عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مذاکرات،متضاد بیانات صورتحال کوپیچیدہ بنارہے ہیں ،تنویراحمد
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکہ میں مقیم اوورسیز پاکستانی اور ثالثی کردار ادا کرنے والے تنویر احمد خان نے انکشاف کیا ہے کہبانی پی ٹی آئی عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ہونے والے ممکنہ مذاکرات میں متعدد متضاد بیانات اور پیغامات صورتحال کو پیچیدہ بنا رہے ہیں۔
ایک حالیہ انٹرویو میں تنویر احمد خان نے کہا کہ عمران خان کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے پیغام آتا ہے کہ وہ براہ راست اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن اس کے بعد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا بیانیہ آتا ہے کہ وہ تحریک چلائیں گے اور “زمین گرم” کریں گے۔ پھر چند گھنٹوں بعد علیمہ خان کا پیغام آتا ہے کہ “بات کرنی ہے تو give and take کی بنیاد پر ہونی چاہیے”۔
تنویر احمد خان کا کہنا تھا کہ یہ تین مختلف بیانات ایک ہی پارٹی کے اعلیٰ سطحی افراد کی طرف سے آنا ایک واضح تضاد کو ظاہر کرتا ہے، جو کہ مذاکراتی عمل کے لیے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سوال بالکل جائز ہے کہ “کہاں ہے اصل مسئلہ؟” اور انہوں نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب تک جذبات اور ذاتی پسند و ناپسند کو ایک طرف نہیں رکھا جائے گا، پاکستان کی سیاست میں استحکام نہیں آ سکتا۔
انہوں نے واضح کیا کہ عمران خان کے قریبی افراد، جیسے علی امین، علیمہ خان اور بیرسٹر گوہر، سب کی رسائی خان صاحب تک ہے، لیکن سب کا اپنا اپنا نقطہ نظر ہے، جس سے خان صاحب کے بیانیے میں بھی ابہام پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خان صاحب نیلسن منڈیلا کی مثالیں دیتے ہیں اور خود کو پاکستان کا “منڈیلا” سمجھتے ہیں، مگر موجودہ سیاسی حالات اس سطح کے مفاہمتی رویے کے متقاضی نہیں۔
تنویر احمد خان نے مزید کہا کہ اگرچہ “ڈیل” کا لفظ سیاسی طور پر نامناسب ہے، لیکن خان صاحب کی نیت یہی تھی کہ ملک کے مفاد میں معاملات طے پا جائیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ خان صاحب چاہتے تھے کہ ان کے ذریعے کوئی بریک تھرو ہو، لیکن مختلف بیانات اور شخصیات کی ذاتی رائے نے اس عمل کو مشکل بنا دیا۔
ان بیانات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ عمران خان اور ان کی ٹیم کے درمیان مکمل ہم آہنگی نہ ہونے کے سبب مذاکراتی عمل میں پیش رفت سست روی کا شکار ہو رہی ہے، جس کا اثر براہ راست ملک کی سیاسی فضا پر پڑ رہا ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تنویر احمد خان انہوں نے خان اور کہا کہ
پڑھیں:
افغان طالبان کے جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، دہشتگردی کیخلاف اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔
وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی" کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔
وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