سعودی عرب میں پاکستان کے سابق سفیر ایمبیسیڈر (ریٹائرڈ) جاوید حفیظ نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے پاک بھارت جنگ بندی میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آپ یہ دیکھیں کہ 22 اپریل کو پہلگام کا واقعہ ہوا اور 24 اپریل کو سعودی وزیرخارجہ فیصل بن فرحان نے بھارتی و پاکستانی وزرائے خارجہ سے کشیدگی کم کرنے کے لیے بات چیت کی جو اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ سعودی عرب پاکستان اور بھارت کے درمیان اس فوجی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے شروع دن سے ہی متحرک تھا، لیکن جب کشیدگی بڑھ گئی تو سعودی وزیر مملکت برائے اُمور خارجہ عادل الجبیر دہلی بھی گئے، اس فوجی کشیدگی کو کم کرنے اور جنگ بندی کروانے میں سعودی عرب کا کردار انتہائی اہم رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کا ہاٹ لائن پر تیسرا رابطہ، سیز فائر برقرار رکھنے پر اتفاق

’سعودی عرب کا کردار امریکا سے بھی اہم تھا‘

جاوید حفیظ نے کہاکہ 22 اپریل کو پہلگام واقعہ ہوا جس کی پاکستان نے مذمت کی۔ اتفاق کی بات یہ ہے کہ اُس وقت امریکی نائب صدر جے ڈی وانس بھارت کے دورے پر تھے، لیکن اُن کا ابتدائی ردّعمل یہ تھا کہ دونوں ممالک خود ہی اس مسئلے کو مل کر حل کر لیں گے۔ لیکن سعودی عرب نے علاقائی صورتحال کو بھانپتے ہوئے پاکستان کے ساتھ مذہبی، ثقافتی اور بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بنا پر فوراً اپنا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا اور وہ شروع ہی سے اس مسئلے کے حل کے لیے متحرک ہو گیا۔

’اس بنا پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ سعودی عرب کی کاوشیں زیادہ بارآور اور حقیقیت پسندانہ تھیں جن سے جنگ بندی میں بہت مدد ملی۔‘

’سعودی عرب کی سفارتکاری خاموش اور پُراثر ہوتی ہے‘

ایک سوال کہ کیا پاکستان اور بھارت کے درمیان دیرینہ تصفیہ طلب مسائل کے حل میں سعودی عرب اپنا کردار ادا کر سکتا ہے؟ کے جواب میں جاوید حفیظ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ان مسائل کے حل کے لیے بہت سے علاقائی ممالک نے کوششیں کیں جن میں ایران بھی شامل تھا، اگر تجارت اور سرمایہ کاری کی بنیاد پر دیکھا جائے تو سعودی عرب کا اثر و رسوخ زیادہ ہے۔

’میں نے جو سعودی عرب کی سفارت کاری کا مشاہدہ کیا ہے کہ وہ بہت خاموشی سے اور آہستہ چلتے ہیں اور بہت زیادہ بیانات نہیں دیتے۔ سعودی عرب پاکستان اور بھارت کے ساتھ مؤثر انداز میں مصالحت کی کوششیں کر سکتا ہے کیونکہ سعودی عرب کے ساتھ دونوں ملکوں کے مفادات وابستہ ہیں۔ دونوں ملکوں کے تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات ہیں اور پھر دونوں ملکوں کے لوگ بہت بڑی تعداد میں سعودی عرب میں ملازمتیں کرتے ہیں۔‘

سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک نے پاکستان کی حمایت کیوں کی؟

انہوں نے کہاکہ 22 اپریل کو جب پہلگام واقعہ ہوا تو بھارت نے اس واقعے کو بنیاد بنا کر مبالغہ آرائی پر مبنی ردّعمل دیا اور سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا تو پاکستان نے کہاکہ اس واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروا لیں جسے بھارت نے مسترد کردیا۔

جاوید حفیظ نے کہاکہ خلیجی ممالک نے دیکھا کہ اس معاملے میں پاکستان کا مؤقف معقول ہے جبکہ بھارت ہٹ دھرمی پہ اُتر آیا ہے اور ایک الزام لگا کر فوجی کشیدگی کو بڑھاوا دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ کوئی بھی شخص اپنے معاملے میں بیک وقت جج اور استغاثہ کا کردار ادا نہیں کرسکتا۔ پورے مشرقِ وسطیٰ میں صرف ایک ملک بھارت کے ساتھ کھڑا تھا اور وہ اسرائیل تھا۔

