نئی نسل علیحدگی کا درد نہیں سمجھ سکتی، پاکستان اور بنگلہ دیش کو قریب لانے کی ضروت ہے، صدر زرداری
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
نئی نسل علیحدگی کا درد نہیں سمجھ سکتی، پاکستان اور بنگلہ دیش کو قریب لانے کی ضروت ہے، صدر زرداری WhatsAppFacebookTwitter 0 1 June, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس) صدر مملکت آصف علی زرداری نے پاکستان اور بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیموں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اس نسل سےتعلق رکھتاہوں جس نے ہمیں علیحدہ ہوتے دیکھا، میرا وہ درد اب بھی برقرار ہے، آج کی نسل علیحدگی کے درد کی کیفیت کو نہیں سمجھ سکتی،پاکستان اور بنگلہ دیش کو قریب لانے کی ضروت ہے، ۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کی جانب سے گورنر ہاؤس پنجاب میں پاکستان اور بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیموں کے اعزاز میں استقبالیہ دیا گیا، تقریب میں صدر مملکت آصف علی زرداری بھی شریک ہوئے۔
صدر مملکت آصف زرداری نے کرکٹرز اور دونوں ٹیموں کے آفیشلز کےساتھ گرمجوشی سے مصافحہ کیا۔
اس موقع پر دونوں ٹیموں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہاکہ حالیہ سیریز میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی اچھی رہی،بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم بطورسفیرپاکستان کا دورہ کررہی ہے، بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم بھی اعلیٰ معیارکا کھیل پیش کررہی ہے۔
صدر زرداری نے کہا کہ میں اس نسل سےتعلق رکھتاہوں جس نے ہمیں ، ہم دو بھائیوں کو علیحدہ ہوتے دیکھا، میرا وہ درد اب بھی برقرار ہے، نوجوان نسل علیحدگی کے درد کو نہیں سمجھ سکتی، آپ ہمارے درمیان پیش آنے والے اس معاملے سے آگاہ نہیں ہیں، ہم نے کسی نہ کسی طرح ایک دوسرے کے دل توڑے، ہماری حکومت کی پوری کوشش ہے کہ دلوں کو جوڑا جائے۔
صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ بنگالی قوم اس خطے کی سب سے قدیم ترین اور امیر ترین قوم تھی، ہمیں اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے، یہ راتوں رات نہیں ہوگا، لیکن ہمیں اس پر کام جاری رکھنا ہوگا، ہمیں بنگلہ دیشی قوم پر سرمایہ کاری کرنا ہوگی، ہمیں ایسے حل نکالنا ہوں گے جس کے ذریعے ہم مل کر کام کرسکیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ مجھے یاد دلانے کی ضرورت نہیں ہے کہ بنگلہ دیش دنیا میں کامیاب داستان کے طور پر جانا جاتا ہے، میں اللہ کا شکرگزار ہوں کہ اس نے بنگلہ دیش کو معاشی اور مادی طور پر اتنی قوت عطا کی، ہم امید رکھتے ہیں کہ چاہے برآمدات ہوں یا تجارت، بنگلہ دیش معاشی لحاظ سے ترقی کی منازل طے کرے گا اور ہم اس میں جو حصہ ڈال سکے ڈالیں گے۔
صدر نے کہا کہ پاکستان کاروباری حضرات بنگلہ دیش کی حکومت کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کی حکومت بنگلہ دیش کے ساتھ کام کرنا چاہتی ہے، انشااللہ مجھے دونوں قوموں کا بہتر مستقبل نظر آرہا ہے۔
صدر مملکت نے مزید کہا کہ پاکستان اوربنگلہ دیش کو قریب لانےکے لیےکام کرنےکی ضرورت ہے، ہمیں دونوں ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا ہوگا، ایسےاقدامات کرناہوں گےجس سےدونوں ممالک کےعوام خوشحال ہوں، دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں،دونوں ممالک کی نوجوان نسل کو باہمی رابطے بڑھانے کی ضرورت ہے، کھیل باہمی رابطوں کا اہم ذریعہ ہے۔
صدر زرداری نے مزید کہا کہ ’کرکٹ ایسا کھیل ہے جو دنیا بھر میں سب کو قریب لاتا ہے، مجھے لاہور میں بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کی میزبانی کرکے خوشی ہوئی، اور میں امید رکھتا ہوں ہماری ٹیم بھی ڈھاکہ کے دورے کرے گی، میں بھی ایک مرتبہ ڈھاکا جانا پسند کروں گا، میں بہت عرصے وہ نہیں دیکھا، مجھے وہاں گئے بہت عرصہ ہوگیا‘۔
صدر مملکت نے کہا کہ’اب بھی میرے بنگالی دوست موجود ہیں، جو مجھے ملنے آتے ہیں، اور میں ان سے رابطے میں رہتا ہوں، وہ میرے ساتھ کیڈٹ کالج پٹارو میں پڑھتے تھے، اور آتے جاتے مجھ سے رابطے میں رہتے ہیں، مجھے تین بھائی محمود الرحمٰن، مسعود الرحمٰن اور سب سے چھوٹے والے کا نام مجھے نہیں یاد، مگر اس کا ’نک نیم‘ مجھے یاد ہے مگر یہاں لینا مناسب نہیں ہے’۔
صدر کی ہاتھ جوڑ کر کھلاڑیوں سے ٹیم میں سیاست نہ کرنے کی درخواست
صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ جہاں تک پاکستان کرکٹ ٹیم کا تعلق ہے آپ نے اچھا کھیلا ہے مگر برائے مہربانی سیاست چھوڑ دیں، صدر مملکت نے ہاتھ جوڑ کر قومی ٹیم کے کھلاڑیوں سے کہا کہ برائے مہربانی سیاست ہمارے لیے چھوڑدیں، ہم جیسے لوگ 14 سال کے لیے جیل جاسکتے ہیں، مگر آپ لوگ نہیں جاسکتے’۔
صدر مملکت نے دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کے لیے نیک تمناؤں اور کامیابی کی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نوجوان ہیں، یہ دور آپ کا ہے، ہم اپنا دور دیکھ چکے ہیں، یہ آپ کا دور ہے، میں کے بہتر مستقبل کے لیے پُرامید ہوں’، صدر مملکت نے اپنی گفتگو کا اختتام بنگالی زبان میں خیرمقدمی کلمات سے کیا۔
تقریب کے اختتام پر صدر مملکت نے مہمان ٹیم کے آفیشلز کو پی سی بی کی جانب یادگاری تحائف بھی پیش کیے جبکہ چیئرمین پی سی بی نے صدر مملکت کو ان کے نام سے مزین قومی ٹیم کی ’1‘ نمبر کی جرسی بھی پیش کی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکرپشن و غیر قانونی بھرتیوں کا معاملہ، ایف آئی اے کا پی اے آر سی ہیڈ آفس پر رات گئے چھاپہ، ریکارڈ تلف کرنے کی کوشش ناکام، چیئرمین آفس سیل، تفصیلات سب نیوز پر بھارتی چیف آف ڈیفنس کا اعترافی بیان؛ صدر کانگریس آپریشن سندور پرسوالات اٹھا دیے احمد پور شرقیہ: پاکستان ایکسپریس ٹرین کی 2 بوگیاں ٹریک سے اتر گئیں جنگی جنون میں مبتلا بھارت کیخلاف مقدمہ پیش کرنے پاکستانی وفد امریکا پہنچ گیا بنوں میں ریسکیو 1122 کے زیر تعمیر دفتر میں دھماکا جنگ کے امکانات بڑھ گئے، جنوبی ایشیا میں تنازعات کبھی بھی بے قابو ہوسکتے ہیں، جنرل ساحر شمشاد مرزا سیالکوٹ کے حلقہ پی پی 52 میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ جاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان اور بنگلہ دیش بنگلہ دیش کو قریب ا صف علی زرداری نہیں سمجھ سکتی زرداری نے کہا صدر مملکت نے نسل علیحدگی دونوں ممالک نے کہا کہ کرکٹ ٹیم کی ضرورت کے لیے
پڑھیں:
کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔وکیل ایف بی آر حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ سیکشن 14 میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، صرف اس کا مقصد تبدیل ہوا ہے، 63 اے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سمیت کئی کیسز ہیں جہاں سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی قانون سازی کی اہلیت کو تسلیم کیا ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے، کیا آئین میں پارلیمنٹ کو یہ مخصوص پاور دی گئی ہے۔حافظ احسان کھوکھر نے دلیل دی کہ عدالت کے سامنے جو کیس ہے اس میں قانون سازی کی اہلیت کا کوئی سوال نہیں ہے، جسٹس منصور علی شاہ کا ایک فیصلہ اس بارے میں موجود ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ وہ صورتحال علیحدہ تھی، یہ صورت حال علیحدہ ہے۔حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ ٹیکس پیرز نے ٹیکس ریٹرنز فائل نہیں کیے اور فائدے کا سوال کر رہے ہیں، یہ ایک اکیلے ٹیکس پیرز کا مسئلہ نہیں ہے، یہ آئینی معاملہ ہے، ٹیکس لگانے کے مقصد کے حوالے سے تو یہ عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ہے، عدالتی فیصلے کا جائزہ لینا عدالت کا کام ہے۔انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ قانونی طور پر پائیدار نہیں ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ ایک متضاد فیصلہ ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے، حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ اگر سپریم کورٹ کا کوئی فیصلہ موجود ہے تو ہائیکورٹ اس پر عملدرآمد کرنے کی پابند ہے۔اس کے ساتھ ہی ایف بی آر کے وکلا حافظ احسان، شاہنواز میمن اور اشتر اوصاف کے دلائل مکمل ہوگئے، درخواست گزار کے وکیل راشد انور کل دلائل کا آغاز کریں گے۔سماعت کے اختتام پر ایڈیشنل اٹارنی جزل اور کمپینز کے وکیل مخدوم علی خان روسٹرم پر آگئے، ایڈیشنل اٹارنی جزل نے کہا کہ اٹارنی جزل دلائل نہیں دیں گے، تحریری معروضات جمع کروائیں گے۔مخدوم علی خان نے کہا کہ جب تک تحریری معروضات جمع نہیں ہوں گی، میں دلائل کیسے دوں گا، ایڈیشنل اٹارنی جزل نے کہا کہ اٹارنی جزل دو دن تک تحریری معروضات جمع کروا دیں گے۔کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی گئی۔