کسی کو پاکستان کی جانب میلی آنکھ سے نہیں دیکھنے دیں گے، صدر کی وزیراعظم سے گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)صدر مملکت آصف علی زرداری نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ کسی کو پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھنے دیں گے۔
گورنر ہاؤس لاہور میں وزیراعظم شہباز شریف نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے اہم ملاقات کی ہے، اس موقع پر گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان اوراسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق بھی موجود تھے۔
دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی، معاشی صورتحال اور خارجہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ وزیراعظم نے صدر مملکت کو اپنے حالیہ بیرون ممالک کے دوروں کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف اور صدر مملکت آصف علی زرداری کی ملاقات میں بھارت سے سیز فائر کے بعد کی صورتحال اور بھارت کی طرف سے مسلسل جارحیت کی دھمکیوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ وزیراعظم نے صدر کو اپنے غیر ملکی دوروں پر اعتماد میں لیا۔
اس موقع پر صدر مملکت نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے جنگی میدان میں اس صدی کی نئی تاریخ قائم کی، پاکستان پُر امن ملک ہے، ہم بھارت سے جنگ نہیں چاہتے، دوبارہ جنگ مسلط کی گئی تو پہلے سے زیادہ اور بڑے سر پرائز دیں گے۔
صدر آصف زرداری نے مزید کہا کہ ہم نے مل کر پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے، پاکستان کی کامیابیوں کو آج دنیا تسلیم کررہی ہے، کسی کو پاکستان کی جانب میلی آنکھ سے دیکھنے نہیں دیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے آگاہ کیا کہ دوست ممالک کے دورے بہت کامیاب رہے، پاکستان نے ہمیشہ امن کا پیغام دیا ہے، پاک افواج کی بہادری سے اب کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دنیا پاکستان کی جنگی مہارت کی معترف ہوگئی، عالمی سطح پرپاکستان کے مؤقف کی حمایت ہی اصل میں ہماری جیت ہے، پاکستان چین، ترکیہ، آذربائجان دوستی ایک نئے باب کا آغاز ہے، سفارتی وفد بھارت کے جھوٹ کے جواب میں دنیا کے سامنے اپنا موقف رکھے۔
یاد رہے کہ 22 اپریل 2025 کو پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی کا آغاز کیا تھا جس کے بعد دونوں میں ملکوں میں سرد مہری کا شکار تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔
بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستانی سفارتی عملے کو محدود کردیا تھا جبکہ بھارت میں موجود پاکستانی کے ویزے منسوخ کرتے ہوئے علاج کی غرض سے جانے والے بچوں سمیت تمام پاکستانیوں کو وطن واپس بھیج دیا تھا۔
جواب میں پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کی غیرقانونی معطلی کو اعلان جنگ قرار دیتے ہوئے بھارتی سفارتی عملے کو محدود کرنے کے ساتھ سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتیوں کے ویزے منسوخ کردیے تھے، جبکہ بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت منسوخ کرتے ہوئے بھارتی پروازوں کے لیے فضائی حدود بند کردی تھی۔
بعد ازاں بھارت نے 6 اور 7 فروری کی درمیانی شب کوٹلی، بہاولپور، مریدکے، باغ اور مظفر آباد سمیت 6 مقامات پر میزائل حملے کیے جس کے نتیجے میں 26 شہری شہید اور 46 زخمی ہوئے تھے، جس کے جواب میں پاکستان فوری دفاعی کارروائی کرتے ہوئے 3 رافیل طیاروں سمیت 5 بھارتی جنگی طیارے مار گرائے تھے۔
بھارت نے 10 فروری کی رات پاکستان کی 3 ایئربیسز کو میزائل اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا جس کے بعد علی الصبح پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں’آپریشن بنیان مرصوص’ (آہنی دیوار) کا آغاز کیا تھا اور بھارت میں ادھم پور، پٹھان کوٹ، آدم پور ایئربیسز اور کئی ایئرفیلڈز سمیت براہموس اسٹوریج سائٹ اور میزائل دفاعی نظام ایس 400 کے علاوہ متعدد اہداف کو تباہ کردیا تھا۔
مزیدپڑھیں:بھارت کی پراکسی جنگ ڈھکی چھپی نہیں رہی، مداخلت کے ثبوت موجود ہیں، فیلڈ مارشل
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: وزیراعظم شہباز شریف پاکستان نے پاکستان کی صدر مملکت کرتے ہوئے جواب میں بھارت نے دیں گے کے بعد
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کرنے کا انکشاف
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صدارت میں ہوا۔ نیشنل بینک سے متعلق آڈٹ رپورٹس اور مالی بے ضابطگیوں کے حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں، جس پر اراکین کمیٹی اور چیئرمین جنید اکبر نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔
اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں،جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
ترکیے نے اپنا پہلا ہائپر سونک میزائل ٹائفون بلاک 4 متعارف کروا دیا
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ جن میں سے کچھ ایڈجسٹ اور چند کی ری اسٹرکچرنگ کی جا رہی ہے، جبکہ 17 کیسز میں ریکوری کی کوششیں جاری ہیں۔
آج نیوز کے مطابق چیئرمین پی اے سی نے سخت سوال کرتے ہوئے کہا کسان چند لاکھ روپے نہ دے تو اس کی زمین ضبط ہو جاتی ہے، پھر ان شوگر مل مالکان کو ریلیف کیوں دیا گیا؟ کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
ٹک ٹاک نے 3 ماہ میں پاکستانیوں کی 2 کروڑ سے زائد ویڈیوز ڈیلیٹ کر دیں
مزید :