’سعودی عرب پاک بھارت مذکرات کے لیے اہم کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے‘

سفارتکار جاوید حفیظ نے کہاکہ وژن 2030 کے تحت سعودی عرب میں بہت سے منصوبوں پر کام جاری ہے جن میں بھارتی اور پاکستانی افرادی قوّت کام کر رہی ہے اور یہ امر سعودی عرب کے دونوں ملکوں پر اثر و رسوخ کے تناظر میں خاصا اہم ہے۔ سعودی عرب چونکہ دونوں ممالک کے قریب ہے اس لیے وہ دونوں ملکوں کو قائل کر سکتا ہے کہ دونوں ممالک اپنے تنازعات کو حل کریں، ان تنازعات کی بنیادی وجوہات پر کام کریں اور ان کو حل کرنے کی کوشش کریں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر کو لے کر تنازع 1947/48 سے شروع ہوا اور بار بار ان تنازعات میں دبی ہوئی چنگاریاں پھوٹ پڑتی ہیں۔ پاکستان تو بار بار کہتا ہے کہ آپ اس کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کر لیں لیکن بھارت یہ کہتا ہے کہ یہ ہمارا اٹوٹ انگ ہے اور اگر ہم بات کریں گے تو پاکستانی کشمیر کی کریں گے۔ لیکن 6 سے 10 مئی چار روزہ جنگ کی وجہ سے بھارت کے مؤقف کو بہت بڑا نقصان پہنچا ہے۔

جاوید حفیظ نے کہاکہ اب بین الاقوامی برادری اور خاص طور پر سعودی عرب کو بھارت سے بات کرنی چاہیے کہ آپ اس مسئلے کو حل کر لیں اور بار بار جنگ کی طرف نہ جائیں۔ دونوں ممالک جوہری طاقتیں ہیں اور پاک بھارت جنگ کے دوران عرب ممالک کو خدشہ تھا کہ یہ جنگ اگر پھیلتی ہے تو معدنی تیل کی تجارت پر بھی اثرانداز ہو گی۔ اس لیے اگر پاک بھارت جنگ ہوتی ہے تو اُس کے اثرات بین الاقوامی تجارت پر بھی ہوں گے اور اس لیے بین الاقوامی برادری کو ان دونوں ممالک کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے کوششیں کرنی چاہییں۔

پاکستان اور سعودی قیادت کے درمیان تعلقات کی نوعیت کیا ہوتی ہے؟

اس سوال کے جواب میں سفارتکار جاوید حفیظ نے کہاکہ جب میں وہاں سفیر تھا اور اُس کے بعد بھی میں نے دیکھا کہ پاکستان میں قیادت کی تبدیلی سے یا سعودی عرب میں بادشاہ کی تبدیلی سے دونوں ملکوں کے تعلقات پر کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ یہ دونوں ملکوں اور دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان تعلق ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان اسلام کا رشتہ ہے، محبت اور احترام کا رشتہ ہے اور دونوں ملکوں کا عزم ہے کہ ہم نے خطّے میں امن اور سلامتی کے ذریعے سے ترقی اور خوشحالی کے لیے مل کر کام کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں سیز فائر کا اعلان کیوں کیا؟ سیکریٹری خارجہ وکرم مسری کو بھارتی انتہا پسندوں کی دھمکیاں

