UrduPoint:
2025-07-23@15:49:51 GMT

سولڈ ویسٹ کو قابل استعمال بنانے کی ضرورت

اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT

سولڈ ویسٹ کو قابل استعمال بنانے کی ضرورت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 جون 2025ء) امریکہ کے انٹرنیشنل ٹریڈ ایڈمنسٹریشن کے مطابق پاکستان سالانہ 49 اعشاریہ چھ ملین ٹن سولڈ ویسٹ پیدا کرتا ہے، جس میں سالانہ 2.4 فیصد سے بھی زیادہ اضافہ ہو رہا ہے۔ اس میں سے زیادہ تر کو یا تو جلا دیا جاتا ہے یا پھینک دیا جاتا ہے یا پھر دفن کر دیا جاتا ہے، جس سے مختلف نوعیت کے طبی مسائل جنم لے رہے ہیں۔

حکومت پاکستان کے اپنے اندازے کے مطابق ملک میں 87 ہزار ٹن سولڈ ویسٹ ہر ہفتے پیدا ہوتا ہے، جو زیادہ تر بڑے شہروں میں ہوتا ہے۔ مثال کے طور پہ کراچی میں 2022 میں 16500 ٹن سولڈ ویسٹ پیدا ہوا۔ لاہور میں محمود بوٹی کے مقام پر 14 ملین ٹن جبکہ لکھو دیر میں 2012 سے تقریبا 10 ملین ٹن سے بھی زیادہ سولڈ ویسٹ جمع تھا، جس کے بعد حکام نے اس سے بجلی پیدا کرنے کے مختلف پروجیکٹس کے حوالے سے سوچ و بچار کیا۔

(جاری ہے)

سولڈ ویسٹ کے علاوہ لکوڈ ویسٹ کو بھی قابل استعمال بنایا جا سکتا ہے۔ ایسے 17 ممالک جن کو پانی کی قلت کا سامنا ہے اس میں پاکستان کا نمبر چودھواں ہے اور مستقبل میں یہ صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس کے مطابق ملک کی 80 فیصد آبادی کو سال کے کم از کم ایک مہینے میں پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

1972 سے لے کے 2020 تک پاکستان کی آبادی میں اچھا خاصہ اضافہ ہوا ہے اور وہ دنیا کے نویں بڑے آبادی والے ملک سے پانچویں بڑے آبادی والا ملک بن گیا ہے۔ 1977 میں اگر پاکستان کا فی کس پانی کا استعمال سالانہ 3478 کیوبک میٹر تھا تو وہ دو ہزار سترہ میں صرف ایک ہزار 117 کیوبک میٹر رہ گیا۔

عالمی سطح پر لکوڈ ویسٹ کے 63 فیصد پانی کو جمع کیا جاتا ہے اور اس میں سے 52 فیصد کو ٹریٹ کیا جاتا ہے جبکہ پاکستان میں ایسے پانی کی ٹریٹمنٹ کی شرح صرف ایک فیصد ہے۔

اسلام آباد میں 22 سے 23 ملین گیلن سیوریج واٹر روزانہ بہایا جاتا ہے۔

کئی ماہرین کا خیال ہے کہ کیونکہ پاکستان کے چین سے بہت برادرانہ تعلقات ہیں اور چین اس ٹیکنالوجی پر کام بھی کر رہا ہے، تو چین کی مدد سے اس پانی کو صاف کر کے قابل استعمال بنایا جانا چاہیے تاکہ ملک کو جو شدید پانی کی قلت کا سامنا ہے اس میں کسی حد تک کمی ہو سکے۔

لکوڈ ویسٹ کے علاوہ گرین ویسٹ کو بھی قابل استعمال بنایا جا سکتا ہے اور اس حوالے سے ڈاکٹر اختر حمید خان میموریل ٹرسٹ ایک حوصلہ افزا کام کر رہا ہے۔

گرین ویسٹ میں عموما ہمارے گھر کی سبزی اور دوسری سبز اشیاء شامل ہوتی ہیں۔ اس ٹرسٹ کا کہنا ہے کہ وہ گرین ویسٹ سے پکی کھاد کی 20 بوریاں ہر ہفتے بنا رہا ہے۔

اس طرح کی کھاد میں کیمیکل کی آمیزش بہت کم ہوتی ہے اور یہ ماحولیاتی حوالے سے بھی بہت فائدہ مند ہے۔

