سعودی عرب امریکا سے پہلے پاک بھارت کشیدگی کم کرانے کے لیے متحرک تھا، سفارتکار جاوید حفیظ
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
سعودی عرب میں پاکستان کے سابق سفیر ایمبیسیڈر (ریٹائرڈ) جاوید حفیظ نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے پاک بھارت جنگ بندی میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آپ یہ دیکھیں کہ 22 اپریل کو پہلگام کا واقعہ ہوا اور 24 اپریل کو سعودی وزیرخارجہ فیصل بن فرحان نے بھارتی و پاکستانی وزرائے خارجہ سے کشیدگی کم کرنے کے لیے بات چیت کی جو اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ سعودی عرب پاکستان اور بھارت کے درمیان اس فوجی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے شروع دن سے ہی متحرک تھا، لیکن جب کشیدگی بڑھ گئی تو سعودی وزیر مملکت برائے اُمور خارجہ عادل الجبیر دہلی بھی گئے، اس فوجی کشیدگی کو کم کرنے اور جنگ بندی کروانے میں سعودی عرب کا کردار انتہائی اہم رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کا ہاٹ لائن پر تیسرا رابطہ، سیز فائر برقرار رکھنے پر اتفاق
’سعودی عرب کا کردار امریکا سے بھی اہم تھا‘جاوید حفیظ نے کہاکہ 22 اپریل کو پہلگام واقعہ ہوا جس کی پاکستان نے مذمت کی۔ اتفاق کی بات یہ ہے کہ اُس وقت امریکی نائب صدر جے ڈی وانس بھارت کے دورے پر تھے، لیکن اُن کا ابتدائی ردّعمل یہ تھا کہ دونوں ممالک خود ہی اس مسئلے کو مل کر حل کر لیں گے۔ لیکن سعودی عرب نے علاقائی صورتحال کو بھانپتے ہوئے پاکستان کے ساتھ مذہبی، ثقافتی اور بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بنا پر فوراً اپنا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا اور وہ شروع ہی سے اس مسئلے کے حل کے لیے متحرک ہو گیا۔
’اس بنا پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ سعودی عرب کی کاوشیں زیادہ بارآور اور حقیقیت پسندانہ تھیں جن سے جنگ بندی میں بہت مدد ملی۔‘
’سعودی عرب کی سفارتکاری خاموش اور پُراثر ہوتی ہے‘ایک سوال کہ کیا پاکستان اور بھارت کے درمیان دیرینہ تصفیہ طلب مسائل کے حل میں سعودی عرب اپنا کردار ادا کر سکتا ہے؟ کے جواب میں جاوید حفیظ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ان مسائل کے حل کے لیے بہت سے علاقائی ممالک نے کوششیں کیں جن میں ایران بھی شامل تھا، اگر تجارت اور سرمایہ کاری کی بنیاد پر دیکھا جائے تو سعودی عرب کا اثر و رسوخ زیادہ ہے۔
’میں نے جو سعودی عرب کی سفارت کاری کا مشاہدہ کیا ہے کہ وہ بہت خاموشی سے اور آہستہ چلتے ہیں اور بہت زیادہ بیانات نہیں دیتے۔ سعودی عرب پاکستان اور بھارت کے ساتھ مؤثر انداز میں مصالحت کی کوششیں کر سکتا ہے کیونکہ سعودی عرب کے ساتھ دونوں ملکوں کے مفادات وابستہ ہیں۔ دونوں ملکوں کے تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات ہیں اور پھر دونوں ملکوں کے لوگ بہت بڑی تعداد میں سعودی عرب میں ملازمتیں کرتے ہیں۔‘
سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک نے پاکستان کی حمایت کیوں کی؟انہوں نے کہاکہ 22 اپریل کو جب پہلگام واقعہ ہوا تو بھارت نے اس واقعے کو بنیاد بنا کر مبالغہ آرائی پر مبنی ردّعمل دیا اور سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا تو پاکستان نے کہاکہ اس واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروا لیں جسے بھارت نے مسترد کردیا۔
جاوید حفیظ نے کہاکہ خلیجی ممالک نے دیکھا کہ اس معاملے میں پاکستان کا مؤقف معقول ہے جبکہ بھارت ہٹ دھرمی پہ اُتر آیا ہے اور ایک الزام لگا کر فوجی کشیدگی کو بڑھاوا دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ کوئی بھی شخص اپنے معاملے میں بیک وقت جج اور استغاثہ کا کردار ادا نہیں کرسکتا۔ پورے مشرقِ وسطیٰ میں صرف ایک ملک بھارت کے ساتھ کھڑا تھا اور وہ اسرائیل تھا۔
