Islam Times:
2025-09-18@15:55:17 GMT

امریکہ میں صیہونیوں پر آگ برسانے والا سلیمان کون ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT

امریکہ میں صیہونیوں پر آگ برسانے والا سلیمان کون ہے؟

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے بتایا ہے کہ سرکاری حکام نے تصدیق کی ہے کہ 45 سالہ محمد سلیمان مصری شہری ہیں، سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ سلیمان 2022 میں غیر امیگرنٹ ویزا پر کیلیفورنیا پہنچا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سی این این کو بتایا ہے کہ حملہ آور سلیمان نے ماضی میں امریکا میں پناہ لینے کی درخواست دی تھی اور اسے 2005 میں ویزا دینے سے انکار کر دیا گیا تھا، یہ واضح نہیں کہ وہ امریکا میں کب اور کیسے داخل ہوا۔ وائٹ ہاؤس کے نائب چیف آف اسٹاف اسٹیفن ملر کے مطابق سلیمان سیاحتی ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد غیر قانونی طور پر امریکا میں قیام پذیر تھا۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے بتایا ہے کہ سرکاری حکام نے تصدیق کی ہے کہ 45 سالہ محمد سلیمان مصری شہری ہیں۔ ذرائع نے بی بی سی کے نشریاتی شراکت دار سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ سلیمان 2022 میں غیر امیگرنٹ ویزا پر کیلیفورنیا پہنچا تھا جو فروری 2023 میں ختم ہو گیا تھا، حالیہ دنوں میں وہ کولوراڈو اسپرنگز میں مقیم تھا۔ یہودی رہنماؤں نے کمیونٹی پر بڑھتے ہوئے یہود مخالف حملوں اور دھمکیوں کے خلاف فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ دو ہفتے قبل واشنگٹن ڈی سی میں اسرائیلی سفارت خانے کے دو اہلکاروں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا جبکہ حملہ آور گرفتاری کے وقت فلسطین کو آزاد کرو! کا نعرہ لگا رہا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

غزہ میں کسی معاہدے کا امکان نہیں، کارروائی میں توسیع کریں گے: اسرائیل نے امریکہ کو بتا دیا

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے حماس کو نئی دھمکیاں دی ہیں۔ کاٹز نے کہا ہے کہ اگر حماس نے اسرائیل کی شرائط نہ مانیں تو غزہ میں مزید شدت اختیار کرنے والے حملے کیے جائیں گے۔ اسرائیل اپنی دھمکی پر عمل کرے گا۔

غزہ میں کسی معاہدے کا کوئی امکان نہیں
اسرائیلی نشریاتی ادارے نے بتایا ہے کہ تل ابیب نے واشنگٹن کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے کہ وہ تمام مذمتوں کے باوجود غزہ کی پٹی میں اپنی فوجی کارروائی کو مزید گہرا کرنے جا رہا ہے۔ ادارے نے مزید بتایا کہ تل ابیب نے واشنگٹن کو یہ بھی بتا دیا ہے کہ غزہ میں کسی معاہدے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ یہ سب ایسے وقت ہو رہا ہے جب وزیر رون ڈیرمر کا لندن میں وائٹ ہاؤس کے ایلچی سٹیو وٹکوف سے ملاقات کا شیڈول ہے تاکہ تمام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کے لیے ایک جامع معاہدے تک پہنچنے کے لیے مذاکرات کی بحالی کے امکان پر بات کی جا سکے۔

