پیسے خرچ کرکے بٹ کوائن نہیں خرید رہے، ضبط کئے گئے کوائن استعمال کرینگے: بلال بن ثاقب
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
اسلام آباد(اوصاف نیوز) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے کرپٹو و بلاک چین بلال بن ثاقب کا ایک اور یوٹرن سامنے آگیا، ان کا کہنا تھا کہ ہم کوئی پیسے خرچ کرکے بٹ کوائن نہیں خرید رہے اور پاکستان میں جو بٹ کوائن ضبط کیےگئے ہیں ان کو ہم استعمال کریں گے۔
بلال بن ثاقب نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بٹ کوائن میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کررہا بلکہ دنیا کی دوسری کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر بجلی فراہم کرے گا، کرپٹو کو ریگولیٹ نہ کرنا رسک ہےتاہم کرپٹو شفاف اور ٹریس ایبل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کرپٹو کونسل بنی ہے جو دیکھ رہی ہےکہ ریگولیشنز کو کس طرف لےکر جانا ہے، عالمی سطح پر غلط سرگرمیوں کےکرپٹوکےاستعمال کی شرح 0.
بلال بن ثاقب کا کہنا تھا کہ کرپٹو کی لوگوں کو سمجھ نہیں ہے کیونکہ یہ نئی ٹیکنالوجی ہے، فیصلہ سازوں اور ٹیکنالوجی سے واقف نوجوانوں کے درمیان بڑا خلا ہے،جو ممالک کرپٹو کو اپنا رہے ہیں تو اس کے فوائد کو دیکھ رہے ہیں،کرپٹو اپنانے والے ممالک کی معاشی حالت پاکستان سے بہترہے،کرپٹو کے بہت زیادہ معاشی فائدے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کرپٹو کو ریگولیٹ نہ کرنا بڑا رسک ہے، کرپٹو کو ریگولیٹ کرکے ہم اےآئی ڈیٹا سینٹرز کی طرف بھی جاسکتےہیں، نوجوان ہمارا بڑا اثاثہ ہیں، انہیں تربیت، بہترمواقع اور پالیسیاں نہیں دیں تو یہ بوجھ بن جائیں گے ۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ہم کوئی پیسے خرچ کرکے بٹ کوائن نہیں خرید رہے، پاکستان میں جو بٹ کوائن ضبط کیےگئے ہیں ان کو ہم استعمال کریں گے، ان کو ہم بٹ کوائن نیشنل والٹ بناکر اس میں ڈال دیں گے، جب مائننگ شروع ہوگی تو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ہوگی
پارٹنر شپ سے حکومت جوبٹ کوائن کمائےگی وہ اسی والٹ میں آئیں گے، ہم ڈونیشن بھی جمع کررہےہیں، والٹ میں پوری دنیاسے ڈونیشن آئیں گے۔
بنگلادیش نے پاکستان کیخلاف 13 سال پرانا ٹی ٹوئنٹی ریکارڈ توڑ دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بلال بن ثاقب پاکستان میں بٹ کوائن کرپٹو کو
پڑھیں:
سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی قرارداد اسمبلی میں جمع
پنجاب کے سکولوں میں طلبا کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد اسمبلی میں جمع کرادی گئی ۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی راحیلہ خادم حسین نے قرارداد جمع کرائی۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی و سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے، موجودہ دور میں موبائل اور سوشل میڈیا کی بدولت بچوں کے ذہن اور اخلاقی اقدار بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو اس سماجی مسئلہ کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنےکا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔
متن میں لکھا گیا ہے کہ پہلے قدم کے طورپر یہ ایوان تجویز کرتا ہے کہ تمام سکولز میں طلبا کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگائی جائے اور بچوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے بارے میں قانون سازی کی جائے۔