ماضی میں حکومتوں نے بجلی کے مہنگے معاہدے کر کے عوام کے لیے مشکلات پیدا کی ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ سولڈ ویسٹ سے بجلی پیدا کرنے کے سستے ذرائع تلاش کیے جائیں لیکن اس کے لیے سب سے پہلے ڈیٹا کو صحیح طریقے سے ترتیب دیا جائے۔ مثال کے طور پر قومی سطح پر ڈیٹا کی موجودگی مکمل طور پر نہیں ہے۔

بالکل اسی طرح بڑے ڈیموں کی تعمیر کے بجائے ایسے حل کے بارے میں سوچا جائے جس سے لکوڈ ویسٹ کے پانی کو قابل استعمال بنایا جا سکے۔

ابتدائی طور پر ایسے پانی کو صنعتی ضروریات کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ایسا کرنے سے ممکنہ طور پر پانی کی قلت کو کسی حد تک کم کیا جا سکتا ہے، خصوصا بڑے شہروں میں جہاں یہ قلت عوام کے لیے عذاب سے کم نہیں۔

اسی طرح زراعت میں کیمیکلز کے بے تحاشہ استعمال کی جگہ کمپوسٹنگ یا پکی کھاد کے متبادل ذرائع کو استعمال کیا جانا چاہیے۔

اگر اس پر صحیح طریقے سے سرمایہ کاری کی جائے تو پکی کھاد پیدا کرنے کے سستے ذرائع بھی ڈھونڈے جا سکتے ہیں۔ اس کے لیے ہاؤسنگ کالونیز کو ترتیب سے آباد کرنا ہوگا اور گرین ویسٹ کو علحیدہ کرنے کا موثر نظام بنانا ہو گا، جو تھوڑی بہت شعوری مہم اور مقامی حکومتوں کے تعاون سے بھی کیا جا سکتا ہے۔

نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قابل استعمال بنایا جا جا سکتا ہے سولڈ ویسٹ گرین ویسٹ پانی کو جاتا ہے ویسٹ کے پانی کی ویسٹ کو کی کھاد ہے اور کے لیے سے بھی کیا جا رہا ہے

پڑھیں:

پاکستان سے غزہ میں امداد کی رسائی کے لیے اثرورسوخ استعمال کریں، خالد مشعل کی فضل الرحمان سے اپیل

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنما خالد مشعل اور جمعیت علما اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو ہوئی، جس میں غزہ کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ٹیلیفونک رابطے کے دوران خالد مشعل نے مولانا فضل الرحمان کو غزہ میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت سے آگاہ کیا۔

انہوں نے اپیل کی کہ پاکستان حکومت انسانی بنیادوں پر فوری کردار ادا کرے اور دواؤں کی رسد کے لیے راستہ کھولنے میں اپنا سفارتی اثرورسوخ استعمال کرے۔

اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ وہ سیاسی اور مذہبی جماعتوں کا اجلاس بلا رہے ہیں، جس میں حکومت پاکستان سے متفقہ مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ غزہ میں امداد کی فراہمی اور فلسطینیوں کی حمایت میں مؤثر اقدامات کرے۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مذہبی جماعتوں کے ایجنڈے میں غزہ اور فلسطین کو اولین ترجیح حاصل ہے، اور اس کاز کے لیے قومی سطح پر آواز بلند کی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ٹیلیفونک رابطہ خالد مشعل غزہ امداد فضل الرحمان وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور آسٹریا میں تجارت، اقتصادی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے، صدرِ مملکت
  • سید یوسف رضا گیلانی سے نیپال کی سفیر ریتا دھیتال کی ملاقات،دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
  • پاکستان اور سعودی عرب کے برادرانہ تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
  • پاکستان اور آسٹریا میں تجارت، اقتصادی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے: صدرِ مملکت
  • اربعین پالیسی 2025 ایران کی زائرین کے لیے خدمات قابل تحسین ہیں۔ خواجہ رمیض حسن
  • کسی اپیل کے زیر التوا ہونے سے چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد رک نہیں جاتا، سپریم کورٹ
  • گلوبل وارمنگ سنجیدہ مسئلہ، اس سے بچنا ہوگا، ڈاکٹر حاجی حنیف طیب
  • چینی باشندوں کی سیکیورٹی کو مؤثر بنانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
  • پاکستان سے غزہ میں امداد کی رسائی کے لیے اثرورسوخ استعمال کریں، خالد مشعل کی فضل الرحمان سے اپیل