’سعودی عرب بطور بین الاقوامی مصالحت کار‘

اس بارے میں بات کرتے ہوئے جاوید حفیظ نے کہاکہ بین الاقوامی مصالحت کاری میں بھی سعودی عرب کا کردار بہت اُبھر کر سامنے آیا ہے جیسا کہ سب نے دیکھا کہ یوکرین کے مسئلے پر ریاض میں امریکا اور روس کے درمیان مذاکرات ہوئے، اور 3 سال پہلے سعودی عرب نے چین کی وساطت سے ایران کے ساتھ اپنے معاملات ٹھیک کیے۔ سعودی عرب کی اہمیت کو تمام ممالک مانتے ہیں اور صدر ٹرمپ بھی اپنے پہلے بین الاقوامی دورے میں سب سے پہلے سعودی عرب گئے تو سعودی عرب کی اہمیت کو دنیا اس وقت مان رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پاک بھارت جنگ پاکستان بھارت کشیدگی پہلگام واقعہ جاوید حفیظ سعودی عرب سفارتکار وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاک بھارت جنگ پاکستان بھارت کشیدگی پہلگام واقعہ جاوید حفیظ سفارتکار وی نیوز پاکستان اور بھارت کے درمیان دونوں ملکوں کے پاک بھارت جنگ بین الاقوامی سعودی عرب کی سعودی عرب کا کہ سعودی عرب دونوں ممالک کا کردار اپریل کو کے ساتھ ہیں اور کے لیے ہے اور

پڑھیں:

چین اور امریکا کو بدلہ لینے کےخطرناک چکر میں نہیں پڑنا چاہیے: چینی صدر کا ٹرمپ سے ملاقات کے بعد بیان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چینی صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ چین اور امریکا کو کسی بھی صورت میں بدلہ لینے کے خطرناک اور نقصان دہ چکر میں نہیں پڑنا چاہیے، کیونکہ اس سے دونوں ممالک کے تعلقات اور عالمی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین کی معیشت ایک سمندر کی طرح وسیع اور مضبوط ہے، جو ہر طرح کے خطرات اور چیلنجز سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ چین کا مقصد کسی ملک کو چیلنج کرنا یا اس کی جگہ لینا نہیں بلکہ اپنے داخلی نظام اور ترقیاتی منصوبوں کو بہتر بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بات چیت ہمیشہ محاذ آرائی سے بہتر ہوتی ہے، اور خوش آئند بات یہ ہے کہ چین اور امریکا کے تعلقات عمومی طور پر استحکام کی طرف جا رہے ہیں۔ صدر شی نے کہا کہ دونوں ممالک کی ٹیموں کو مذاکراتی عمل کو جاری رکھنا چاہیے، جبکہ تجارت اور معیشت کو باہمی تعلقات کا بنیادی ستون بنانا چاہیے تاکہ دیرپا تعاون ممکن ہو۔

چینی صدر کا کہنا تھا کہ اقتصادی و تجارتی تعلقات کو چین امریکا دوستی کی بنیاد بننا چاہیے، دونوں ممالک کو تعاون کے طویل المدتی مفادات پر نظر رکھنی چاہیے اور جذبات یا انتقام کی سیاست سے گریز کرنا چاہیے۔

ان کے مطابق دونوں ممالک کی اقتصادی اور تجارتی ٹیموں کے درمیان تفصیلی مذاکرات ہوئے جن میں کئی امور پر اتفاق رائے حاصل ہوا۔ مزید بتایا گیا کہ غیر قانونی امیگریشن، ٹیلی کام فراڈ، مصنوعی ذہانت کے منفی استعمال اور منی لانڈرنگ جیسے معاملات پر بھی تعاون کے مثبت رجحانات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔

چینی سرکاری میڈیا کے مطابق، ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے توانائی، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون بڑھانے اور مستقبل میں مسلسل بات چیت برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
  • چین کی تاریخی فتح اور بھارت کو سبکی، نصرت جاوید بڑی خبریں سامنے لے آئے
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، حنیف طیب
  • امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ، خطے میں نئی صف بندی کا آغاز
  • امریکا اور بھارت نے 10 سال کے لیے دفاعی معاہدہ کرلیا
  • بھارت پہلے ہی روز سے پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری ختم کرنے کے درپے ہے
  • سعودی عرب کی پہلی 5 اسٹار لگژری ٹرین:ڈریم آف دی ڈیزرٹ” ایک متحرک ماسٹر پیس
  • چین اور امریکا کو بدلہ لینے کےخطرناک چکر میں نہیں پڑنا چاہیے: چینی صدر کا ٹرمپ سے ملاقات کے بعد بیان
  • امریکا اور چین کے درمیان آج تجارتی معاہدہ ہوسکتا ہے: ٹرمپ