لبریشن ڈے‘ ٹیرف پر روک لگا دی
اپیل عدالت نے تجارتی عدالت کے فیصلے کو عارضی طور پر روکنے کی ٹرمپ انتظامیہ کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے ایک مختصر حکم جاری کیا۔ اس کا مطلب ہے کہ بین الاقوامی تجارت کی عدالت کے سابقہ فیصلے اور احکامات پر فی الحال عمل درآمد موقوف رہیں گے۔
(جاری ہے)
اپیل عدالت نے اپنے فیصلے کے بارے میں کوئی رائے یا تفصیلی دلیل فراہم نہیں کی لیکن مدعی کو 5 جون تک جواب دینے اور انتظامیہ کو 9 جون تک جواب دینے کی ہدایت کی۔
یہ فیصلہ عارضی طور پر ٹیرف کو بحال کرتا ہے، جو ٹرمپ کی جانب سے ہنگامی اختیارات کے قانون کے تحت عائد کیے گئے تھے، جب کہ مزید قانونی کارروائی زیر التواء رہے گی۔
نئے امریکی محصولات سے عالمی تجارتی کشیدگی میں اضافے کا خدشہ
بدھ کے روز تجارتی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ صدر ٹرمپ نے محصولات لگانے میں اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے اور ان میں سے بیشتر کو فوری طور پر روکنے کا حکم دیا۔
ان میں ’لبریشن ڈے‘ ٹیرف اور وہ جو کینیڈا، میکسیکو اور چین سے درآمدات کو نشانہ بنا رہے ہیں، شامل ہیں۔ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں تجارتی عدالت کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’’بہت غلط، اور انتہائی سیاسی‘‘ قرار دیا تھا اور امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ ’’اس خوفناک، ملک کو دھمکی دینے والے فیصلے کو فوری اور فیصلہ کن طور پر واپس لے گی۔
‘‘ امریکہ کو مزید تجارتی معاہدوں کی توقع، وائٹ ہاوسوائٹ ہاؤس کے اقتصادی مشیر کیون ہیسٹ نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ اگلے ایک یا دو ہفتے کے اندر کئی تجارتی معاہدوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔ انہوں نے تین سودوں کے بارے میں بریفنگ کا ذکر کیا جو "ہونے والے ہیں"، حالانکہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کون سے ممالک اس میں شامل ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، ہیسٹ نے مذاکرات کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔
ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر
دریں اثنا، وائٹ ہاؤس کے تجارتی مشیر پیٹر ناوارو نے جمعرات کو کہا کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ تجارتی پالیسی پر اپنی قانونی لڑائی ہار جاتی ہے، تو وہ محصولات عائد کرنے کے دوسرے طریقے تلاش کرے گی۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، ناوارو نے اس بات پر زور دیا کہ عدالت کے جاری کردہ اسٹے کی وجہ سے فی الحال امریکی ٹیرف نافذ ہیں، اور انتظامیہ دوسرے ممالک کے ساتھ تجارتی مذاکرات میں مشغول ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین