190 ملین پاؤنڈ کیس میں بڑی پیشرفت، نیب نے لیگل ٹیم تشکیل دے دی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)قومی احتساب بیورو (نیب) نے 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں اہم پیشرفت کرتے ہوئے اپیلوں اور سزا معطلی کی درخواستوں کی پیروی کے لیے باقاعدہ قانونی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔ لیگل ٹیم کی قیادت ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی کریں گے، جبکہ ٹیم میں عرفان احمد بھولا، سہیل عارف، رافع مقصود اور یاسر سلیم شامل ہیں۔
نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے مطابق نیب حکام کے مطابق چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد پراسیکیوٹر جنرل نیب نے یہ ٹیم تشکیل دی ہے تاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیرِ سماعت اپیلوں اور دیگر قانونی امور کی مؤثر پیروی کی جا سکے۔ نیب نے لیگل ٹیم کی تشکیل کا باضابطہ نوٹیفکیشن بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کر دیا ہے۔
بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو مہنگائی کے تناسب سے ریلیف دینے کا فیصلہ
واضح رہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں 5 جون کو سماعت مقرر ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
چیئرمین پی ٹی اے کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ میں اپیل دائر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے، چیئرمین نے پیر کو انٹرا کورٹ اپیل دائر کی، جو کہ انٹرا کورٹ اپیل آرڈیننس 1972 کے تحت فائل کی گئی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اپیل کنندہ نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں پہلے 24 مئی 2023 کو پی ٹی اے میں بطور ممبر (انتظامیہ) تعینات کیا گیا تھا، جس کے اگلے ہی روز یعنی 25 مئی 2023 کو ترقی دے کر چیئرمین پی ٹی اے بنایا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ نے عہدے سے ہٹانے کا جو فیصلہ سنایا ہے وہ غیر منصفانہ ہے اور اس کے خلاف اپیل اس لیے دائر کی گئی ہے تاکہ تقرری کو قانونی ثابت کیا جا سکے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے اپنی اپیل میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس کیس کو فوری سماعت کے لیے مقرر کیا جائے، تاکہ ادارے کے انتظامی معاملات میں غیر یقینی کی کیفیت ختم کی جا سکے، وہ اپنی تقرری کے تمام قانونی تقاضے پورے کر کے اس عہدے پر فائز ہوئے تھے اور عدالت کے فیصلے سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج ہی ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ چیئرمین کی تعیناتی قانون کے مطابق نہیں کی گئی، جس پر فوری طور پر عمل درآمد کا حکم دیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد چیئرمین نے اپنی قانونی ٹیم کے مشورے سے انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔
خیال رہےکہ یہ معاملہ نہ صرف پی ٹی اے کے اندرونی انتظامی ڈھانچے پر اثر انداز ہوگا بلکہ ملکی سطح پر ٹیلی کام سیکٹر کے اہم فیصلوں پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