قطری اعلیٰ حکام بھی لندن میں موجود ہیں اور ایلچی کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں کریں گے۔ ایک باخبر ذریعہ نے یہ بھی بتایا ہے کہ امریکی اس وقت اسرائیل اور قطر کے درمیان ثالثی کر رہے ہیں تاکہ اس بحران کا کوئی حل تلاش کیا جا سکے جو دوحہ میں حماس کے اعلیٰ حکام کے خلاف اسرائیلی حملے کی وجہ سے پیدا ہوا تھا اور دوحہ کو اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کے کردار میں واپس لایا جا سکے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی اسرائیل پر زور دے رہے ہیں کہ وہ کشیدگی کم کرنے اور قطر کے ساتھ بحران کو حل کرنے کے لیے اقدامات کرے۔ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب میدان میں بھی کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ کاٹز نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس نے یرغمالیوں کو رہا نہ کیا اور اپنے ہتھیار نہ ڈالے تو غزہ کو تباہ کر دیا جائے گا اور غزہ حماس کو ختم کرنے والوں کے لیے ایک یادگار بن جائے گا۔ اسرائیلی فوج نے حماس پر زمینی کارروائیاں اور سیاسی و فوجی دباؤ بڑھانا شروع کر دیا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر غزہ میں ایک فوری انسانی بحران کے بارے میں وارننگ دی جا رہی ہے۔

یہ بھی اعلان کیا گیا کہ غزہ کے شہریوں کے شہر سے نکلنے کے لیے ایک “عارضی منتقلی کا راستہ” قائم کیا گیا ہے۔ یہ اعلان اس کے بعد ہوا جب فوج نے حماس کے ساتھ تقریباً دو سال کی جنگ کے بعد پٹی کے سب سے بڑے شہر پر زمینی حملے اور بمباری میں اضافہ کیا ہے۔ گزشتہ ہفتوں کے دوران صہیونی فوج نے پٹی کے شمال میں واقع غزہ سٹی کے رہائشیوں کو شدید انتباہات دیے ہیں کہ وہ شہر چھوڑ کر پٹی کے جنوب میں قائم کردہ ایک “انسانی علاقے” میں منتقل ہو جائیں کیونکہ وہ شہر پر قبضہ کرنے کے لیے حملے کی تیاری کر رہے ہیں۔

فوج نے منگل کو بھی کہا تھا کہ اس نے اس شہر میں اپنی زمینی کارروائیوں کو وسیع کرنا شروع کر دیا ہے اور غزہ میں مسلسل اور شدید بمباری ہو رہی ہے۔ بدھ کو اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے پیر کی رات سے 150 سے زیادہ اہداف پر بمباری کی ہے۔

فلسطینیوں کی نسل کشی
اقوام متحدہ کی طرف سے مقرر کردہ ایک آزاد بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اسرائیل تقریباً دو سال سے جاری جنگ کے دوران غزہ کی پٹی میں نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے اگست کے آخر میں غزہ شہر اور اس کے آس پاس رہنے والے افراد کی تعداد تقریباً دس لاکھ بتائی تھی۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے بتایا ہے کہ حالیہ دنوں میں شہر سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہوئی ہے۔ لوگ پیدل، کاروں، گاڑیوں اور زرعی ٹریکٹروں کا استعمال کرتے ہوئے شہر کو چھوڑ رہے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے بدھ کو اندازہ لگایا ہے کہ غزہ سٹی چھوڑنے پر مجبور ہونے والوں کی تعداد 350,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ اسی دوران بہت سے فلسطینی وہیں رہنے پر مصر ہیں اور اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ ان کے پاس پناہ لینے کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ کون ہینڈل کر رہا ہے؟ تحقیقات جاری
  • عراق کا نیا فیصلہ: 50 سال سے کم عمر اکیلے مردوں کے لیے زیارت پر پابندی
  • غزہ میں کسی معاہدے کا امکان نہیں، کارروائی میں توسیع کریں گے: اسرائیل نے امریکہ کو بتا دیا
  • لاہور؛ اہل خانہ کو یرغمال بنا کر دوست کو قتل کرنے والا ملزم گرفتار
  • کراچی: گلشنِ معمار میں فائرنگ، پنکچر لگوانے والا پولیس اہلکار جاں بحق
  • آن لائن گیم کی لت 14 سالہ بچے کی زندگی نگل گئی
  • برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند پاکستانیوں کیلئے بڑی خبر آگئی
  • عراق میں مقدس مقامات کی زیارات کے لیے عمر کی حد مقرر
  • قطر اور یہودو نصاریٰ کی دوستی کی دنیا
  • عرب جذبے کے انتظار میں