تارکین وطن کا کشتیوں کے ذریعے برطانیہ آمد کا ریکارڈ قائم، ایک دن میں 1194 افراد پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
لندن : رواں سال کے دوران اب تک 1,100 سے زائد تارکینِ وطن چھوٹی کشتیوں کے ذریعے انگلش چینل عبور کر کے برطانیہ پہنچ گئے، جو 2025 کا نیا ریکارڈ ہے۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق، کل 1,194 افراد نے صرف ایک دن میں چینل عبور کیا، جس سے رواں سال اب تک برطانیہ پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد 14,808 ہو گئی ہے۔ یہ تعداد پچھلے سالوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
فرانسیسی حکام کے مطابق جمعے اور ہفتے کے درمیان 200 کے قریب افراد کو بچایا گیا۔
برطانوی وزیر دفاع جان ہیلی نے ان اعداد و شمار کو "چونکا دینے والا" قرار دیا ہے۔ برطانیہ کے وزیراعظم کئیر اسٹارمر پہلے ہی تارکین وطن سے متعلق سخت پالیسیاں متعارف کرا چکے ہیں، جن میں ملک میں رہائش کی مدت بڑھانا اور غیر ملکی مجرموں کی فوری ملک بدری شامل ہے۔
ہوم آفس کے مطابق، "ہم سب خطرناک چھوٹی کشتیوں کے سفر کو روکنا چاہتے ہیں جو انسانی جانوں اور بارڈر سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہیں۔"
برطانیہ میں اس وقت بارڈر سیکیورٹی، اسائلم اور امیگریشن بل پارلیمنٹ سے منظوری کے مراحل میں ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سمندری طوفان نے کیوبا، جمیکا اور ہیٹی میں تباہی مچا دی؛ ہلاکتوں کی تعداد 60 ہوگئی
طاقتور سمندری طوفان میلیسا نے جمیکا، ہیٹی اور کیوبا میں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان پہنچایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق منگل کو کیٹیگری 5 شدت کے ساتھ ٹکرانے والے طوفان نے کیریبین میں بڑے پیمانے پر تباہی مچادی۔ جس میں 60 افراد ہلاک اور درجنوں لاپتا ہوگئے۔
متاثرہ جزیروں کے 60 فیصد علاقے میں بجلی منقطع ہوگئی اور پانی کی فراہمی کا نظام بھی تباہ و برباد ہوگیا۔ 90 فیصد گھروں کی چھتیں اڑ گئیں۔
ان تک جمیکا میں 19 اور ہیٹی میں 31 ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ کیوبا میں ہلاکتوں کی اطلاعات آرہی ہیں۔ مجموعی طور پر 50 سے زائد افراد لاپتا ہیں۔
اس دوران 15 ہزار سے زائد افراد کو عارضی پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا ہے جہاں پینے کے پانی اور خوراک کا فقدان ہے۔
زیادہ تر علاقوں میں امدادی کاموں کے لیے فوج کی مدد لی جا رہی ہے تاہم ریسکیو مشینری کی عدم دستیابی اور دور دراز علاقے ہونے کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔
سمندری طوفان میلیسا اپنی تمام تر ہلاکت خیزی کے بعد اب کیریبین سے گزر گیا ہے اور اب اس کی رفتار اور شدت میں بھی کمی آچکی ہے۔