جاوید اختر نے مسلمان ہونے کی بنا پر مکان نہ ملنے کا الزام بھی پاکستان پر ڈال دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
بھارتی نغمہ نگار اور اسکرین رائٹر جاوید اختر نے حالیہ انٹرویو میں اداکارہ بشریٰ انصاری کے تبصروں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات کا فیصلہ خود کریں گے کہ کب بولنا ہے، کسی اور کو یہ حق نہیں۔
بھارتی شو میں دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں جاوید اختر نے کہا کہ اگرچہ بھارت میں مسلمانوں کو بعض اوقات امتیازی سلوک کا سامنا ہوتا ہے، لیکن اس پر بیرونی تنقید انہیں ناگوار گزرتی ہے۔
انہوں نے ممبئی میں مسلمان ہونے کی وجہ سے شبانہ اعظمی کو مکان نہ ملنے کا واقعہ بھی دہرایا، جس میں مالک مکان نے شبانہ کو مسلمان ہونے کی بنیاد پر فلیٹ دینے سے انکار کر دیا تھا۔
جاوید اختر نے اہلیہ کو مکان نہ ملنے کا الزام بھی پاکستان کے سر ڈالتے ہوئے کہا کہ مالک مکان ایک سندھی تھا جس کو تقسیم کے بعد پاکستان کی جانب سے سندھ سے بےدخل کیا گیا تھا، اور یہی وجہ تھی کہ مسلمانوں کیلئے اس کی تلخیوں کی جڑیں پاکستان میں تھیں۔
A post common by BIO Saga (@biosaga.
انہوں نے کہا کہ ایسے لوگ اگر مسلمانوں کو مکان نہ دیں تو اس کے پس پردہ تاریخی دکھ اور زخم ہیں جنہیں سمجھنا چاہیے۔ جاوید اختر نے پاکستان کی سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری کے بیان کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات کا فیصلہ خود کریں گے کہ کب بولنا ہے، کسی اور کو یہ حق نہیں۔
یاد رہے کہ بشریٰ انصاری نے جاوید اختر کو اشتعال نہ پھیلانے اور خاموشی اختیار کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ نصیر الدین شاہ اور دیگر لوگ بھی ہیں جو خاموش ہیں اگر آپ کچھ اچھا نہیں کہہ سکتے تو خدا سے ڈریں اور خاموش رہے۔
سینئر اداکارہ نے بھارتی فلم رائٹر جاوید اختر کا نام لیے بغیر ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ یہاں آتے ہیں تو لڈیاں ڈالتے ہوئے جاتے ہیں اور پھر وہاں جاکر زہر اُگلتے ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: جاوید اختر نے ہوئے کہا کہ مکان نہ
پڑھیں:
ملک بھر میں پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ملک بھر میں پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس طارق فضل چوہدری کی زیر صدارت ہوا جس میں ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ مصطفیٰ قاضی نے پاسپورٹ دفاتر سے پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف کیا، انہوں نے بتایا کہ ملک کے 25 پاسپورٹ دفاتر سے مختلف سالوں میں ہزاروں پاسپورٹ چوری ہوئے۔
ڈی جی پاسپورٹ نے کہا کہ اس معاملے میں جتنے پاسپورٹ جاری ہوئے انہیں بلاک کردیا گیا، ان پاسپورٹس کی تجدید نہیں ہوئی اور نہ ہوگی۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ ایبٹ آباد سمیت دیگر پاسپورٹ دفاتر سے 32 ہزار674 پاسپورٹ چوری ہوئے۔
اس پر کنوینر کمیٹی طارق فضل چوہدری نے کہا کہ یہ بہت ہی تشویش ناک معاملہ ہے، جس طرح کے حالات ہیں ان پاسپورٹ کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ڈی جی پاسپورٹ کا کہنا تھا کہ جو غیر ملکی ( چوری شدہ پاسپورٹس پر) پاکستان سے سعودی عرب گئے وہاں وزارت داخلہ نے انہیں گرفتار کیا، سعودی عرب نے افغان شہریوں کو ملک بدر کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد نادرا اور پاسپورٹ کا سسٹم مکمل ڈیجیٹائز کردیا گیا، اب کوئی بھی جعلی کام کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے۔
کنوینر کمیٹی طارق فضل چوہدری نے استفسار کیا کہ مشکوک شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا تناسب کتنا فیصد ہوگا۔
ڈی جی پاسپورٹ نے کہا کہ جعلی پاسپورٹ والوں کو نہ پکڑنے کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا جس پر پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے ڈی جی پاسپورٹ کو انکوائری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