’سعودی عرب پاک بھارت مذکرات کے لیے اہم کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے‘سفارتکار جاوید حفیظ نے کہاکہ وژن 2030 کے تحت سعودی عرب میں بہت سے منصوبوں پر کام جاری ہے جن میں بھارتی اور پاکستانی افرادی قوّت کام کر رہی ہے اور یہ امر سعودی عرب کے دونوں ملکوں پر اثر و رسوخ کے تناظر میں خاصا اہم ہے۔ سعودی عرب چونکہ دونوں ممالک کے قریب ہے اس لیے وہ دونوں ملکوں کو قائل کر سکتا ہے کہ دونوں ممالک اپنے تنازعات کو حل کریں، ان تنازعات کی بنیادی وجوہات پر کام کریں اور ان کو حل کرنے کی کوشش کریں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر کو لے کر تنازع 1947/48 سے شروع ہوا اور بار بار ان تنازعات میں دبی ہوئی چنگاریاں پھوٹ پڑتی ہیں۔ پاکستان تو بار بار کہتا ہے کہ آپ اس کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کر لیں لیکن بھارت یہ کہتا ہے کہ یہ ہمارا اٹوٹ انگ ہے اور اگر ہم بات کریں گے تو پاکستانی کشمیر کی کریں گے۔ لیکن 6 سے 10 مئی چار روزہ جنگ کی وجہ سے بھارت کے مؤقف کو بہت بڑا نقصان پہنچا ہے۔
جاوید حفیظ نے کہاکہ اب بین الاقوامی برادری اور خاص طور پر سعودی عرب کو بھارت سے بات کرنی چاہیے کہ آپ اس مسئلے کو حل کر لیں اور بار بار جنگ کی طرف نہ جائیں۔ دونوں ممالک جوہری طاقتیں ہیں اور پاک بھارت جنگ کے دوران عرب ممالک کو خدشہ تھا کہ یہ جنگ اگر پھیلتی ہے تو معدنی تیل کی تجارت پر بھی اثرانداز ہو گی۔ اس لیے اگر پاک بھارت جنگ ہوتی ہے تو اُس کے اثرات بین الاقوامی تجارت پر بھی ہوں گے اور اس لیے بین الاقوامی برادری کو ان دونوں ممالک کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے کوششیں کرنی چاہییں۔
پاکستان اور سعودی قیادت کے درمیان تعلقات کی نوعیت کیا ہوتی ہے؟اس سوال کے جواب میں سفارتکار جاوید حفیظ نے کہاکہ جب میں وہاں سفیر تھا اور اُس کے بعد بھی میں نے دیکھا کہ پاکستان میں قیادت کی تبدیلی سے یا سعودی عرب میں بادشاہ کی تبدیلی سے دونوں ملکوں کے تعلقات پر کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ یہ دونوں ملکوں اور دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان تعلق ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان اسلام کا رشتہ ہے، محبت اور احترام کا رشتہ ہے اور دونوں ملکوں کا عزم ہے کہ ہم نے خطّے میں امن اور سلامتی کے ذریعے سے ترقی اور خوشحالی کے لیے مل کر کام کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں سیز فائر کا اعلان کیوں کیا؟ سیکریٹری خارجہ وکرم مسری کو بھارتی انتہا پسندوں کی دھمکیاں
’سعودی عرب بطور بین الاقوامی مصالحت کار‘اس بارے میں بات کرتے ہوئے جاوید حفیظ نے کہاکہ بین الاقوامی مصالحت کاری میں بھی سعودی عرب کا کردار بہت اُبھر کر سامنے آیا ہے جیسا کہ سب نے دیکھا کہ یوکرین کے مسئلے پر ریاض میں امریکا اور روس کے درمیان مذاکرات ہوئے، اور 3 سال پہلے سعودی عرب نے چین کی وساطت سے ایران کے ساتھ اپنے معاملات ٹھیک کیے۔ سعودی عرب کی اہمیت کو تمام ممالک مانتے ہیں اور صدر ٹرمپ بھی اپنے پہلے بین الاقوامی دورے میں سب سے پہلے سعودی عرب گئے تو سعودی عرب کی اہمیت کو دنیا اس وقت مان رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاک بھارت جنگ پاکستان بھارت کشیدگی پہلگام واقعہ جاوید حفیظ سعودی عرب سفارتکار وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بھارت جنگ پاکستان بھارت کشیدگی پہلگام واقعہ جاوید حفیظ سفارتکار وی نیوز پاکستان اور بھارت کے درمیان دونوں ملکوں کے پاک بھارت جنگ بین الاقوامی سعودی عرب کی سعودی عرب کا کہ سعودی عرب دونوں ممالک کا کردار اپریل کو کے ساتھ ہیں اور کے لیے ہے اور
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کا تاریخی دفاعی معاہدہ،ایک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور ہوگا
ریاض : ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں کیخلاف تصور ہوگی، پاک سعودیہ کا دفاعی معاہدہ طے پا گیا۔سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین "اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے" (SMDA) معاہدے پر دستخط کیے۔یہ معاہدہ جو دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کی 8 دہائیوں پر محیط تاریخی شراکت داری ہے.دونوں ممالک میں مشترکہ اسٹریٹجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون کے تناظر میں معاہدہ ہوا۔ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں۔ ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے ہیں۔یہ معاہدہ دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اپنے اور پاکستانی وفد کے پرتپاک استقبال اور فراخدلی سے مہمان نوازی پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔وزیرِ اعظم شہباز شریف نے خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز ، ولی عہد و وزیرِ اعظم سعودی عرب شہزادہ محمد بن سلمان اور سعودی عرب کے برادر عوام کے لیے مسلسل ترقی، خوشحالی اور فلاح و بہبود کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ولی عہد نے وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی اچھی صحت، تندرستی اور پاکستان کے برادر عوام کی مزید ترقی اور خوشحالی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
