اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔02 جون 2025)وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ کسی بھی تحریک کا خطرہ خود پی ٹی آئی کو ہوگا،پاکستان تحریک انصاف کے لوگ احتجاجی تحریک کے دوران قانون ہاتھ میں لیں گے تو دھر لئے جائیں گے،یہ خواہ مخواہ اپنے اورکارکنوں کیلئے مشکلات پیدا کررہے ہیں،اپنے ایک بیان میں وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے کہا کہ پچھلے سال پی ٹی آئی نے 24 نومبرکی تاریخ دی تو کہا تھا کہ نہ ان کی صلاحیت ہے نہ تیاری،اب 10 مئی ہوگیا اس کے بعد بھی 2 سال گزرجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کہا کہ آئیں ہمارے ساتھ بیٹھیں مل کر مسائل پر بات کریں۔ملک میں بدامنی پھیلانے والوں کے سختی سے نمٹا جائیگا۔ قانون کو ہاتھ میں لینے کی کسی کو کوئی اجازت نہیں دی جائیگی۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ہمیں دیوار کے ساتھ لگایا گیاتھا۔ ہمارے پاس سڑکوں پر آنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچاتھا۔پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں ملکی سیاسی وپارٹی امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں عدلیہ اور ایگزیکٹو سے کوئی ریلیف نہیں مل رہاتھا۔

سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ احتجاجی تحریک کا پلان بنا کر دینے کی ذمہ داری لگی ہے جو پوری کروں گا۔ چند دنوں میں احتجاجی تحریک کی حکمت عملی تیار ہو جائے گی جو بانی کو پیش کروں گا۔انہوں نے کہا تھاکہ ملک گیر تحریک کو بانی پی ٹی آئی جیل سے خود لیڈ کریں گے تاہم احتجاجی تحریک کا مرکز اسلام آباد نہیں ہوگا۔سینیٹر علی ظفر کا گفتگو کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ ملک بھر میں احتجاج کریں گے جسے میں خود جیل سے لیڈ کروں گا۔

احتجاجی تحریک سے متعلق تمام ہدایات میں جیل سے دوں گا۔وکلا اور پارٹی قیادت سے مشاورت کے بعد منصوبہ بندی طے کریں گے۔ بانی پی ٹی آئی بہت سنجیدہ ہیں اب جو تحریک چلے گی ایسی تحریک اس سے پہلے کبھی نہیں چلی ہو گی۔بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اس دفعہ تحریک پوری منصوبہ بندی اور تیاری کے ساتھ چلا کر نتیجہ خیز بناناتھا۔ تحریک چلانے میں رکاوٹیں آتی ہیں لیکن ہمیں بھی طریقے آتے ہیں۔انہوں نے مزید یہ بھی کہا تھا کہ5 جون کو بانی پی ٹی آئی کی کیس کی سماعت ہوتی ہے یا نہیں یہ سوالیہ نشان ہے لیکن ہمیں امید ہے کہ ریلیف ملے گا۔
.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بانی پی ٹی آئی احتجاجی تحریک کہنا تھا کہ تحریک کا کا کہنا کہا تھا کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد

سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو

امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں۔ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔ پاکستان کی سویلین حکومت افغانستان کے ساتھ باہمی مفادات کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی۔ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مجاہد نے کہا کہ افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی ایلچی صادق خان کابل میں تھے اور انہوں نے افغان حکام سے مثبت بات چیت کی، لیکن اسی عرصے کے دوران پاکستان نے افغان سرزمین پر حملے بھی کیے۔مجاہد نے نوٹ کیا کہ پاکستان کی طرف سے ڈیورنڈ لائن کے ساتھ کراسنگ کی بندش سے دونوں طرف کے تاجروں کو بڑا نقصان ہوا ہے، اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے معاملات کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، دوسری طرف پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات روکنا ہمارا اختیار نہیں۔دریائے کنڑ پر ڈیم بننے کی خبروں پر پاکستان کی تشویش سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین پر تعمیرات اور دیگر سرگرمیاں مکمل طور پر افغانستان کا حق ہے، اگر دریائے کنڑ پر کوئی ڈیم بنایا جاتا ہے تو اس سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، پانی اپنی قدرتی سمت میں بہنا جاری رہے گا، اور اسے مقررہ راستے میں ہی استعمال کیا جائے گا۔ذبیح اللہ مجاہد نے سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دور میں افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان سرزمین پر ہونے والی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے بارے میں کسی بھی معلومات کو امارت اسلامیہ کے ساتھ شیٔر کرے تاکہ مناسب کارروائی کی جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فریق چاہتا ہے کہ ہم پاکستان کے اندر ہونے والے واقعات کو بھی روکیں، لیکن پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنا ہمارے اختیار سے باہر ہے۔ امارت اسلامیہ پاکستان میں عدم تحفظ نہیں چاہتی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ افغان سرزمین سے کوئی خطرہ پیدا نہ ہو۔افغان ترجمان نے امید ظاہر کی کہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان مذاکرات کے اگلے دور میں دو طرفہ مسائل کے دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے دیانتدارانہ اور ٹھوس بات چیت ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
  • جماعت اسلامی کا احتجاجی مارچ ‘ ریڈ لائن منصوبہ فوری مکمل و حتمی تاریخ دینے کا مطالبہ
  • پیپلز پارٹی نااہلی اور کرپشن کا امتزاج، احتجاجی مہم کا آغاز کر دیا۔ منعم ظفر خان
  • لبنان میں کون کامیاب؟ اسرائیل یا حزب اللہ
  • پی ٹی آئی رہنما ذاتی نہیں قومی مفاد میں کام کریں: رانا ثنا اللہ
  • ذاتی مفادات کی سیاست چھوڑ کر قومی مفاد کے لیے کام کریں، رانا ثنا اللہ کی پی ٹی آئی رہنماؤں کو تلقین
  • جماعت اسلامی کااجتماعِ عام “حق دو عوام کو” کا اگلا قدم ثابت ہوگا، ناظمہ ضلع وسطی
  • خیبرپختونخوا میں کسی قسم کی کوئی تقسیم نہیں، ہم سب ایک پیج پر ہیں: سہیل آفریدی
  • تہجد کا انعام