جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کم عمری میں شادی کے قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کردیا۔پشاور میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی شناخت اسلام ہے. ملک کی اسلامی شناخت کو ختم کیا جارہا ہےان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل جو قانون سازیاں ہوئیں ، آئی ایم ایف کی تجاویز کو بنیاد بنایا گیا، اقوام متحدہ کی قرار داد کا حوالہ دیکر کم عمر بچیوں کی شادیوں کا قانون سازی کی جا رہی ہے، صدر مملکت مدارس کے قانون پر دستخط نہیں کر رہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قرآن و سنت کے منافی قانون سازی ہو رہی ہے.

جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے، ایسے اقدامات کئے جا رہے ہیں کہ ملک میں مسلح گروہ کے بیانیے کو تقویت مل رہی ہے۔سربراہ جے یوآئی نے کہا کہ جنرل مشرف کے زمانے میں بھی خواتین سے متعلق قانون سازی کی گئی ، خلاصہ یہ ہے کہ جائز نکاح کے لئے مشکلات ، زنا بالجبر کے لئے آسانیاں پیدا کی جا رہی ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل کم عمری شادی کے قانون کو مسترد کر چکی ہے۔مولانا فضل نے کم عمری میں شادی کے قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے سامنے اپنا بیانیہ رکھیں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نائن الیون کے بعد ھم نے عالمی انقلاب کی باتیں کیں، ہم ایک نئی سرد جنگ میں داخل ہو چکے ہیں، چین کی قیادت میں ایشا نئی اقتصادی طاقت بننے جا رہا ہے، انڈیا پاکستان کی کشمکش ، توقع کی جا رہی تھی معاملات مفاہمت کیساتھ حل کئے جا رہے ہیں مودی کی حماقتیں جنگ پر لے آئیں۔انہوں نے کہا کہ پی پی پی کی مثال پر لطیفہ یاد آگیا. پی پی پی نے پی ٹی آئی کے خلاف احتجاج اس لئے کیا کہ انہوں نے پیپلز پارٹی کا کرپشن کابھی ریکارڈ توڑ لیا۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان اور پاکستان کے تعلقات ناگزیر ہیں، سی پیک کو افغانستان اور دوسری ریاستوں کی طرف بڑھانا نیک شگون ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: مولانا فضل نے کہا کہ کے قانون رہی ہے

پڑھیں:

وزیراعظم شہباز شریف کی صدر آصف زرداری سے اہم ملاقات، آزاد کشمیر میں حکومت سازی اور پاک افغان کشیدگی پر مشاورت

اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف نے صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے ایوانِ صدر میں اہم ملاقات کی، جس میں سیاسی امور، آزاد کشمیر کی حکومت سازی اور پاک افغان کشیدگی سمیت کئی اہم معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں نہ صرف ملکی سیاسی صورتحال پر بات ہوئی بلکہ خطے میں بدلتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔ وزیراعظم نے صدر زرداری کو اپنے حالیہ دورۂ سعودی عرب کے نتائج اور دوطرفہ تعلقات میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔
ملاقات میں بلاول بھٹو زرداری، وزیر داخلہ محسن نقوی، سابق اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف، فاروق ایچ نائیک، طارق فضل چوہدری اور شیری رحمان بھی شریک تھے۔ اس کے علاوہ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی اجلاس میں شرکت کی، جبکہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں آزاد کشمیر کی سیاسی صورتحال پر تفصیل سے بات چیت ہوئی، جہاں نئی حکومت کی تشکیل اور وزیراعظم آزاد کشمیر کے ممکنہ ناموں پر مشاورت کی گئی۔ شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آزاد کشمیر میں حکومت سازی آئین اور قانون کے مطابق شفاف انداز میں ہونی چاہیے تاکہ سیاسی استحکام برقرار رہے۔
ملاقات میں پاک افغان سرحدی کشیدگی اور اس کے اثرات پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔ وزیراعظم نے صدر مملکت کو بتایا کہ حکومت افغانستان کے ساتھ سفارتی سطح پر رابطے میں ہے تاکہ سرحدی صورتحال کو مزید بگڑنے سے روکا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات کا مجموعی ماحول خوشگوار اور مشاورتی تھا، اور دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ قومی یکجہتی، سیاسی استحکام اور علاقائی امن کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

 

متعلقہ مضامین

  •  دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن 
  • ہمیں فورتھ شیڈول کی دھمکی نہ دی جائے،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے: مولانا فضل الرحمان
  • سید مودودیؒ: اسلامی فکر، سیاسی نظریہ اور پاکستان کا سیاسی شعور
  • وزیراعظم شہباز شریف کی صدر آصف زرداری سے اہم ملاقات، آزاد کشمیر میں حکومت سازی اور پاک افغان کشیدگی پر مشاورت
  • ایوان صدر میں وزیر اعظم کی صدر مملکت سے ملاقات ؛ آزاد کشمیر حکومت سازی پر گفتگو
  • وزیر اعظم کی صدر آصف زرداری سے ملاقات، آزاد کشمیر میں حکومت سازی پر بات چیت
  • آزاد کشمیر : حکومت سازی, صدر زرداری، وزیراعظم شہباز اور بلاول کی آج اہم بیٹھک
  • آزاد کشمیر میں حکومت سازی: صدر زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف کی آج ملاقات متوقع
  • آزاد کشمیر میں حکومت سازی کا معاملہ اہم مرحلے میں داخل 
  • ترقی اب سینیارٹی نہیں بلکہ کارکردگی کی بنیاد پر ہوگی: احسن اقبال