قبل ازیں ریاض میں وزیرِ اعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے دو طرفہ ملاقات ہوئی ، قصر یمامہ پہنچنے پر وزیراعظم شہباز شریف اور وفد کا شاندار استقبال کیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کا سعودی شاہی پروٹوکول کے ساتھ گھڑ سواروں نے استقبال کیا. وزیرِ اعظم کو سعودی مسلح افواج کے دستوں نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ اس موقع پر دونوں ملکوں کے قومی ترانے بھی بجائےگئے۔
واٹس ایپ چینل
وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے ہیں۔
یہ معاہدہ دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔
معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اپنے اور پاکستانی وفد کے پرتپاک استقبال اور فراخدلی سے مہمان نوازی پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز ، ولی عہد و وزیرِ اعظم سعودی عرب شہزادہ محمد بن سلمان اور سعودی عرب کے برادر عوام کے لیے مسلسل ترقی، خوشحالی اور فلاح و بہبود کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ولی عہد نے وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی اچھی صحت، تندرستی اور پاکستان کے برادر عوام کی مزید ترقی اور خوشحالی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔۔
قبل ازیں ریاض میں وزیرِ اعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے دو طرفہ ملاقات ہوئی ، قصر یمامہ پہنچنے پر وزیراعظم شہباز شریف اور وفد کا شاندار استقبال کیا گیا۔وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کا سعودی شاہی پروٹوکول کے ساتھ گھڑ سواروں نے استقبال کیا، وزیرِ اعظم کو سعودی مسلح افواج کے دستوں نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ اس موقع پر دونوں ملکوں کے قومی ترانے بھی بجائےگئے۔سرکاری پاکستان ٹیلی ویژن کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ایک دوسرے سے اپنے وفود کا تعارف کرایا۔ وزیراعظم اور سعودی ولی عہد کی ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کے مختلف پہلووں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔ دونوں رہنما اہم علاقائی اورعالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کریں گے ۔قبل ازیں وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف سعودی عرب کے سرکاری دورے پر اسلام آباد سے ریاض پہنچ گئے ، وزیراعظم شہباز شریف ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر سعودی عرب کا دورہ کر رہے ہیں۔سرکاری ٹیلی ویژن پی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کا کنگ خالد ایئر پورٹ ریاض پہنچنے پرتپاک استقبال کیا گیا۔کنگ خالد ایئرپورٹ پر ریاض کے نائب گورنر محمد عبدالرحمٰن بن عبدالعزیز نے وزیراعظم کا استقبال کیا، ریاض آمد پر وزیراعظم کو 21توپوں کی سلامی دی گئی۔سعودی عرب کی مسلح افواج کے چاق چوبند دستے نے وزیراعظم کو سلامی پیش کی۔ایئر پورٹ پر سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی اور پاکستانی سفیر احمد فاروق اور اعلیٰ سفارتی حکام بھی موجود تھے۔وزیراعظم آفس کے مطابق نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحٰق ڈار، وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ، وفاقی وزیر ماحولیات مصدق ملک اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ ہیں۔ادھر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ سعودی ایئر فورس کے جہازوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کے جہاز کے سعودی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی اپنی حفاظت میں لے لیا۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب حکومت کی طرف سے برادرانہ محبت اور احترام کا مظاہرہ کیا گیا، عالم اسلام میں یہ مقام اللہ کی مہربانی اور شہباز شریف کی سفارتی مہارت اور ہماری افواج کی بے مثال کامیابیوں کا ثمر ہے۔